• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف آج یومِ سیاہ منایا گیا

شائع October 27, 2020 اپ ڈیٹ October 28, 2020
بھارتی فورسز نے 27 اکتوبر 1947 کو کشمیر پر قبضہ کیا تھا—تصویر: اے پی پی
بھارتی فورسز نے 27 اکتوبر 1947 کو کشمیر پر قبضہ کیا تھا—تصویر: اے پی پی

پاکستان سمیت لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دیگر ممالک میں بسنے والے کشمیری آج وادی پر بھارتی فورسز کے قبضے کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا

یاد رہے کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے برصغیر کی تقسیم سے متعلق منصوبے اور کشمیریوں کی خواہش کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر جابرانہ قبضہ کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم پاکستان نے عالمی برادری پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے زور دیا کہ بھارت کو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر مجبور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا‘ صدرِ مملکت، وزیراعظم کا یومِ سیاہ پر پیغام

یوم سیاہ کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں وزیراعظم نے کشمیر کے عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کو دوہرایا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدو جہد کے لیے ان کا جذبہ اور حوصلہ پست کرنے کے لیے بھارت کی ریاستی دہشتگردی، بے گناہ کشمیری عوام کے ماورائے عدالت قتل، اظہار رائے پر بے مثال پابندیاں، جعلی مقابلے، محاصرہ اور سرچ آپریشنز، دوران حراست تشدد و ہلاکتیں، جبری گمشدگیاں، پیلٹ گنز کے استعمال، کشمیری عوام کو اجتماعی سزا دینے کے لیے ان کے گھروں کو تباہ و نذر آتش کرنا اور کشمیریوں کو محکوم رکھنے کے دیگر حربوں کے استعمال کا مشاہدہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی یکطرفہ کارروائیوں، فوجی محاصروں اور مواصلاتی روابط کی بندش کے ساتھ وادی میں کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے غیر قانونی اقدامات نے مودی حکومت کے آر ایس ایس متاثرہ ہندوتوا نظریہ کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیر پر بھارتی قبضے کے 72 برس مکمل، دنیا بھر میں یوم سیاہ

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی بین الاقوامی حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ یہ تمام رکن ممالک کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے کا پابند بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ بھارت کو خطے میں عدم استحکام کے لیے ریاستی دہشت گردی کے استعمال سے روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر مجبور کیا جائے۔

صدر پاکستان کا خصوصی پیغام

یوم سیاہ کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں صدر مملکت عارف علوی نے کشمیری عوام کی حق پرست جدوجہد میں ان کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غیر انسانی اقدامات، وحشیانہ جبر نے ہندوتوا نظریے کی پیروکار آر ایس ایس بی جے پی حکومت کا انتہا پسندانہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ 73 سال قبل آج کے دن بھارتی فوج بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر میں اتری اور گزشتہ برس 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت اور اس کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے قدم اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے اقدامات بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں سے بھارتی وعدوں کی خلاف ورزی ہیں جنہیں کشمیری عوام، پاکستان اور عالمی برادری نے مسترد کردیا ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام ایک سال سے زائد عرصے سے اپنے گھروں میں قید ہیں، وہ اپنی ہی زمین میں غیر ملکی اور اپنی سڑکوں پر آزادانہ طور پر چلنے کے قابل نہیں، 80 لاکھ کشمیریوں پر 9 لاکھ سے زائد قابض فوج نے مقبوضہ علاقے کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے غیر انسانی اقدامات، وحشیانہ جبر نے ہندوتوا نظریے کی پیروکار آر ایس ایس بی جے پی حکومت کا انتہا پسندانہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے، بھارتی مظالم کی ہولناکی اور ریاستی دہشت گردی کے باوجود کشمیری عوام پرعزم ہیں، کشمیری عوام نے ثابت کیا کہ بھارت طاقت سے کشمیریوں کے عزم کو دبا نہیں سکتا۔

صدر مملکت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے حصول تک ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024