چند کورونا کیسز پر چین کا پورے شہر کی ٹیسٹنگ کرنے کا فیصلہ
ووہان چین کا وہ پہلا شہر تھا جہاں سے نئے نوول کورونا وائرس کی وبا پھیلنا شروع ہوئی تھی اور پوری دنیا تک پہنچ گئی۔
ووہان دنیا کا وہ پہلا شہر تھا جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے پہلے یعنی 23 جنوری 2002 کو انتظامیہ نے لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا۔
ابتدائی طور پر چینی حکام نے شہر کو جزوی طور پر بند کیا تھا تاہم بعد ازاں وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے شہر کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا گیا تھا۔
یہ سخت ترین لاک ڈائون تھا جس کے ذریعے چینی حکام 2 ماہ کے عرصے میں اس وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے تھے اور 19 مارچ وہ دن تھا جب پہلی بار وہاں کوئی نیا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
اس کے بعد لگاتار کئی دن کوئی کیس رپورٹ نہ ہونے پر 22 مارچ کو لاک ڈائون کو نرم کیا گیا۔
مارچ کے آخری ہفتے میں چین میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوئی تھیں اور اب وہاں جزوی طور پر تفریحی و عوامی مقامات کو کھولا جا چکا ہے جب کہ فضائی آپریشن بحال کرنے سمیت ٹرانسپورٹ کو بھی چلانے کی اجازت دی جا چکی ہے۔
7 اپریل کو چین میں اس وبا کے دوران پہلی بار کورونا وائرس سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور اگلے دن یعنی 8 اپریل کو ووہان میں لاک ڈائون کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا۔
26 اپریل وہ دن تھا جب ووہان کووڈ 19 کو مکمل طور پر شکست دینے میں کامیاب ہوگیا تھا اور ہسپتالوں میں کوئی مریض باقی نہیں رہا تھا۔
مگر پھر وہاں کئی ہفتوں بعد کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آئے تو چینی حکام نے پورے شہر کے رہائشیوں کے ٹیسٹ کرنے کا حیران کن فیصلہ کیا۔
اور چند دن میں ایسا کرکے بھی دکھایا، چینی حکام نے 16 سے 23 مئی کے دوران اس شہر کے 90 لاکھ سے زائد افراد کے سواب ٹیسٹ کے نمونے اکٹھے کیے تھے اور یہ ایک کروڑ 10 لاکھ آبادی کے شہر کے 80 فیصد سے زیادہ شہری تھے۔
اب چین نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کرتے ہوئے ایک شہر کے 90 لاکھ سے زائد افراد کے کورونا ٹیسٹ محض 5 دن میں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چین میں یہ کئی ماہ بعد بڑے پیمانے ہونے والی ٹیسٹنگ ہے اور اس کی وجہ وہاں چند کیسز کی تصدیق تھی۔
ساحلی شہر چنگ ڈاؤ کے میونسپل ہیلتھ کمشنر نے ایک بیان میں بتایا کہ اتوار کو 6 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔
بیان میں بتایا گیا کہ شہر کے 5 اضلاع میں ٹیسٹنگ کا عمل 3 دن میں مکمل کیا جائے گا جبکہ پورے شہر میں 5 دن میں تمام شہریوں کے ٹیسٹ ہوں گے۔
کیسز کی تصدیق کے ساتھ ہی شہر کے طبی اداروں سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ملازمین کے ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل جون میں بیجنگ میں ایک فوڈ مارکیٹ میں کیسز کی تصدیق کے بعد شہر کے بڑے حصے میں ٹیسٹنگ کا عمل مکمل کیا گیا تھا۔
چین نے کورونا وائرس کی وبا تک بہت حد تک قابو پالیا ہے اور اکتوبر کے آغاز پر قومی تعطیلات کے موقع پر ملک بھر میں کروڑوں افراد سفر کے لیے نکلے تھے۔
تیزرفتار ٹیسٹنگ کا نظام اور لاک ڈاؤنز سے چین نے وائرس کی دوسری لہر کو ابھرنے کا موقع ہی نہیں دیا۔
چین کی جانب سے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسین کی تیاری پر تیزی سے کام ہورہا ہے اور متعدد ویکسینز حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں۔
چین کی جانب سے ان تجرباتی ویکسینز کو لاکھوں افراد کو استعمال بھی کرایا گیا ہے اور حکام کا دعویٰ ہے کہ کسی بھی فرد میں مضر اثرات نظر نہیں آئے۔