ریگولیٹرز نے بجلی کی قیمت میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی سماعت ملتوی کردی
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے غیر سنجیدہ رویے پر سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکو) کے بنیادی ٹیرف میں بجلی کے نرخوں میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی عوامی سماعت معطل کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی سماعت نیپرا چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیرصدارت منعقد ہوئی جس میں پنجاب اور سندھ کے اراکین نے شرکت کی، سماعت میں مرکزی پاور خریداری ایجنسی (سی پی پی اے) اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے ایگزیکٹو کے علاوہ تمام ڈسکو کے سربراہان کی عدم موجودگی اور عدم دستیابی پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا، تاہم آئیسکو عہدیدار ان چند اخراجات کو درست ثابت کرنے میں ناکام رہے جس کا انہوں نے محصولات میں مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری
سی پی پی اے نے اصل میں گزشتہ مالی سال 20-2019 کی چوتھی سہ ماہی (اپریل تا جون 2020) کے لیے بجلی کی خریداری کی قیمت میں تغیر کی وجہ سے تمام ڈسکو کے لیے یکساں نرخوں میں 80 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ صارفین سے 82.7 ارب روپے وصول کیے جا سکیں تاہم عوامی سماعت کو بتایا گیا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے اپنی مانگ 16 ارب روپے سے بڑھا کر 19 ارب روپے کردی ہے لہٰذا تقریباً 83 ارب روپے کی وصول کے لیے 86 پیسہ فی یونٹ ٹیرف میں اضافے کی ضرورت ہے۔
جب نیپرا کے چیئرمین اور اراکین سے پوچھا گیا کہ سہ ماہی بجلی کی خریداری کی قیمت (پی پی پی) کے لیے نظرثانی شدہ تخمینے میں اضافہ کیوں ہوا تو لیسکو کے نمائندوں نے بتایا کہ یہ قومی ترسیل اور ترسیل کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی طرف سے موصول شدہ نظر ثانی شدہ رسیدوں کی وجہ سے ہے، لیسکو کی ٹیم نظر ثانی شدہ تخمینے کے لیے لیسکو کے اپنے اندازے سے متعلق سوالات کے جوابات کا صحیح طور پر جواب نہیں دے سکی۔
اسی طرح کی صورتحال پیدا ہوگئی جب ریگولیٹر نے سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کے ذریعے غیر معمولی طور پر زیادہ متغیر آپریشن اینڈ مینٹیننس (او اینڈ ایم) لاگت کی مد میں 82 کروڑ 60 لاکھ روپے طلب کرنے کے حوالے سے وجہ دریافت کی کیونکہ اس کے مقابلے میں دیگر ڈسکوز نے 27 کروڑ 60 لاکھ روپے کا دعویٰ کیا، سیپکو کے نمائندے بھی اس وجہ کی وضاحت کرنے میں ناکام رہے اور بتایا کہ یہ دعوے سی پی پی اے / این ٹی ڈی سی کی رسیدوں پر مبنی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا
آئیسکو کے چیف ایگزیکٹو شاہد اقبال جو ورچوئل طریقے سے سماعت میں شریک تھے، وہ بھی اس صلاحیت کی خریداری کے حساب سے کمپنی کے ترمیم شدہ اخراجات کی وجوہات کا جواز پیش نہ کر سکے جو 12 ارب روپے کی اصل مانگ سے 7 ارب روپے بڑھ گئی، انہوں نے بتایا کہ اگست 2020 میں این ٹی ڈی سی کی طرف سے دعویٰ کی گئی اعلیٰ ترسیلات پر مبنی یہ اضافہ ہوا ہے، جب اس پر ایک سوال کیا گیا تو شاہد اقبال نے کہا کہ انوائس پر آئیسکو نے اعتراض کیا تھا۔
حیران کن طور پر نیپرا کے چیئرمین اور اراکین نے یاد دلایا کہ محصولات میں اضافے کے لیے زیر غور پٹیشن گزشتہ مالی سال کے اپریل سے جون کے عرصے تک ہے جبکہ ایک چیف ایگزیکٹو رواں مالی سال کی اگست میں زیادہ کھپت کی وجہ سے اس کا جواز پیش کررہے ہیں، توصیف فاروقی نے کہا کہ سی پی پی اے کو یہ جواز دینا ہوگا کہ ایک سہ ماہی کے اندر اندر صلاحیتوں کے چارجز میں 58 فیصد کا اضافہ کیوں ہوا ہے اور تب تک ریگولیٹر نرخوں میں اضافے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
توصیف فاروقی اور اراکین کو تقریباً تمام ڈسکوز کی جانب سے ناکافی ردعمل پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، انہوں نے حکم دیا کہ سی پی پی اے سے کوئی شخص اس کی وضاحت کرے لیکن کوئی بھی دستیاب نہیں تھا، بار بار کی جانے والی کوششوں کے بعد سی پی پی اے کے نمائندے کو فون پر لیا گیا تاکہ وہ نظر ثانی شدہ دعوؤں کی وجوہات کی وضاحت کرسکیں، انہوں نے وضاحت کی کہ نظرثانی شدہ تخمینے آزادانہ بجلی پروڈیوسرز (آئی پی پی) سے موصول انوائس پر مبنی تھے اور اعداد و شمار سی پی پی اے کے پاس موجود ہیں جو بعد میں ریگولیٹر کو بھیجے جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈسکوز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 48 پیسے فی یونٹ کا اضافہ
نیپرا کی ٹیم نے خواہش ظاہر کی کہ سی پی پی اے کے سربراہ ریحان اختر خود آن لائن آئیں تاکہ وہ آنے والے سوالات کی وضاحت کریں اور ان کا جواب دیں لیکن بتایا گیا کہ وہ میٹنگ کے لیے پاور ڈویژن گئے ہیں۔
اس پر توصیف فاروقی نے کہا کہ پھر جاکر پاور ڈویژن سے ٹیرف میں اضافے کا دعویٰ کریں، ہم صرف پاور کمپنیوں کے مطالبے پر چیک پر دستخط نہیں کرسکتے، وائس چیئرمین نیپرا سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ چونکہ محصولات میں اضافے کا بوجھ صارفین کو اٹھانا پڑا ہے لہٰذا یہ ضروری تھا کہ محصولات میں اضافے کے جواز کو فراہم کیا جانا چاہیے، نیپرا نے سی پی پی اے کو ہدایت کی ہے کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگی گئی رقم کا جواز فراہم کیا جائے۔
ریگولیٹرز نے اتفاق رائے کے ساتھ حکم دیا کہ جب تمام جواز دستیاب ہوں تو سماعت معطل اور دوبارہ شیڈول کی جاتی چاہیے، انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ تمام ڈسکو اور سی پی پی اے کے تمام چیف ایگزیکٹوز اور چیف فنانشل آفیسرز ریگولیٹر اور صارفین کو مطمئن کرنے کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے لیے ہمیشہ سماعتوں میں شریک ہوں۔
سی پی پی اے نے سہ ماہی بجلی کی خریداری کی قیمت میں ایڈجسٹمنٹ کے حساب سے 86 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ مجموعی طور پر 831 ارب روپے کی وصولی کی جاسکے جس میں 81 ارب کے صلاحیت میں اضافے کے چارجز شامل ہیں، نیپرا اب ایک بار پھر یکم دسمبر 2020 کو عوامی سماعت کرے گی۔