وزارت تجارت نے آئندہ 5 سالوں کیلئے 37 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف مقرر کردیا
اسلام آباد: وزارت تجارت نے اگلے 5 سالوں میں ملک کی برآمدات کو 37 ارب ڈالر تک بڑھانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک (ایس ٹی پی ایف) 25-2020 کے مسودے کو وزیر اعظم عمران خان کو پیش کردیا گیا ہے تاکہ منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے سے قبل ان کی رائے حاصل کی جاسکے۔
وزارت کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم نے اس پالیسی کو چند ہفتوں پہلے شیئر کیا ہے'۔
پالیسی کے تحت شعبے سے متعلقہ مسائل کے حل کے لیے تین درجے کا ادارہ جاتی طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان، تجارت کیلئے سنگل ونڈو سسٹم پر عملدرآمد کیلئے تیار
یہ خیال کیا جارہا ہے کہ نیا میکانزم برآمدکنندگان کو ان کی پریشانیوں پر قابو پانے میں سہولت فراہم کرنے میں بڑی حد تک مددگار ثابت ہوگا۔
وزیر اعظم کی صدارت میں ایک بورڈ قائم کیا گیا ہے جس کے پاس تمام اعلیٰ اختیارات ہوں گے جو ملک سے برآمدات کے فروغ کے لیے پالیسیوں کی منظوری کے لیے سال میں دو بار اجلاس کرے گا۔
بورڈ کے دیگر ممبران میں وزرائے خزانہ، تجارت، غذائی تحفظ، توانائی، اور بجلی کے ڈویژنز، مرکزی بینک کے گورنر اور متعلقہ وزارتوں کے دیگر اعلی عہدیدار شامل ہوں گے۔
وزارت تجارت کی سطح پر وزیر تجارت کے زیر صدارت ایک ایگزیکٹو کمیٹی قائم کی جائے گی جس کے متعلقہ وفاقی سیکریٹریز اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین ممبر ہوں گے۔
کمیٹی یومیہ شعبہ جاتی امور کو حل کرنے کے لیے غور کرے گی اور سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔
ایگزیکٹو کمیٹی پالیسی اقدامات کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ماہانہ اجلاس کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے ایک اور ٹرمینل کا افتتاح
تیسرے درجے میں 12 سے 16 شعبوں پر مخصوص کونسل / بورڈ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
یہ کونسلز شعبوں کا جائزہ لیں گی اور پالیسی کے علاوہ ملک سے ہونے والی برآمدات کے ساتھ ساتھ مصنوعات کے فروغ کے لیے مراعات بھی تجویز کریں گی۔
کونسل کی سفارشات پہلے منظوری اور عمل درآمد کے لیے ایگزیکٹو کونسل کو پیش کی جائیں گی تاہم اعلیٰ سطح کے فیصلوں کی صورت میں یہ تجاویز ایگزیکٹو بورڈ کی سطح پر بھی اٹھائی جاسکتی ہیں۔
یہ پہلا ایس ٹی پی ایف ہوگا جو شعبوں کے لیے ایک وقتی سبسڈی کے بجائے ادارہ جاتی میکانزم کے قیام پر توجہ دے گا۔
نجی شعبے ان تمام فیصلوں میں شامل ہوگا اور خاص طور پر کونسلز میں نجی شعبوں کی نمائندگی ہوگی۔