• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

رمضان کا دھندہ

شائع August 6, 2013

عامر لیاقت -- فائل فوٹو --.
عامر لیاقت -- فائل فوٹو --.

"لوگ مجھے چاھتے ہیں اسی لیئے تو دیکھتے ہیں!"

اگر وہ یہ کہتا ہے تو جھوٹ تو نہیں کہتا، اور آپ سب بھی یہی مانتے ہیں کہ اس کا پروگرام جہاں ریکارڈ ہوتا ہے وہاں ریکارڈنگ کے وقت لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے سڑک بھی کئی گھنٹوں تک بند رہتی ہے۔ پھر آپ یہ بھی مانتے ہیں کہ اس کا پروگرام پاکستان میں کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں۔

اب اگر اس کی ڈگری جعلی ہے تو کیا ہوا، پاکستان بھر میں بیسیوں ایسے سیاسی نمائندگان تھے جنہوں نے اپنی ڈگری کے بارے میں جھوٹ بولا پھر پکڑے بھی گئے مگر مجال کہ کسی نے ذرا بھی شرمندگی کا اظہار کیا ہو ۔ وہ تو اپنی سپریم کورٹ کی پانچ کہ پچاس آنکھیں ہیں کہ پکڑ کر سب کو نااہل کردیا۔

یہ بندہ روزگار جس کے خلاف ایک طوفان سا کھڑا ہوگیا ہے، یہ بچارا تو پھر بھی اک اینکر اور انٹرٹینر ہے۔ بس رمضان کے تیس روزوں تک اپنی روزی روٹی حلال کرے گا پھر دوسرا رمضان یا نصیب۔ ھاں؛ البتہ بیچوں بیچ اگر کبھی بارہ ربیع الاول، محرم یا شبِ معراج کے کسی نئے آئٹم کے ساتھہ حاضری لگا لی تو ٹھیک ہے ورنہ اسے کونسا ہفتے کے چار دن مائیک پکڑ کر طرح طرح کے سیاستدانون کے کپڑے اتارنے کا کام کرنا ھے۔ ساری دنیا اس غریب کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اور تو اور غضب خدا کا غیر ملکی میڈیا جیسے کہ سی این این اور بی بی سی والے بھی ھماری دیکھا دیکھی، اس کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ ان کے پاس اپنےمسخرے کم ہیں کیا؟

مان لیا؛ بات کرتے وقت اس شخص کا اپنی زبان پہ کنٹرول کچھ کم رہتا ہے، چرب زبانی کی بھی اسے پرانی عادت لگتی ہے لیکن ہفتے کے چار دن ٹی وی پہ سیاسی سرکس لگا کے بیٹھنے والے دوسرے جو اینکزر ہیں کیا انکی زبانیں کبھی کنٹرول میں آئی ہیں؟ حضور! ذرا ان پہ بھی انگلی اٹھا کر تو دیکھیئے۔ ان کے سرے تو آبپارہ سے لے کر پنڈی کے جوانوں تک ملتے ہیں۔ آخر کو سرپرستی بھی تو کوئی چیز ہوتی ہے۔ زبانوں کی لگام صرف مسخرے پن کے لیئے تو ڈھیلی نہیں کی جاتی، بس ذرا دیکھتے جائیں کہ کس کی زبان کی لگام کس کے ہاتھ میں ہے، اس میں اکیلے عامر لیاقت حسین کو بدنام کرنا کچھ جچتا نہیں۔

چلیں یہ بھی مان لیتے ہیں کہ دینی معاملات میں احتیاط ضروری ہے اور یہ حضرت وہاں پہ اوور سمارٹ بننے کی کوشش میں اصل حقائق کو مسخ کردیتے ہیں۔ بھلا دین کے معاملے میں ان سے کیونکر رعایت برتی جائے۔

درست، مگر بھائی دیکھیں، وہ حضرات جن کی دنیا مدرسے کی چار دیواری سے شروع ہو کر وہیں تک ختم ہو جاتی ھے، وہ بھی تو دنیاوی مسائل سیاست و سائنس وغیرہ پہ دھڑلے سے فتوے جاری کرتے پھرتے ہیں۔ کبھی ان کا نام آپ کی زباں پہ آیا ہے؟ یہی دیکھ لیں آجکل اک باریش مولوی کا فتویٰ سوشل میڈیا میں بڑا مقبول جا رہا ھے۔ حضرت کا فتویٰ ہے کہ شام کے خون آشام فسادات میں غیر سنی عورتوں کا ریپ جائز ہے۔

