• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اگر مکمل لاک ڈاؤن پر مجبور ہوئے تو ذمہ دار پی ڈی ایم ہوگی، وزیراعظم

شائع November 22, 2020
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں کووِڈ 19 کی دوسری لہر کے اعدادو شمار تشویشناک ہیں —تصویر: فیس بک
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں کووِڈ 19 کی دوسری لہر کے اعدادو شمار تشویشناک ہیں —تصویر: فیس بک

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر کورونا وائرس کے کیسز موجودہ شرح سے بڑھتے رہے تو ہم مکمل لاک ڈاؤن پر مجبور ہوجائیں گے اور اس کے نتائج کی ذمہ داری اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پر عائد ہوگی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن این آر او حاصل کرنے کی تڑپ میں عوام کی زندگیاں اور معاش تباہ کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں میں واضح کردوں کہ وہ 10 لاکھ جلسے بھی کرلیں لیکن انہیں این آر او نہیں ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ: پشاور انتظامیہ کا پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار

وزیراعظم نے کہا کہ میں لاک ڈاؤن جیسا اقدام نہیں کرنا چاہتا کہ جس کے نتیجے میں ہماری معیشت کو نقصان پہنچنا شروع ہوجائے کہ جو اس وقت تیزی سے ریکوری ظاہر کررہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کا واحد مقصد این آر او ہے، چاہے اس سے لوگوں کی زندگیوں اور ملک کی معیشت کا جو بھی نقصان ہو۔

ایک پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں کووِڈ 19 کی دوسری لہر کے اعدادو شمار تشویشناک ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے پاکستان میں گزشتہ 15 روز کے دوران وینٹیلیٹرز کے استعمال میں اضافے کے اعداد و شمار بھی بتائے۔

ان اعداد و شمار کے مطابق پشاور میں کووِڈ 19 مریضوں کے زیر استعمال وینٹیلیٹرز کی تعداد میں 200 فیصد، ملتان میں 200 فیصد، کراچی میں 148 فیصد، لاہور میں 114 فیصد، اسلام آباد میں 65 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم نے کورونا وبا کے دوران جلسے منسوخ کرنے کی حکومتی ’تاکید‘ مسترد کردی

وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور ملتان میں کووِڈ 19 کے وینٹیلیٹرز کی 70 فیصد گنجائش پر مریض موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا کیسز کی تعداد میں دوسری مرتبہ اضافہ ہورہا ہے۔

خیال رہے اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم آج پشاور میں جلسہ عام کررہا ہے جبکہ 26 نومبر کو لاڑکانہ اور 30 نومبر کو ملتان میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے۔

پی ڈی ایم کے پشاور کے جلسے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اجازت دینے سے انکار کے باوجود پنڈال سجایا گیا جس میں مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے خطابات متوقع ہیں۔

حکومت خیبر پختونخوا نے کورونا کیسز بڑھنے کے پیش نظر پی ڈی ایم کو جلسہ ملتوی کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم اتحاد کے رہنماؤں نے صوبائی وزرا پر مشتمل کمیٹی سے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ناجائز حکمران بذات خود بڑا کورونا ہیں، فضل الرحمٰن

پیر کے روز اسلام آباد میں کووڈ 19 کی ملک میں صورت حال سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے رواں ہفتے ہونے والے جلسے کو منسوخ کردیا اور دیگر سیاسی جماعتوں کو تاکید کریں گے کہ وہ بھی جلسے کے انعقاد سے گریز کریں۔

انہوں نے گلگت بلتستان کے حکام کا حوالہ دے کر کہا کہ وہاں انتخابی مہم کے بعد کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

تاہم پی ڈی ایم نے حکومت کی اس تجویز کو مسترد کردیا تھا جس میں کورونا وائرس سے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر جلسے جلوس منسوخ کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024