اوگرا کا گیس میٹر ٹیسٹنگ کیلئے تھرڈ پارٹی سے رجوع کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کی جانب سے مقررہ قیمت اور میٹرز کے کرائے میں بالترتیب 123 فیصد اور 100 فیصد تک اضافے کے مطالبے کے درمیان حائل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے خود گیس کمپنیوں کے بجائے آزاد تھرڈ پارٹی کے ذریعے گیس میٹروں کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا آج سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ایل) کی طرف سے اس کے مالی سال 21-2020 میں تخمینہ لگائے گئے ریونیو ضروریات (ای آر آر) کو پورا کرنے کے لیے اس کی متوقع قیمت میں 79 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) یا لگ بھگ 11 فیصد اضافے کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کرے گا۔
اوگرا کے مطابق ایس ایس جی سی ایل نے ریگولیٹر کو اطلاع دی ہے کہ رواں سال کے دوران اس کی مقرر کردہ قیمت اوسطاً 822.25 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو (یونٹ) لگائی گئی تھی جس کی موجودہ شرح فی یونٹ 743.25 روپے فی یونٹ ہے، قیمت میں اضافے سے کراچی میں موجود گیس یوٹیلیٹی کمپنی کو سندھ اور بلوچستان سے تقریباً 28 ارب 24 کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہوگی۔
مزید پڑھیں: اوگرا کی غلطی سے آر ایل این جی صارفین کو 350 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا
اس کے بعد جمعرات (26 نومبر) کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے مالی سال 21-2020 کے لیے اس کے ای آر آر کے لیے مقرر کردہ قیمتوں میں 774 روپے (123 فیصد) اضافے کے لیے دائر درخواست پر عوامی سماعت ہوگی۔
ایس این جی پی ایل نے اپنے ماہانہ میٹرز کے کرائے میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اوگرا کے مطابق ایس این جی پی ایل نے مالی سال 21-2020 کے لیے اپنی اوسط قیمت ایک ہزار 405 روپے فی یونٹ مقرر کی ہے جبکہ موجودہ نرخ 631.41 روپے فی یونٹ ہے۔
فی یونٹ 773.50 روپے اضافے کا مطالبہ موجودہ شرح سے تقریبا 123 فیصد زیادہ ہے، اس سے اضافی آمدنی میں تقریباً 250 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔
اس کے علاوہ ایس این جی پی ایل نے رواں مالی سال کے لیے ری گیسفائڈ لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس کی سروسز کی لاگت 72.33 روپے فی یونٹ بتائی ہے۔
دونوں کمپنیوں نے ایک ہی روز، 15 اکتوبر کو اپنی درخواستیں دائر کی تھیں، جن پر 4 نومبر کو نظر ثانی کی گئی تھی۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اوگرا نے اپنی ویب سائٹ پر دونوں یوٹیلیٹی کمپنیوں کے ٹیرف درخواستیں دینے کے عمل کو معطل کردیا ہے جس سے صنعتی، تجارتی، رہائشی، کھاد، سیمنٹ اور گیس اور آر ایل این جی کے دیگر صارفین متاثر ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: او ایم سیز کو لگام دینے کیلئے اوگرا کو مضبوط کرنا ہوگا، ندیم بابر
اوگرا، کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر عملی طور پر عوامی سماعتوں کا انعقاد ورچوئلی کرے گی تاہم اس نے مداخلت کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ ہر صفحے پر 2 روپے کے معاوضے ادا کرنے کے بعد ہارڈ کاپیاں حاصل کریں۔
دوسری جانب ریگولیٹر نے پہلے ہی اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ گیس میٹرز کی جانچ کے لیے آزاد تھرڈ پارٹیز کو شامل کریں گے۔
اوگرا کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ریگولیٹر گیس میٹرز کی جانچ کی سروسز فراہم کرنے کے لیے آزاد شہرت یافتہ اداروں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے انہیں دعوت دینے کی پوزیشن میں ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ متعدد گیس صارفین خود گیس کمپنیوں کی جانب سے جانچ کے موجودہ طریقہ کار کے بجائے گیس میٹرز کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں اور مفادات کے تصادم کی نشاندہی کررہے ہیں۔