ارے شام تک بھی بھلا دور کیوں جائیں یہ اپنا لاڈلا محمد اسحاق ہے نا جسکو اس پاک وطن میں شیعہ کا وجود ہی ناپاک لگتا ہے, اس لیئے ان کے لیئے شیعہ نسل کشی نہ صرف حلال مگر باعثِ ثواب ہے۔ خودکش بمبار بھی بہت سوں کے لیئے عین شریعت کے مطابق ہیں، کیا ہوا گر ان دھماکوں میں سینکڑوں معصوم و بے گناہ بچے و بوڑھے نشانہ بنتے رہتے ہیں۔ آپ اس قسم کے فتووں کے خلاف بات کر کے تو دیکھیں کہیں حرمین شریف ہی سے نہ وارننگ آ جائے۔ مذہب کا غلاف چڑھا ہو تو، قتل و ریپ، چھیننا، لوٹنا جہاد و مالِ غنیمت کے کھاتے میں ڈال کر سب جائز بنا لیئے جاتے ہیں۔

لمبی داڑھی ہو تو بھونڈے سے بھونڈا مذاق بھی بڑی سنجیدگی سے برداشت کر لیا جاتا ہے۔ دیکھ لیجئے پچھلے سال یہ حضرت اپنی تمام تر اداکاری کے باوجود چل گئے مگر بچاری وینا ملک پہ واویلا کچھ زیادہ ہوگیا۔ بس بچاری داڑھی نہ ہونے کی وجہ سے مار کھا گیئں ورنہ تو اس سے بھی بڑے فنکار رمضان کی نشریات میں نظر آئے۔

کیا یہ حیرانگی کی بات نہیں کہ اس خاتون پہ فحاشی کا الزام تھا مگر اس کے خلاف چیخنے والے لوگ زیاہ تر باریش مولوی حضرات تھے۔ کسی نے پوچھنے کی جرات کی کہ میاں تم نے اسے فحاشی پھیلاتے کہاں دیکھا۔ ان مولویوں کی وجہ سے بچاری توبہ کرنے سے بچ گئی، اور پچھلے رمضان میں اپنی بخشش کا کوئی سامان نہ کرسکی۔

آپ تلملا رہے ہیں کہ یہ حضرت اپنے پروگرام کی ریٹنگ کے لیئے معصوم بچوں تک کی بھی بولی لگا گر بچے بانٹتے پھر رہے ہیں اور ان کو کچھ کہنے والا کوئی نہیں۔ دیکھیں آپ سکون سے بیٹھیں، غصہ تھوک دیں اور چیزوں کو انکی اصل شکل میں سمجھنے کی کوشش کریں۔ مانا کہ ریٹنگ کے چکر میں یہ بندہ بنیادی اخلاقیات کا سبق بھی بھلا بیٹھا ھے کہ جس کی بولی لگانے جا رہا ہے وہ کوئی جاپانی گڑیا نہیں ایک جیتا جاگتا بچہ ھے!

آپ کا اعتراض درست مگر جناب کیا منافع کے اصول پہ کھڑے اس میڈیا کی پوری صنعت کی اپنی بھی کوئی اخلاقیات ہے؟ ممتاز قادری کا ہی قصہ یاد کر لیجئے، اس وقت تھر تھر کانپتی یہ میڈیا انڈسٹری ڈر کے مارے اک قاتل کو مذھبی ہیرو بنا گئی اور وہ بچارہ جو بیچ سڑک کے اپنے ہی محافظ کےھاتھوں ان گنت گولیان کھا کر گرا تو سڑک سے لحد تک جاتی خون کی لکیر دکھانا بھی اسی میڈیا کے لیئے گناہ کبیرہ ٹھہرا۔ اب اس میڈیا کی اخلاقیات لکھنے کا قلم اس اہل جبہ کے ہاتھ آچکا ہے جو خود بھی سر تا پا خون کے دھبوں کی بہار لیئے ہوئے ہے۔

