حکومت روزویلٹ ہوٹل فروخت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی، وزیر ہوا بازی
راولپنڈی: وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ نیویارک میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کی زیر ملکیت روزویلٹ ہوٹل کو فروخت کیے جانے کے حوالے سے کسی تجویز پر غور نہیں کیا جارہا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ’میڈیا میں گردش کرنے والی تمام رپورٹس سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور قیاس آرائیوں کے سوا کچھ نہیں ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ہوٹل کی انتظامیہ نے 16 کروڑ ڈالر کا قرض جے پی مورگن بینک سے لیا تھا اور وہ اپنی آمدنی کے نظام سے اس قرض کی باقاعدہ ادائیگی کررہی تھی اور اب 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک: پاکستانی ہوٹل روزویلٹ کو 31 اکتوبر سے مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان
تاہم وزیر ہوا بازی کا مزید کہنا تھا کہ کووڈ 19 کی وبا کے باعث ہوٹل کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس سے قرض دہندہ کو اس کے واجبات کسی اور کمپنی کو بیچنے کا موقع مل گیا اور اب یہ کمپنی ہوٹل کو خریدنے پر نظر رکھے ہوئے ہے، اس کی جانب سے ہوٹل پر قبضہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن پاکستانی حکومت نے ان کی یہ کوشش ناکام بنادی اور یہ معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے نے حکومت کو اس معاملے میں مداخلت کرکے ایک ساتھ قرض کی ادائیگی کرکے پاکستانی قوم کے لیے اس اثاثے کو محفوظ کرنے پر قائل کیا ہے‘۔
مزید یہ کہ اس تجویز پر حکومت نے وزارت ہوا بازی اور وزارت خزانہ سے مشورہ کیا، حکومت نے نیشنل بینک کو یہ اجازت دی کہ وہ قرضوں کے واجبات کی ذمہ داری سنبھالے اور اسے کسی بھی غیر ملکی اثر و رسوخ یا کنٹرول سے آزاد کرائے۔
مزید پڑھیں: 'ڈونلڈ ٹرمپ پی آئی اے کا روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے ہیں'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’روزویلٹ ہوٹل فی الحال کام کر رہا ہے اور دوسری ایئرلائنز کے ساتھ اس سال دسمبر تک کے معاہدے موجود ہیں، اس کے مستقبل کے حوالے سے کئی آپشن موجود ہیں لیکن اس سے متعلق تمام فیصلے ہوٹل کے بورڈ اور پاکستانی حکومت اجتماعی طور لیں گے‘۔
وزیر ہوا بازی نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت کے فیصلے پر کسی متعلقہ فردِ یا کاروبار اثر انداز نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے مالیاتی حب مین ہٹن کے مرکز میں واقع ہے، پی آئی اے نے 1979 میں اس 19 منزلہ عمارت کو شراکت داری سے حاصل کیا تھا۔
بعد ازاں 1999 میں بغیر کسی حکومتی مدد کے اپنے وسائل سے اس کے 100 فیصد شیئر ہولڈرز حاصل کرلیے تھے، اس ہوٹل میں ایک ہزار سے زائد کمرے ہیں اور اس کا رقبہ 43 ہزار 313 اسکوائر فٹ ہے جو شہر کے ایک پورے بلاک پر محیط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت ہوٹل کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ
یاد رہے کہ ہوٹل کی مکمل ملکیت حاصل کرنے کے بعد پی آئی اے نے اس کی تزئین و آرائش کرائی، جس کے بعد اس نے لمبے عرصے تک زیادہ منافع کمایا جو 2018 تک جاری رہا تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحتی شعبے اور ہوٹل سیکٹر میں گراوٹ آئی اور روز ویلٹ ہوٹل بھی اس سے نہ بچ سکا۔
اس ہوٹل کے زوال کی بنیادی وجہ اس کے ڈھانچے اور کمروں کی خراب ہوتی حالت بنی۔
یہ خبر 13 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