دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 10 لاکھ 87 ہزار کے قریب
دنیا کی معیشت کو بڑا نقصان پہنچانے والے کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 10 لاکھ 86 ہزار 918 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ سال کے آخر میں چین سے سامنے آنے والے اس وائرس کے اب تک عالمی سطح پر 3 کروڑ 81 لاکھ 72 ہزار 523 کیسز سامنے آچکے ہیں۔
اس وقت اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سر فہرست میں امریکا میں 78 لاکھ 58 ہزار 344 کیسز اور 2 لاکھ 15 ہزار 910 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
آئرلینڈ میں پابندیوں میں مزید سختی
جہاں دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں میں نرمی کی جارہی ہے وہیں آئرلینڈ میں آئندہ ہفتوں میں مزید سخت پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
ملک کے نائب وزیر اعظم لیو وارادکر کا کہنا تھا کہ حکومت شمالی آئرلینڈ کے سرحدی علاقوں میں نئی پابندیاں لگا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے متجاوز
نیوز ٹاک ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آئندہ ہفتوں میں پابندیوں میں نرمی کے بجائے مزید پابندیاں لگاسکتے ہیں تاہم اس کا فیصلہ حکومت کرے گی‘۔
پولینڈ کے وزیر اعظم میں کورونا کی تشخیص
پولینڈ کے وزیر اعظم میٹیوز موراویکی کا کورونا وائرس کے ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آگیا ہے۔
سرکاری ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولش وزیر اعظم میں اب تک وائرس کی کوئی علامات سامنے نہیں آئی ہیں اور اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔
روسی دارالحکومت میں طلبہ آن لائن ہی پڑھیں گے
روسی دارالحکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ پیر کے روز سے کئی طلبہ کے لیے آن لائن تعلیمی نظام متعارف کرائیں گے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ دو ہفتوں کے لیے 6 سے 11ویں جماعت کے طلبہ پر یہ لاگو ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی جماعت سے پانچویں جماعت کے طلبہ دو ہفتے کی چھٹی کے بعد اس دن اسکول واپس آجائیں گے جو انہیں وائرس سے بچنے اور اسے گھر لے جانے سے روکنے کے لیے دی گئی تھیں۔
بھارت میں 63 ہزار نئے کیسز رپورٹ
بھارت میں کورونا وائرس کے 63 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو گزشتہ روز کے مقابلے میں 8 ہزار سے زائد کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں تاہم ایک ماہ قبل وائرس کے عروج کے مقابلے میں یہ کم تعداد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 8 لاکھ 80 ہزار سے زائد
بھارتی وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں 63 ہزار 509 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد بھارت میں کل کیسز کی تعداد 72 لاکھ سے زائد ہوگئی جو امریکا کے بعد سب سے زیادہ کیسز کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہے۔
وزارت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 730 ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار 586 ہوگئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ مہینوں میں ملک میں یومیہ ایک ہزار سے زائد اموات دیکھنے میں آئی تھیں۔
آسٹریلیا کی دو ریاستوں میں وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ
آسٹریلیا کی دو سب سے زیادہ آبادی والی ریاستوں میں کئی کورونا وائرس کے کلسٹر سامنے آئے ہیں جبکہ حکام نے سب سے زیادہ آبادی والے نیو ساؤتھ ویلز میں چند پابندیوں میں نرمی کو مؤخر کردیا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کی تشویش ہے کہ مقامی طور پر 11 نئے کیسز کے بعد ریاست میں بڑے پیمانے پر کمیونٹی ٹرانسمیشن کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹس اور شادیوں پر مشتمل چند پابندیوں میں نرمی میں تاخیر کی جارہی ہے۔
برطانیہ، اٹلی، اسپین میں کورونا کی پہلی لہر میں ’اضافی اموات‘ ہوئی ہیں، تحقیق
بین الاقوامی تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران 21 ترقی یافتہ ممالک میں برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں تمام وجوہات سے سب سے زیادہ ’اضافی اموات‘ دیکھنے میں آئی ہیں۔
تحقیق کرنے والے محققین نے بتایا کہ فروری کے وسط سے مئی کے آخر تک 21 ممالک میں 2 لاکھ 6 ہزار اموات ہوئیں جو ہلاکتوں کی تعداد میں 18 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
ان تمام اضافی اموات میں انگلینڈ اور ویلز میں 28 فیصد، اٹلی میں 24 فیصد اور اسپین میں 22 فیصد شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا کے سبب ہلاکتوں کی تعداد 6 لاکھ 32 ہزار سے متجاوز
کورونا وائرس سے عالمی سطح پر 10 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں تاہم لندن کے امپیریل کالج کے محققین کے زیر قیادت نیچر میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں صحت سے متعلق خدمات میں معاشی اور معاشرتی عوامل کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلل سے دیگر مسائل سے ہونے والی اموات میں اضافہ بھی دیکھا گیا۔
محققین نے کہا کہ 21 ممالک کے ہفتہ وار اموات کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے تمام وجوہات سے ہونے والی اضافی اموات کے جائزے میں وبائی امراض کے مجموعی اثرات کی ایک زیادہ جامع تصویر پیش ہوتی ہے۔
تحقیق کی شریک قیادت کرنے والی واسیلیس کونٹیس نے کہا کہ ’وبائی مرض نے بہت سارے طریقوں سے لوگوں کی زندگیاں اور صحت کو متاثر کیا ہے مثال کے طور پر چند لوگوں کو آپریشن یا علاج میں تاخیر ہوئی ہے یا ہوسکتا ہے کہ وہ اپنی روزانہ کی ضروریات میں مدد سے محروم ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، صرف کورونا وائرس سے ہونے والی اموات پر نظر رکھنا دائرہ کار محدود رکھنا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’تمام اسباب سے اموات کو دیکھنے سے ہمیں بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ ممالک نے وبائی امراض سے کس حد تک بہتر انداز میں نمٹا‘۔
تحقیق میں 21 ممالک میں آسٹریلیا، آسٹریا، بیلجیم، بلغاریہ، جمہوریہ چیک، ڈنمارک، انگلینڈ اور ویلز، فن لینڈ، فرانس، ہنگری، اٹلی، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پولینڈ، پرتگال، اسکاٹ لینڈ، سلوواکیا، اسپین، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ شامل تھے۔