• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

پولیو ٹیمیں ضلع دادو کے دور دراز علاقوں تک پہنچنے میں ناکام

شائع November 18, 2020
مقامی افراد نے کہا کہ پولیو کے قطرے پلانے سے متعلق جعلی اندراج کے ساتھ ریکارڈ تیار کرلیا جاتا ہے—فائل فوٹو: انسداد پولیو پروگرام ویب سائٹ
مقامی افراد نے کہا کہ پولیو کے قطرے پلانے سے متعلق جعلی اندراج کے ساتھ ریکارڈ تیار کرلیا جاتا ہے—فائل فوٹو: انسداد پولیو پروگرام ویب سائٹ

ضلع دادو کے دور دراز علاقوں کے عوام نے محکمہ صحت کے عہدیداروں کو بتایا ہے کہ اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہونے والی 5 روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران کوئی پولیو ٹیم بچوں کو قطرے پلانے ان کے پاس نہیں پہنچی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے نتیجے میں 5 سال سے کم عمر سیکڑوں بچے مہم کے دوران ویکسین سے محروم رہے۔

صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کارو کوٹ کے رہائشی خان محمد رستمانی نے کہا کہ مہم کے دوران پولیو کے قطرے پلانے والے رضاکار علاقے میں نہیں آئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے 16 وجوہات جاننے کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ کارو کوٹ میں کم از کم 300 بچے ہیں جنہیں اس مفلوج کردینے والی بیماری کے خلاف ویکسین کی ضرورت ہے۔

ایک اور مقامی شخص خادم رند نے کہا کہ سدو بورو کے علاقے واہی پاندھی کے نزدیک کیرتھر پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں جنہیں محکمہ صحت نے بالکل نظر انداز کررکھا ہے۔

کیرتھر سلسلے میں واقع علاقے لوپ سے تعلق رکھنے والے محمد خان شاہانی نے بھی محکمہ صحت کے مقامی حکام کی شکایت کی اور کہا کہ گاؤں کے مقامی رہائشیوں نے علاقے میں کبھی کوئی پولیو ٹیم یا محکمہ صحت کے کسی سینئر افسر کو نہیں دیکھا۔

غلام قادر رند نے بتایا کہ یہاں برسوں سے رہائش پذیر رند، رستمانی اور بروہی قبیلے سے تعلق رکھنے والے 2 سو بچے ہیں لیکن پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیمز ان تک نہیں پہنچی۔

محمد سلیم بزدار کا کہنا تھا کہ گورکھ ہل اسٹیشن بھی ضلع دادو میں واقعے ہے جہاں بزدار اور الخانی قبیلے کے 50 بچوں کو پولیو کے قطرے پینے کا موقع نہیں ملا، یہاں لوگ جانوروں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں کوئی ان کے صحت کے مسائل دیکھنے کو تیار نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: تحقیقاتی رپورٹ میں پولیو مہم کی 'ویکسین ضائع' کرنے کا انکشاف

کچھو علاقے سے تعلق رکھنے والے محمد قاسم لغاری نے کہا کہ پہاڑی ندیوں کا سیلاب آنے کے بعد سے رواں سال 8 مئی سے اب تک مختلف علاقے کے کم از کم 3 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیو کے قطرے پلانے سے متعلق جعلی اندراج کے ساتھ ریکارڈ تیار کرلیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیو مہم کے نام پر لاکھوں روپے وصول کیے گئے لیکن اب بھی حکام دور دراز علاقوں تک پہنچنے میں ناکام ہیں۔

قاسم لغاری نے عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں کنٹری ہیڈ یا نمائندوں، وزیراعظم پاکستان عمران خان، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزرا سے اپیل کی کہ محکمہ صحت کی ٹیموں کو دادو کے علاقوں میں پولیو ٹیمز بھیجنے کی ہدایت کی جائے۔

دوسری جانب دادو کے ڈپٹی کمشنر نے دفتر میں ضلعی پولیو کمیٹی کا اجلاس ہوا تا کہ پولیو مہم کا جائزہ لیا جاسکے۔

دادو میں محکمہ صحت کے ضلعی افسر ڈاکٹر زاہد دوچ نے اجلاس میں 30 نومبر سے 6 دسمبر تک کی جانے والی پولیو مہم پر بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز، وزیراعلیٰ کی والدین سے تعاون کی اپیل

انہوں نے کہا کہ ضلعی میں 3 لاکھ 65 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے ایک ہزار 127 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

دادو، مہر، کے این شاہ، جوہی کے علاقوں سے متعلق پولیو مہم کے اعداد و شمار دکھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اطمینان بخش ہیں اور تمام علاقوں کو پوری طرح کور کیا جارہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024