• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

دبئی کے حکمران کو نایاب نسل کے 150 شاہین 'برآمد' کرنے کی اجازت

شائع November 24, 2020
شاہینوں کو عرب شکاری تلور کو پکڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
شاہینوں کو عرب شکاری تلور کو پکڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: وفاقی حکومت نے دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد المکتوم کو پاکستان سے نایاب نسل کے 150 شاہین یو اے ای 'برآمد' کرنے کا اجازت نامہ جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ اجازت نامہ وزارت خارجہ سے جاری کیا گیا جو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود سفارتخانے پہنچا دیا گیا۔

خیال رہے نایاب نسل پریگرائن اور ساکیر سے تعلق رکھنے والے شاہینوں کو عرب شکاری تلور کو پکڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی شہزادے کو پاکستان سے 50 شاہین برآمد کرنے کی اجازت

چونکہ شکاریوں کو بوڑھے شاہینوں کو نوجوان شاہینوں سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے اس پرندے کی ضرورت بدستور برقرار رہتی ہے۔

خیال رہے کہ فطرت کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں بشمول سوئٹزر لینڈ میں ہوئے نایاب پرندوں اور جانوروں کی بین الاقوامی تجارت سے متعلق کنوینشن (سی آئی ٹی ای ایس) کے تحت شاہینوں کو تحفظ حاصل ہے اور ان کی سرحد پار منتقلی پر پابندی عائد ہے، پاکستان نے بھی اس معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔

ملک کے تحفظ جنگلی حیات کے قوانین کے تحت شاہینوں کو پکڑنے اور ان کی تجارت پر پابندی عائد ہے اور نہ ہی کہیں کوئی مارکیٹ یا دکانیں موجود ہیں جہاں ان کی قانونی خرید و فروخت ہوسکے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ شاہینوں کو پکڑنے اور ان کی تجارت پر عائد پابندیوں کے باعث 'شاہین برآمد کنندہ' کو جنگلی حیات کے غیر قانونی تاجروں سے غیر قانونی طور پر پکڑے گئے شاہین خریدنا پڑیں گے۔

مزید پڑھیں:تلور کے شکار کے اجازت نامے دینے سے پاکستان کا 'جی ایس پی پلس' اسٹیٹس خطرے میں

چنانچہ وفاقی حکومت اور 'برآمد کنندہ' اس غیر قانونی جنگی حیات اسمگلنگ کے قصور وار ہوں گے۔

ذرائع نے کہا کہ جنگی حیات سے متعلق مقامی قوانین کے ساتھ ساتھ ان کے تحفظ کے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے کے علاوہ حکومت یورپی یونین سے ملی ہوا جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنس (جی ایس پی) اسٹیص بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

اس اسٹیٹس سے پاکستان کو یورپی یونین کی پرکشش منڈیوں میں آسان رسائی کی سہولت میسر ہے۔

جی ایس پی اسٹیٹس کے حامل ملک کو فطرت کے تحفظ کے بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرنی ہوتی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں یورپی یونین یہ اسٹیٹس واپس لینے کا اختیار رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحرین کے بادشاہ کو تلور کے شکار کی اجازت

جس کے نتیجے میں پاکستان کی یورپی منڈیوں میں برآمدات تک آسان رسائی محدود اور زر مبادلہ کا حصول بری طرح متاثر ہوسکتا ہے۔

دبئی کے حکمران کو شاہینوں کی برآمد کے لیے اجازت نامہ وزارت خارجہ کے ڈپٹی چیف پروٹوکول کے دستخط سے جاری ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024