اک بچہ جاپانی گڑیا کی طرح کسی کی جھولی میں ڈال دینا بےشک اک ناقابلِ تلافی جرم ہے مگر انگلی ان کی طرف اٹھتے ہوئے کیوں کانپتی ہے جو سینکڑوں بچوں کو انکی مرضی پوچھے بغیر مدرسوں سے اٹھا کر خودکش بمبار کی ٹرینگ کے لیئے پہاڑوں میں بھیج دیتے ہیں کہ اب یہ بچے بھی ہماری وہ جنگ لڑیں جو ھمارے پیشے کے اعتبار سے ہم پہ فرض تھی۔

چھوڑیئے جناب؛ پہاڑوں پہ دھشت گردی کی تربیت پاتے ان بچوں کے بھی کوئی حقوق ھوتے ھونگے جو اک ایسی پراکسی کا ایندھن بنائے جا رہے ہیں جو شکست و جیت کی دونوں صورتوں میں ان کی اپنی نہیں۔

آپ کا یہ اعتراض بھی بجا کہ یہ شوبز کا بندہ ہے اور مذھبی اسکالر اور مسیحا بن کر ان غریب و مساکین کو دھوکہ دینے کی کوششش نہ کرے۔ اسے یہ بھی اقرار کر لینا چاہیئے کہ وہ صرف اشیاء کی اشتہار بازی والی مہم کا اک بے ضرر سا کارندہ ہے جس کے ہاتھ میں مائیک پکڑا کر یہ انڈسٹری دراصل اپنی اشیا کی فروخت کو فروغ دے رہی ہے۔

معذرت کے ساتھ اگر ہم ان فقیروں، بھکاریوں، بھوکوں، ننگوں اور تلاشِ سکوں میں مارے مارے پھرنے والے حاضرین و ناظرین کو اگر ھم بتا بھی دیں کہ یہ دارصل مذہبی لبادہ اوڑھے اک مداری کا شو ہے جس میں وہ نقلی داڑھی لگا کر اپنے ساتھ ملے ہوئے دوسرے اداکاری کا شغل رکھنے والے مذہبی علماء کے ساتھ ایک کھیل کھیلتا ہے تو کیا وہ اس کے پروگرام میں جانا بند کردیں گے۔ ہم اگر انہیں کہیں کہ اس کھیل میں شعبدے بازی کے نایاب نمونوں سے وہ مختلف مصنوعات بیچنے کے لیئے آپ کی اور ھماری محرومیوں سے کھیلتا، ان کا مذاق اڑاتا ھم سب کو بے وقوف بنا رہا ہے اور یہ کہ، دراصل یہ مذھبی پروگرام نہیں بلکہ مذھب سے وابستہ آپ کی سستی جذباتیت کو تسکین پہنچاتا، چینل کی ریٹنگ بڑھانے والا ایک ڈرامہ ہے جس میں اس مذھبی چغے میں ملبوس مداری سمیت آپ سب کے کردار پہلے سے طے شدہ ہیں تو کیا ہوگا۔

اگر اس پروگرام کے یا اس جیسے تمام پروگرامز کے حاضرین و ناظرین کو سب کچھ بتا بھی دیا جایے، تو کیا یہ مذھبی سرکس بند ھو جائے گا؟

سچ تو یہ ہے کہ جب تک مذھب آپ کے سیاسی و سماجی دھندھے کا حصہ بنا رھے گا تب تک یہ مداری پن چلتا رھے گا۔


amar sindhu80   امرسندھو ایک لکھاری، ایکٹوسٹ اور کالمنسٹ ہیں اور ہمارے سماج میں ابھی تک ان فٹ ہیں۔

