کیا کورونا وائرس کرنسی نوٹوں کے ذریعے آپ کو نشانہ بناسکتا ہے؟
کورونا وائرس عام طور پر کسی متاثرہ فرد کی کھانسی یا چھینک کے دوران منہ سے خارج ہونے والے ذرات سے دیگر تک براہ راست تعلق سے پھیلتا ہے۔
مگر کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 لوگوں تک وائرل ذرات سے آلودہ اشیا کو چھونے کے بعد ناک، منہ یا آنکھوں کو ہاتھ لگانے سے بھی منتقل ہوسکتی ہے۔
تو سوال یہ ہے کہ عام استعمال ہونے والے کرنسی نوٹ کورونا وائرس کو ایک سے دوسرے تک منتقل کرسکتے ہیں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ممکن ہے اور آسٹریلیا کی اہم ترین نائیو سیکیورٹی لیبارٹری کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ نیا کورونا وائرس کرنسی نوٹوں، گلاس اور دیگر عام اشیا کی سطح پر ہفتوں تک متعدی رہ سکتا ہے۔
تحقیق کے نتائج میں کاغذی نوٹوں، ٹچ اسکرین ڈیوائسز اور دیگر عام اشیا سے لوگوں کو لاحق خطرات پر روشنی ڈالی گئی۔
آسٹریلین سینٹر فار ڈیزی پری پریڈنیس کے ماہرین نے ثابت کیا کہ نوول کورونا وائرس ہموار سطح جیسے موبائل فونز کی اسکرین اور پلاسٹک کی اشیا پر کمرے کے درجہ حرارت یا 2 سینٹی گریڈ پر 28 دن تک زندہ رہ سکتا ہے، جبکہ فلو وائرس 17 دن تک ان اشیا پر خود کو بچائے رکھتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ کچھ اشیا کی سطح پر 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر وائرس ایک دن بھی زندہ نہیں رہ پاتا۔
طبی جریدے وائرلوجی جرنل میں شائع تحقیق کے نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوا ہے کہ نیا کورونا وائرس سرد موسم میں زیادہ دیر تک زندہ رہ پاتا ہے اور اس وجہ سے موسم گرما کے مقابلے میں سردیوں میں اسے کنٹرول رکھنا مشکل ہوسکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق زیادہ مستند طریقے سے وبا کے پھیلاؤ اور اس کی روک تھام کی پیشگوئی کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ نیا کورونا وائرس طویل عرصے تک مختلف اشیا کی سطح پر متعدی رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہاتھ دھونے اور اشیا کی صفائی جیسی تدابیر پر دوبارہ زور دینے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس مسام دار اشیا جیسے کاٹن کے مقابلے میں غیر مسام دار یا ہموار سطح پر زیادہ عرصے تک خود کو بچا کر رکھ سکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران کورونا وائرس کو مختلف اشیا کی سطح پر اتنی مقدار میں آزمایا گیا جتنا متاثرہ مریضوں کے نمونوں میں دریافت کیا گیا اور پھر اس وائرس کو ایک ماہ کے لیے الگ تھلگ رکھ دیا گیا۔
اس تحقیق میں اشیا کو تاریکی میں رککھا گیا تاکہ الٹرا وائلٹ روشنی کے اثرات کے بغیر وائرس کی زندگی کا تعین کیا جاسکے کیونکہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سورج کی براہ راست روشنی فوری طور پر وائرس کو ناکارہ بنادیتی ہے۔
اس کے بعد اشیا کی سطح پر مختلف درجہ حرارت کے ذریعے دیکھا گیا کہ وائرس کب تک ان پر موجود رہتا ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اسٹین لیس اسٹیل پر 20 ڈگری درجہ حرارت پر یہ وائرس 5.96 دن، 30 ڈگری پر 1.74 دن اور 40 ڈگری پر 4.86 گھنٹے تک زندہ رہتا ہے۔
کاغذی نوٹ پر یہ وائرس 20 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر 9.13 دن، 30 ڈگری پر 4.32 دن اور 40 ڈگری پر 5.39 گھنٹے تک زندہ رہتا ہے۔
اس کے مقابلے میں گلاس پر 20 ڈگری سینٹی گریڈ پر یہ وائرس 6.32 دن، 30 ڈگری پر 1.45 دن اور 6.55 گھنٹے تک موجود رہتا ہے۔
کاٹن پر 20 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر یہ وائرس 5.57 دن، 30 سینٹی گریڈ پر 1.65 دن اور 40 ڈگری پر فوری طور پر ختم ہوجاتا ہے۔
پلاسٹک کے نوٹوں پر وائرس کی زندگی بالترتیب 9.13 دن، 4.32 دن اور 5.39 گھنٹے تک ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق ابھی یہ تعین کرنا باقی ہے کہ اشیا کی سطح پر کتنی مقدار میں وائرس کی موجودگی بیماری کا باعث بنتی ہے، تاہم یہ جاننا اہمیت رکھتا ہے کہ مختلف اشیا پر یہ وائرس کب تک موجود رہ سکتا ہے تاکہ زیادہ خطرے سے دوچار علاقوں میں اس کی روک تھام ممکن ہوسکے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ گلاس جیسے ٹچ اسکرین ڈیوائسز، بینک اے ٹی ایمز، ایئرپورٹ چیک ان کیسوک پر وائرس کی طویل عرصے تک موجودگی خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ ان اشیا کو اکثر صاف نہیں کیا جاتا، جس سے وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کے مطابق کرنسی نوٹوں پر کورونا وائرس کی فلو وائرس کے مقابلے میں زیادہ دیر تک زندہ رہنا انتہائی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ کرنسی نوٹوں کی مسلسل گردش اور لوگوں تک اس کی منتقلی کا خطرہ واضح ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دینے سے قبل چین نے اپنے کاغذی نوٹوں کی صفائی کا آغاز کردیا تھا کیونکہ اس وقت بھی یہ خدشات موجود تھے کہ نوٹوں سے یہ وائرس دیگر تک پہن سکتا ہے۔
امریکا اور جنوبی کویا نے بھی بینک نوٹوں کو قرنطینہ میں رکھا تھا۔
پاکستان میں بھی مارچ میں ایسا کیا گیا تھا اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ ہسپتالوں اور کلینکس سے وصول کی جانے والی تمام کرنسی کو صاف، جراثیم سے پاک (ڈس انفیکٹڈ)، سیل اور قرنطینہ کریں اور اسے سرکلولیشن سے روکیں۔
تبصرے (1) بند ہیں