پاکستان میں موٹاپے میں 3 گنا اضافے سے ذیابیطس بڑھ گیا
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند سال میں پاکستان بھر میں موٹاپے میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں ذیابیطس کے مرض میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں موٹاپے اور ذیابیطس کے حوالے سے منعقد تقریب میں ماہرین صحت و سیاستدانوں نے ملک میں موٹاپے میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سینٹر کراچی کی معاونت سے ذیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ڈی اے پی) کی جانب سے منعقدہ تقریب میں ماہرین صحت نے بتایا کہ ملک میں گزشتہ چند سال میں بچوں اور کم عمر افراد میں بھی موٹاپے میں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق حالیہ چند سال میں پاکستان کے اندر موٹاپے میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس سے ہر چھٹا سیکنڈ ایک زندگی نگلنے لگا!
ماہرین نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ترقی پذیر و ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بچوں اور نو عمر افراد میں موٹاپا بڑھ رہا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ بچوں اور نو عمر افراد میں موٹاپے کو نظر انداز نہ کیا جائے، یہ مستقبل میں کئی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی اے پی کے سیکریٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط نے بتایا کہ اس وقت پاکستان بھر میں ایک کروڑ 90 لاکھ افراد ذیابیطس کا شکار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موٹاپے میں اضافے کی وجہ سے ذیابیطس کے مرض میں اضافہ ہو رہا ہے اور 2020 تک ملک میں اس کے مریضوں کی تعداد 2 کروڑ 60 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔
تقریب میں ماہرین نے بتایا کہ طرز زندگی میں تبدیلی لاکر اور ورزش کرکے موٹاپے اور ذیابیطس کے 58 فیصد خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: چاول کا زیادہ استعمال ذیابیطس کا باعث
ماہرین صحت نے زور دیا کہ لوگوں کو باہر کے کھانے چھوڑ کر گھر میں تیار غذائیں کھانی چاہیے، علاوہ ازیں ورزش کو اپنا معمول بنایا جائے۔
تقریب میں بتایا گیا کہ ورلڈ ذیابیطس فاؤنڈیشن (ڈبلیو ڈی ایف) کے تعاون سے ملک بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے 150 فٹ کلینکس قائم کی گئی ہیں۔
خطاب میں بتایا گیا کہ مذکورہ کلینکس کے قیام سےذیابیطس کے مریضوں کے جسمانی اعضا کاٹے جانے میں 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ سندھ بھر میں انسولین کلینکس بھی کھولی گئی ہیں جو ذیابیطس کے ٹائپ ون کو روکنے میں کافی مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ ذیابیطس کی علامات اور بچاؤ کی تدابیر
بتایا گیا کہ سندھ میں 34 انسولین کلینکس قائم کی گئی ہیں، جو ذیابیطس کے شکار بچوں اور دیگر افراد کو مفت علاج فراہم کر رہی ہیں اور اس سے ذیابیطس کے ٹائپ ون کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے مثال دی کہ امریکا جیسے ممالک میں لوگوں نے ورزش کو معمول بنا کر طرز زندگی کو بدل کر ذیابیطس کے خطرے کو 50 فیصد تک کم کیا اور اگر یہی طریقہ یہاں بھی اختیار کیا جائے تو بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