پی ڈی ایم نے کورونا وبا کے دوران جلسے منسوخ کرنے کی حکومتی ’تاکید‘ مسترد کردی
حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 12 نکات پر مشتمل 'میثاق پاکستان' کی منظوری دیتے ہوئے حکومت کی اس تجویز کو مسترد کردیا ہے جس میں کورونا وائرس سے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر جلسے جلوس منسوخ کرنے پر زور دیا گیا تھا۔
پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد تحریک کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران کہا کہ پی ڈی ایم نے گلگت بلتستان میں ہونے والے نتائج کو بھی مسترد کردیا۔
مزید پڑھیں: تمام اپوزیشن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے، مولانا فضل الرحمٰن
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس نے غیر ملکی فنڈنگ کیس میں تاخیر کا نوٹس لیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’آخر کیوں اور کس وجہ سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ شوگر مافیا کو 400 ارب روپے کی سہولت دی گئی اور جس افسر نے چور پکڑا تو اس کو نوکری سے نکال دیا گیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایف بی آر کے مستعفیٰ ہونے والے چیئرمین نے جو اعترافات کیے وہ دراصل وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ایف آئی آر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معیشت کا دیوالیہ نکلتا ہے تب بھارت خوش ہوتا ہے، مریم نواز
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے شبر زیدی کا حوالہ دے کر کہا کہ جب انہوں نے کرپشن کرنے والے افراد کی فہرست پیش کی تو عمران خان نے کہا کہ انہیں چھوڑ دو کیونکہ فہرست میں شامل افراد ہمیں فنڈز دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مرکزی ڈھانچہ مکمل کرلیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون کی بالادستی اور تمام اسلامی شقوں کے تحفظ پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری، آزاد عدلیہ کے قیام پر تمام اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق رائے کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم جلسہ: رہنماؤں کے حکومت پر وار،نواز شریف کا ویڈیو لنک سے خطاب، فوجی قیادت پر الزامات
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے عوام کے بنیادی اور سیاسی حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ صوبوں کے حقوق اور 18ویں ترمیم کا تحفظ بھی پی ڈی ایم کے بنیادی نکات میں شامل ہے۔
پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ حکومت دو سال کی کارکردگی پر نااہل اور نالائق ثابت ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں پی ڈی ایم نے 12 نکات پر مشتمل میثاق پاکستان کی منظوری دے دی۔
میثاق پاکستان کے یہ نکات مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ وفاقی ، اسلامی ، جمہوری، پارلیمانی آئین پاکستان کی بالادستی اور عمل داری یقینی بنانا
2۔ پارلیمنٹ کی خود مختاری
3۔ سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلی جنس اداروں کے کردار کا خاتمہ
4۔ آزاد عدلیہ کا قیام
5۔ آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے اصلاحات اور انعقاد
6۔ عوام کے بنیادی انسانی اور جمہوری حقوق کا تحفظ
7۔ صوبوں کے حقوق اور اٹھارویں ترمیم کا تحفظ
8۔ مقامی حکومتوں کا موثر نظام
9۔ اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کا دفاع
10۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ (نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد)
11۔ مہنگائی، بے روزگاری، غربت کے خاتمے کے لیے ہنگامی معاشی پلان
12۔ آئین کی اسلامی شقوں کا تحفظ اور عمل درآمد