امر سندھو

امرسندھو ایک لکھاری، سماجی کارکن اور کالم نگار ہیں۔ ہمارے سماج میں ابھی تک ان فٹ ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (17) بند ہیں

shakir merani Aug 06, 2013 12:58pm
------ KIA KHOOB LIKHA HAY................ITNA SACH LEKHNA MERY PEYARAY MULK MEIN.......RAWA NAHEEN........THORA THORA.....ZARA BACH BACHA KAR.........KAHEEN ...YE...QALAM NA TOOR DEYA JAY....ALLAH APKO APNI AMAAN MEIN RAKHAY
hafiz Aug 06, 2013 01:09pm
------------سچ تو یہ ہے کہ جب تک مذھب آپ کے سیاسی و سماجی دھندھے کا حصہ بنا رھے گا تب تک یہ مداری پن چلتا رھے گا----------------- یہ ہوا نا خلاصہ ء فکر مندی! ۔ اس خلاصہ کا اصل خلاصہ یہ ہے کہ خواہش کے پجاری اور خواہش کے مداریوں کے مابین جنگ میں مذھب کو رگیدا جائے،وہ الگ بات ہے کہ ایک ایسا موافقت میں کرتا ہے اور دوسرا مخالفت میں! اسی لیے تو سماج میں بے چارے ان فٹ ہی رہتے ہیں۔
Muhammad Sohail Aug 06, 2013 01:30pm
Amar Sandho unfit hai aur unfit he rahe gi... Ye to oske apne kheyalat hai deen ke hawaly se khas kar ye last wala sentence... Es par debate hony chahye..
bashir rind Aug 06, 2013 03:42pm
all is true exept this para:سچ تو یہ ہے کہ جب تک مذھب آپ کے سیاسی و سماجی دھندھے کا حصہ بنا رھے گا تب تک یہ مداری پن چلتا رھے گا۔. agr kuch log mazhb ko miss use kr rhy hen to ye un ka jurm hy un p tanqeed honi chahie lekn ye kahna k mazhb ko siyasat aor samaj se alag kia jae to phir allama iqbal wali bat hoge: JUDA HO DEEN SIYASAT SY TO RAH JATI HE CHANGEZI.
Faraz Aug 06, 2013 08:28pm
kia khoob likha he مذہب کا غلاف چڑھا ہو تو، قتل و ریپ، چھیننا، لوٹنا جہاد و مالِ غنیمت کے کھاتے میں ڈال کر سب جائز بنا لیئے جاتے ہیں۔ لمبی داڑھی ہو تو بھونڈے سے بھونڈا مذاق بھی بڑی سنجیدگی سے برداشت کر لیا جاتا ہے
Azeem Hassan Aug 06, 2013 09:02pm
AB MAIN AMAR SINDHO KO KYA KAHON …. JO YE NAI JANTI KAY WHO MUASHARTI TARAQQI KO ROK NAI SAKTI OR MUZHAB BHE TU SAMAJ KA HISSA HE HOTA HAY … YOUN LAGTA HAY JAISAY YE KHATOON SARMAYA DARANA NIZAM e MOISHAT KAY KHILAF HAY … OH BHAI YAHAN HAR TALENT KO US KA DUE MILTA HAY… amir liaqat NAY BHE TU APNA TALENT HE BAICHA HAY … Ap mujahy ye batain kay ap ki masajad , imam bar gahoon , khanqahoon, milad ki mahfloon , madrisson, siasat, hukomat , adalat or na janain kahan kahan muzhab farokht nai ho raha, ap ka rawaya bilkul un molviyoon jaisa jo ye kahtay thay to loud speaker sy gudhay ki awaz aati hay aj wo ye tabdili tasleem kar kay us ka hissa bun chukay hain, jab nijji mahfloon main inamat ki barish hoti hay , kai companies hajj o umra kay inamat baant rahe hain un ko ap kuch nai kahteen, or main MOHAMMAD SOHAIL ko ye kahoon ga k kis baat ki debate agar koi muzhab apni hifazat nai kar sakta us par kya debate or waisay mujhay ap ye bata dain kay ap k muzhab nay kis din muasharay ki bahtri kay k liyay koi kam kya ha?
Azeem Hassan Aug 06, 2013 09:09pm
Amar Sindho. I salute you. ap jaisay logon ki hamaray samaj ko boht zarorat hay
Imtiaz Aug 07, 2013 01:45am
