• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سندھ پولیس پر دباؤ کا معاملہ: ٹوئٹر پر سخت ردعمل کا اظہار

شائع October 20, 2020 اپ ڈیٹ October 21, 2020
کراچی معاملے پر بہت سے لوگ ٹوئٹر پر سوال اٹھا رہے ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز
کراچی معاملے پر بہت سے لوگ ٹوئٹر پر سوال اٹھا رہے ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی گرفتاری اور ضمانت پر رہائی کے اگلے روز ہی ایک درجن سے زائد پولیس افسران نے 'حالیہ واقعے کی وجہ سے' (صدمے سے) باہر آنے کا جواز پیش کرکے 'چھٹی کے لیے درخواستیں دے دی۔

اب تک کم از کم دو ایڈیشنل انسپکٹر جنرل، 7 ڈپٹی انسپکٹر جنرل، 6سینئر سپرنٹنڈنٹ اور سندھ پولیس کے 3 اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) نے انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق مہر کو یکساں چھٹی کی درخواستیں پیش کی ہیں۔

تمام اعلیٰ افسران کی جانب سے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس کو لکھی گئی ایک جیسی لیکن علیحدہ علیحدہ درخواستوں میں کہا گیا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف حالیہ مقدمے کے اندراج کے معاملے میں کام میں بے جا مداخلت ہوئی اور پولیس کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے پولیس افسران و ملازمین دل برداشتہ اور افسردہ ہوئے ہیں۔

اس پیشرفت سے صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ممبروں سمیت سب کو حیرت میں ڈال دیا، ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور ٹوئٹر پر مزید سوالات اٹھائے۔

'سخت ردعمل'

ڈان کے سابق ایڈیٹر عباس ناصر نے سندھ اسپیشل برانچ کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل عمران یعقوب کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کی کاپی شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس 'خلائی مخلوق کی مداخلت سے تنگ آچکی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اس طرح کے اور بھی فیصلوں پر غور کیا جارہا ہے'۔

خلائی مخلوق ایک اصطلاح ہے جو حزب اختلاف اسٹیبلشمنٹ کا حوالہ دینے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

صحافی اور اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے اس پیش رفت کو سندھ پولیس کی جانب سے ایک 'انتہائی سخت ردعمل' قرار دیا۔

ایک اور ٹوئٹ میں صحافی طلعت حسین نے پولیس اہلکاروں کی تعریف کی جنہوں نے اجتماعی طور پر چھٹی کے لیے درخواست دی اور کہا کہ 'معزز آدمی جو وقار کی پروا کرتے ہیں اور وقار کے حقیقی معنی کو سمجھتے ہیں وہ اعزازی کام کرتے ہیں، سندھ پولیس کی اعلیٰ کمانڈ سے پتا چلتا ہے کہ اس کو کیسے انجام دیا جائے'۔

'پولیس خود بوجھ بوجھ اٹھائے'

وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے بالترتیب پی ٹی آئی اور پی پی پی کے زیرانتظام وفاقی اور سندھ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'ایک ادارے کے خوف سے باقی سب تباہ ہو رہے ہیں'۔

اینکر پرسن ضرار کھوڑو نے سوال اٹھایا کہ 'آئی جی کے بارے میں اب بھی کوئی شبہات باقی ہیں؟ معاملات ایک مضحکہ خیز صورتحال اختیار کر گئے ہیں۔

طلعت حسین نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'ریاستی امور ابتر صورتحال سے دوچار ہیں، اداروں کی تباہی عروج پر ہے'۔

'سپریم کورٹ از خود نوٹس لے گی؟'

صحافی اسد علی نے سوال اٹھایا کہ کیا چیف جسٹس از خود نوٹس لیں گے کہ 'سندھ پولیس کے افسران اپنے فرائض کی ادائیگی سے کیوں انکار کررہے ہیں؟'

انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'آئی جی سندھ کو کس نے اغوا کیا؟ مریم نواز کے کمرے میں چھاپہ اور ایف آئی آر کے لیے پولیس اہلکاروں پر کون دباؤ ڈالتا رہا؟ کس نے (ان) کے حلف کی خلاف ورزی کی؟

وکیل عائشہ حق نے طنزیہ کہا کہ 'اب جبکہ سندھ پولیس میں ہر کوئی رخصت پر ہے، اگلی مرتبہ صبح 4 بجے کیپٹن (ر) صفدر کی موجودگی پر کوئی نہیں اٹھے گا'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Oct 21, 2020 04:56am
If the Sindh police and Sindh government do there proper job than no one will interfere.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024