چین: ووہان میں کورونا وائرس سے متعلق رپورٹ کرنے والی صحافی کو قید
چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے حوالے سے دنیا کو آگاہ کرنے والے شہری صحافی کو 5 سال قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق 37 سالہ سابق وکیل زانگ زین مئی میں گرفتاری کے بعد سے حراست میں ہیں۔
ابتدائی طور پر ان پر جھگڑا کرنے اور تکلیف پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا جو چین میں سماجی کارکنان کے خلاف اکثر عائد کیا جاتا ہے۔
زانگ زین پہلی شہری صحافی نہیں ہیں جنہیں اس وقت وائرس سے متاثرہ ووہان میں رپورٹنگ کرنے پر مشکلات کا سامنا ہے۔
فروری میں چین میں تین شہری صحافی لاپتہ ہوئے تھے جن میں سے ایک لی زیہوا اپریل میں سامنے آگئے تھے جن کا کہنا تھا کہ وہ قرنطینہ میں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے کورونا وائرس پر تنقید کرنے والے پروفیسر کو گرفتار کرلیا
بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ چین کوئشی کو سرکاری نگرانی میں رکھا گیا تھا جبکہ تیسرے صحافی فانگ بین تاحال لاپتہ ہیں۔
چینی انتظامیہ پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ اس کے اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے والے سماجی کارکنوں کو خاموش کرانے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتی ہے۔
زانگ زین کے خلاف سامنے آنے والی فرد جرم کی دستاویز کے مطابق شہری صحافی فروری میں ووہان گئی تھیں، جہاں انہوں نے متعدد خبروں سے متعلق رپورٹ کیا۔
ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) نیٹ ورک آف چائنیز ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز (سی ایچ آر ڈی) کے مطابق ان کی رپورٹس میں دیگر آزاد صحافیوں کی حراست اور ان متاثرہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے احتساب کا مطالبہ کرنے پر انہیں ہراساں کرنے کے معاملات بھی شامل تھے۔
تاہم 14 مئی کو وہ ووہان سے لاپتہ ہوگئی تھیں اور ایک روز بعد انکشاف ہوا کہ شنگھائی میں پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا ہے۔
19 جون کو انہیں شنگھائی میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا اور تقریباً تین ماہ بعد 9 ستمبر کو وکیل کو زانگ زین سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔
سی ایچ آر ڈی کا کہنا تھا کہ زانگ زین اپنی گرفتاری کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال پر چلی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں: چین میں 'کورونا کے مرکز' ووہان سے لاک ڈاؤن ختم، دنیا کے کئی ممالک میں شروع
18 ستمبر کو ان کے وکیل کو فون کرکے بتایا گیا کہ زانگ زین پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے، جبکہ انہیں باضابطہ طور پر گزشتہ جمعہ کو چارج کیا گیا۔
ان پر فرد جرم کی سامنے آنے والی دستاویز میں الزام لگایا گیا ہے کہ زانگ زین نے وی چیٹ، ٹوئٹر اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے ٹیکسٹ، ویڈیو اور دیگر میڈیا کی صورت میں غلط معلومات پھیلائیں۔
ان پر غیر ملکی میڈیا اداروں کو انٹرویو دینے اور ووہان میں وائرس سے متعلق بدنیتی پر مبنی معلومات پھیلانے کا بھی الزام ہے۔