امر آپ نے کمال لکھاھے.کمال کا تجذریا کیا ھے.ڈان آپ کا بھی شکرئہ اسے شایع کرنے کا.
Mian Aamir Aug 07, 2013 04:31am
Ramzan ul mubarak my hr musalman ki yeh koshish hoti hay k woh zyada sy zyada ebadat krein. aesy mey yeh aik yqeni bat hay k logon ka dhyan tv pr bohat km ho jata hay kyonkay zyada tr log ebadat may masroof hotey hein. ab howa kya???? maghrib sy lay kr esha tk jo wqat ebadit k liye makhsos tha, ab log us wqat tv lga kr is enjoy kr rahey hotey hein. ksi ko yeh khyal bhi nahi hota k yeh wqat boohat mubarak hay aur hmein zyada sy zyada ebaddit may mashghoool rehna chahiye...is program ka sb sy zyada fiada advertisement companies ko howa..
رضوان احمد شاہ Aug 07, 2013 05:26am
کسی کی ذات کو پر اس سے بڑھ کر کیچڑ نہیں اچھالا جا سکتا ۔ افسوس کہ آج افسوس کہ آج ہم اخلاقیات سے اس قدر رور ہو چکے ہیں کہ محض ذاتی عناد کے لیے اخلاقی حدود کو پار کرنے سے باز نہیں آتے۔ اللہ آپ ہر رحم فرمائے اور راہ ہدایت دکھائے آمین۔
yasmeen khalid Aug 07, 2013 05:55am
very good well written. i also wrote [in an other news paper] some thing like that but they didnt print it. any ways. i read ur articles often. keep it up.u will be successful in future.
abdul latif abu shamil Aug 07, 2013 06:56am
امر سندھو کیوں اپنی جان کے پیچھے پڑی ہو ۔ دفع کرو ہم سب پر مٹی ڈالو ۔ ہم نہیں سدھریں گے ۔ جو لوگ اپنے دماغ کا استعمال خود پر حرام سمجھ لیں ان کا حشر یہی ہوتا ہے ۔ کوئی بھی انہیں بے وقوف بنا سکتا ہے ۔ کوئی بھی انہیں نچوا سکتا ہے ، اور پھر مزہب کے نام پر تو یہاں سب کچھ بکتا ہے ۔ اسلام کے نام پر قتل ہوتے ہیں اور پھر قاتل رتبہ بلند پاتے ہیں ، یہاں مزہبی الیٹ اور سرمایا داروں کا گٹھ جوڑ ہے اور ہمیں بے وقوف بننے کا شوق بھی ہے ۔ جو لوگ اجتماعی خود کشی کرنے جا رہے ہوں انہیں کوئی نہیں روک سکتا ۔ رمضان میں جو کچھ ہوا اور بھی اسلام کے نام پر اس کے بعد توکچھ باقی نہیں رہتا ۔ اسمانوں سے پکارے جائیں گے ہم اسی دھوکے میں مارے جائیں گے بلکہ مارے جا چکے ۔۔ ویسے بھی ہمیں شہید بننے کاشوق بھی بہت ہے ،
irfan Aug 07, 2013 06:57am
"اس خلاصہ کا اصل خلاصہ یہ ہے کہ خواہش کے پجاری اور خواہش کے مداریوں کے مابین جنگ میں مذھب کو رگیدا جائے،وہ الگ بات ہے کہ ایک ایسا موافقت میں کرتا ہے اور دوسرا مخالفت میں" سبحان اللہ
Tawakkul Aug 07, 2013 12:54pm
It's a wonderful article ..........
M.Siddique Aug 07, 2013 01:58pm
@ Abdul Latif Great Comments you are absolutely right sir,
Muhammad Aug 08, 2013 06:17am
Kuch ziyada farq nahee in min or os madaree min jin ka ye tazkira farma rahee hin. Ye bhee bas Amir Liyakat kee beezatee ki behtee ganga min apna manjan bech rahee hin, which is feminism.
Asif Hussain Aug 09, 2013 08:02am
Mazhab Siyasiyat aur Samajiyat se na kbhi juda tha na kbhi juda hoskta hy!! Albata agr Log Siyasiyat aur Samajiyat ko ek DHANDA bana den to yaqenan Mazhab os mn Unfit hojata hy! Lekin hal ye nae k Mazhab ko nikal do, hal ye hy k Siyasiyat aur Samjiyat se DHANDE ko nikal do!!

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024