نائیجیریا: مظاہرین پر فائرنگ کے بعد کشیدگی میں اضافہ
افریقی ملک نائیجیریا کے مرکزی شہر لاگوس میں پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا اور مشتعل افراد نے کئی عمارتوں کو آگ لگا دی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عینی شاہدین نے کہا کہ پولیسی کے مظالم اور سماجی شکایات کے باعث ہونے والے مظاہروں کو ختم کرنے کے لیے کرفیو نافذ کیے جانے کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایک ہزار سے زائد افراد کے ہجوم پر فائرنگ کردی۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ’ہم پرامن طور پر بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے لائٹیں اور بل بورڈز بند کر دیے جس کے بعد ہر کسی نے چیخنا شروع کردیا‘۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہ ہماری طرف آئے اور فائرنگ شروع کردی جس کے بعد ہر کوئی اپنی جان بچانے کے لیے بھاگا۔
یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: دہشت گرد حملے میں 17 افراد جاں بحق
سوشل میڈیا پر فائرنگ کے بعد کی شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں ہر طرف افراتفری دیکھی گئی۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ کے واقعے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی جبکہ نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری نے عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی۔
براعظم کے معاشی طور پر سب سے مضبوط ملک جنوبی افریقہ میں فائرنگ کے واقعے کے خلاف بدھ کو سیکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
لاگوس کے گورنر نے ابتدائی طور پر فائرنگ سے کوئی جانی نقصان نہ ہونے پر اصرار کیا، تاہم بعد ازاں ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سر پر گولی لگنے سے ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں 25 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ نائیجیرین آرمی نے لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
گروپ سے وابستہ نائیجیریا کے محقق نے کہا کہ ’انتظامیہ کو فوری طور پر سڑکوں پر تعینات فوج کو واپس بلانا چاہیے اور فائرنگ کے ذمہ دار افسران کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے‘۔
نائیجیریا کی آرمی نے ٹوئٹر پر فوجیوں کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ کی رپورٹس کو ’جھوٹی خبر‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: نائیجیریا: دو خود کش دھماکوں میں 31 افراد جاں بحق
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ وہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد معلوم کر رہی ہے۔
کرفیو کے باوجود بدھ کے روز فائرنگ کے واقعے کے جائے مقام کے اطراف کئی عمارتیں نذرآتش کردی گئیں اور آرمی کے دستے سڑکوں پر گشت کرتے دکھائی دیے۔
ایک اور ضلع میں بس اسٹیشن کو آگ لگادی گئی اور نوجوانوں اور پولیس کے درمیان مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