ای سی سی کا گندم کی امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافہ کرنے سے گریز
اسلام آباد: سیاسی اور اقتصادی مجبوریوں میں گھِری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اپنے خصوصی اجلاس میں گندم کی آئندہ فصل کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) مقرر کرنے میں مشکلات کا شکار نظر آئی اور امدادی قیمت میں 25 فیصد اضافے کی تجاویز کا جائزہ لینے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی قائم کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ کابینہ کے سینئر اراکین نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی تجویز کے مطابق 40 کلو (ایک من) کے تھیلے پر امدادی قیمت کو ایک ہزار 400 روپے سے بڑھا کر ایک ہزار 745 روپے کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ سیاسی لحاظ سے صحیح وقت نہیں ہے۔
حکام نے کہا کہ ’اپوزیشن سڑکوں پر ہے اور نہ صرف گندم کی قیمت بلکہ مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح خاصی بلند ہے‘، تخمینے کے مطابق گندم کی امدادی قیمت میں 5 فیصد اضافے سے مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح میں ڈیڑھ فیصد اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دی
خیال رہے کہ موجودہ دورِ حکومت میں گندم یا آٹے کی قیمت میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔
اس کے علاوہ ملک میں دوسرے سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والے صوبہ سندھ نے اب تک گندم کی امدادی قیمت کی تجویز پیش نہیں کی جبکہ سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والے صوبہ پنجاب نے فی من ایک ہزار 650 روپے کی تجویز دی ہے۔
گندم کی پیداوار کے اعتبار سے دونوں چھوٹے صوبوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے سال 21-2020 کے لیے ایک ہزار 800 اور ایک ہزار 745 روپے فی من قیمت کی تجویز دی ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ہوا جس میں گندم کی امدادی قیمت پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
مزید پڑھیں: گنے کی قیمت کم ہے تو کسان گنا اگاتے ہی کیوں ہیں؟
وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی جانب سے ای سی سی کو پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت سے اکٹھا کیے گئے مختلف تخمینوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں بات چیت کے دوران کچھ اراکین نے نشاندہی کی کہ کسانوں کی معاونت اور آنے والے سیزن میں گندم کی زیادہ مقدار میں کاشت کے لیے اس کی امدادی قیمت میں اضافہ ضروری ہے۔
اجلاس میں کسانوں کے لیے مزید قابل خرید بنانے کے لیے زرعی مداخل کی قیمتوں کو معقول بنانے، مختلف اقدامات کے ذریعے دیہی معیشت کو فروغ دینے پر گفتگو کی گئی اور آٹا چکیوں کو گندم کی فراہمی بڑھانے کا بھی جائزہ لیا گیا تا کہ گندم اور آٹے کی قیمتوں کو کم کیا جاسکے۔
علاوہ ازیں اجلاس میں زرعی شعبے سے متعلق اعداد و شمار کے حصول کے لیے بہتر نظام وضع کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا کیوں کہ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو مزید علاقوں میں کاشت کاری کرنے، آٹے کی قیمت اور زیادہ پیداوار پر امدادی قیمت کے اثرات سے متعلق آبزرویشنز پر جواب دینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے کپاس کی خریداری کیلئے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کردی
چنانچہ ای سی سی نے سید فخرامام، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹرعشرت حسین، ڈاکٹر وقار مسعود خان، ندیم بابر، عبدالرزاق داؤد، اسد عمر اور خسرو بختیارپر مشتمل کمیٹی قائم کردی تا کہ سال 21-2020 کی گندم کی فصل کے لیے امدادی قیمت میں اضافے کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا جاسکے۔
کمیٹی کھادوں بالخصوص ڈی اے پی پرسبسڈی دینے کے لیے تجاویز بھی تیار کرے گی جو کسانوں کے لیے پیکج کا حصہ ہوں گی تا کہ اس سے زرعی مداخل کی لاگت کم کر کے مناسب کردی جائے۔
علاوہ ازیں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت میں کمی اور استحکام کے لیے صوبوں سے زیادہ گندم جاری کرنے کا کہا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقامی حکومتوں کو مارکیٹ میں گندم اور آٹے کی قیمتوں کی خصوصی نگرانی کی ہدایت کی جائے گی تاکہ عام آدمی کے لیے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو، ذیلی کمیٹی ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں اپنی تجاویز پیش کرے گی۔