• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بچوں کا قد لمبا کرنا چاہتے ہیں؟ تو اس بات کا خیال رکھیں

شائع November 7, 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اپنے بچوں کے قد کو لمبا کرنا چاہتے ہیں؟ تو بچپن سے ہی اچھی غذا کا خیال رکھیں۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں دنیا بھر میں اسکول جانے کی عمر کے بچوں اور لڑکپن کی عمر مین پہنچ جانے والے بچوں کے قد اور وزن کا جائزہ لیا گیا۔

اس تحقیق میں مجموعی طور پر 193 ممالک کے 5 سے 19 سال کی عمر کے 6 کروڑ 5 لاکھ بچوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا، جس سے معلوم ہوا ان کے قد اور وزن سے صحت اور غذا کے معیار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دنیا کی سب سے طویل قامت اور مختصر قامت والی اقوام کے 19 سال کے نوجانوں میں 20 سینٹی میٹر کا فرق پایا جاتا ہے، جو لڑکیوں میں 8 سال جبکہ لڑکوں میں 6 سال کے نشوونما کے خلا کی نمائندگی کرتا ہے۔

مثال کے طور پر تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ بنگلہ دیش اور گوئٹے مالا (دنیا میں سب سے مختصر قامت والی لڑکیوں والے ممالک) کی 19 سال کی لڑکیوں کا اوسط قد نیدرلینڈ کی 11 سالہ لڑکی کے اوسط قد کے برابر ہوتا ہے۔

نیدرلینڈ وہ ملک ہے جہاں کے لڑکے اور لڑکیاں دنیا میں سب سے طویل قامت ہوتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم نے کہا کہ بچپن میں مختلف غذائی عادات بالخصوص معیاری غذا کی کمی نشوونما کو متاثر کرنے کے ساتھ بچپن میں موٹاپے کا باعث بنتی ہے، جس سے بچے کی صحت اور شخصیت زندگی بھر کے لیے متاثر ہوتی ہے۔

اس تحقیق میں 1985 سے 2019 کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا تھا اور یہ دریافت کیا گیا کہ 19 سال کے سب سے طویل قامت افراد پر مششتمل ممالک شمال مغربی اور وسطی یورپ کے خطے ہیں، جن میں نیدرلینڈز، ڈنمارک اور آئس لینڈ شامل ہیں۔

اس کے مقابلے مختصر قامت والے ممالک میں زیادہ تر جنوبی، جنوبی مشرقی ایشیا، لاطینی امریکا اور مشرقی افریقہ کے خطے شامل ہیں۔

تحقیق میں بچوں کے اوسط قد کے حوالے سے 35 سال کے عرصے جن ممالک میں نمایاں بہتری کو دیکھا گیا وہ ابھرتی ہوئی معیشتیں جیسے چین، جنوبی کوریا اور جنوب مشرقی ایشا کے کچھ حصے ہیں۔

مثال کے طور پر 2019 میں چین کے 19 سال کے نوجوان 1985 کے مقابلے میں 8 سینٹی میٹر لمبے ہیں۔

اس کے مقابلے میں افریقہ کے بیشتر حصوں میں لڑکوں کے قد میں ان دہائیوں کے دوران کمی دیکھنے میں آئی۔

اسی طرح تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ مشرق وسطیٰ، پیسیفک آئی لینڈز، امریکاا اور برطنیہ میں 19 سال کے نوجوان دنیا میں سب سے زیادہ جسمانی وزن والے ہیں جبکہ جنوبی ایشیائی نوجوانوں میں یہ شرح دنیا سب سے کم ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس تجزیے سے یہ بھی انکشاف ہوتا ہے کہ متعدد مماک میں 5 سال کی عمر میں بچوں کے قد میں بہت کم اضافہ ہوتا ہے جبکہ وزن زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی سب سے اہم وجہ مناسب اور صحت بخش غذا کی کمی یا دھیان نہ دینا اور اسکول کے زمانے کا ماحول ہوتا ہے، تاہم بچے کے قد اور وزن کا قریبی تعلق بچے کی غذا سے ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ ممالک میں 5 سال کی عمر تک بچوں کی نشوونما صھت مند ہوتی ہے مگر اسکول کے زمانے میں وہ پیچھے رہ جاتے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسکول سے پہلے کے مقابلے میں اسکول جانے کی عمر اور لڑکپن کی عمر میں پہنچ جانے والے بچوں کی غذا میں توازن برقرار نہیں رہ پاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت بخش غذا سے بچوں کا قد بڑھانے میں مدد ملے گی جبکہ وزن بھی نہیں بڑھے گا، پالیسیوں میں ایسی غذاؤں کی دستیابی کو بڑھانے اور قیمت میں کمی لانے کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024