پاکستان میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 51فیصد کمی
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے دوران ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سالانہ بنیادوں پر 50.7 فیصد کم ہوکر گزشتہ سال کے 38کروڑ 35 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 18کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 24فیصد کی کمی واقع ہوئی جبکہ اس کے مقابلے میں مالی سال 21 کے پہلے دو ماہ میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 4 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ مالی سال 2021 میں جولائی سے ستمبر کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہو کر 41 کروڑ 57 لاکھ ڈالر ہو گئی جبکہ گزشتہ مالی سال اسی دورانیے میں یہ سرمایہ کاری 54 کروڑ 55 لاکھ ڈالر تھی اور اس لحاظ سے 23.8فیصد کمی واقع ہوئی۔
براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری پہلے ہی کم تھی کیونکہ غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم کم تھا جو پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی کم دلچسپی کی عکاسی کرتا ہے۔
رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 40 فیصد بڑھ گئی تھی لیکن جولائی میں یہ تقریباً فلیٹ رہی تھی۔
تاہم ستمبر میں آنے والی رقوم اگست میں موصول ہونے والی 11کروڑ 23لاکھ ڈالر سے زیادہ تھی۔
تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ چین کی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں دگنی رہی، مالی سال 21 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک کو 10کروڑ 36 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں پچھلے مالی سال کی رقم 5کروڑ 54 لاکھ ڈالر تھی، چین پچھلے کچھ سالوں میں سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 61فیصد کا اضافہ
تاہم گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ناروے سے آنے والی آمدنی نے مجموعی طور پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا تھا کیونکہ ملک میں 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ مال سال 21 کی پہلی سہ ماہی میں یہ سرمایہ کاری محض 3کروڑ ڈالر تھی۔
ہانگ کانگ سے کی جانے والی سرمایہ کاری پہلی سہ ماہی کے دوران بڑھ کر3 کروڑ 84 لاکھ ڈالرز ہو گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں یہ صرف 69 لاکھ ڈالرز تھی۔
مالٹا سے ہونے والی سرمایہ کاری دونوں مالی سالوں کی پہلی سہ ماہی کے دوران5 کروڑ 56لاکھ ڈالرز رہی۔
گزشتہ مالی سال میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے 2کروڑ 65 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی جو اس سال کم ہو کر ایک کروڑ 89لاکھ ڈالرز رہ گئی۔
دوسری جانب نیدرلینڈز سے آنے والی سرمایہ کاری بڑھ کر 4 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز ہو گئی جبکہ گزشتہ سال اسی دورانیے میں ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔
مالی سال 21 کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی توجہ کا محور بجلی کا شعبہ تھا جس نے گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 3کروڑ 23 لاکھ ڈالرز کے مقابلے میں اس سال 11کروڑ 33 لاکھ ڈالرز وصول کیے۔
مزید پڑھیں: 2 بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے کنسورشیم تشکیل
ایک اور پرکشش شعبہ مالی کاروبار (بینک) تھے جہاں گزشتہ سال 3 کروڑ 7 لاکھ ڈالرز کے مقابلے میں اس سال 10کروڑ 25لاکھ ڈالرز وصول کیے گئے۔
تاہم سرمایہ کاری میں سب سے زیادہ کمی مواصلات کے شعبے میں دیکھنے کو ملی جس میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 30 کروڑ 74لاکھ ڈالرز کی آمدنی کے مقابلہ میں اس سال صرف 3کروڑ 75لاکھ ڈالرز موصول ہوئے۔
درحقیقت یہ ٹیلی مواصلات کا شعبہ تھا جس کو سب سے بڑا دھچکا لگا کیونکہ اس شعبے کو گزشتہ مالی سال میں 2کروڑ 60 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے جبکہ پچھلے مالی سال میں 29 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز موصول ہوئے تھے۔
تیل اور گیس کی تلاش کے شعبے میں بھی بہتری آئی ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال کے 3کروڑ 98 لاکھ ڈالرز کے مقابلے میں اس سال 6کروڑ 72لاکھ ڈالرز موصول ہوئے۔