یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر دماغی طور پر کمزور ہو تو دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک ممکن نہیں مگر ذہنی صلاحیت کو عروج پر پہنچانے کے لیے کوئی جادوئی گولی تو دستیاب نہیں تاہم کچھ عام چیزیں ضرور یہ کمال کرسکتی ہیں۔
جی ہاں کچھ عادات دماغی افعال کو بہتر بنا کر عمر بڑھنے کے ساتھ ذہنی تنزلی سے تحفظ فراہم کرتی ہیں جبکہ کسی ٹاسک کے دوران توجہ مرکوز کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
تو ذہنی صحت کے عالمی دن کے موقع پر ایسی ہی زبردست چیزوں کے بارے میں جانیں جن کو عادت بنالینا آپ کو کوئی سپرہیرو تو نہیں بنائے گا تاہم یہ ہر عمر میں آپ کو ذہنی طور پر جوان رکھنے میں ضرور مددگار ثابت ہوں گی۔
دماغ استعمال کریں
جی ہاں استعمال کریں یا اس میں تنزلی کا سامنا کریں، دماغ کو جتنا استعمال کریں گے وہ اتنا ہی تیز کام کرے گا۔
جو لوگ ذہنی چیلنجز کے حوالے سے زیادہ متحرک ہوتے ہیں وہ ہر عمر میں ذہنی طور پر تیز بھی رہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے چند چیزیں مددگار ہیں جیسے مطالعہ، گیم کھیلنا (بہت زیادہ نہیں)، نئی زبان سیکھنا، لیکچر سننا۔
اپنی حسوں کو استعمال کریں
ڈیوک یونیورسٹی کے مطابق نیورو بکس نامی ورزش دماغ کے لیے چیلنج ثابت ہوتی ہیں۔
ہماری 5 حسیں سیکھنے میں مدد دیتی ہیں تو انہیں اپنے ذہن کی ورزش کے لیے استعمال کریں، اگر دائیں ہاتھ کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو کچھ کاموں کے لیے بائیں ہاتھ کو استعمال کرنے کی کوشش کریں۔
اپنے دفتر جانے کے لیے نئے راستے کا انتخاب کریں یا آنکھیں بند کرکے ذائقے سے کھانے کو پہچاننے کی کوشش کریں۔
جسمانی ورزش
ورزشیں خاص طور پر ایسی جسمانی سرگرمیاں جو دل کی دھڑکن کی رفتار تیز کریں، جیسے تیز چہل قدمی یا تیراکی، ذہن کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہیں۔
ماہرین اس حوالے سے واضح طور پر تو کچھ کہہ نہیں سکتے کہ ایسا کیوں ہتا ہے، مگر جسمانی سرگرمیوں سے دماغ کے لیے خون کی فراہمی بڑھتی ہے اور دماغی خلیات کے درمیان تعلق بہتر ہوتا ہے۔
جسمانی طور پر متحرک رہنا یادداشت، تخیل اور منصوبہ سازی جیسی صلاحیتوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
متوازن غذا
اپنے دماغ کو ہر عمر میں جوان رکھنے کے لیے ایسی غذاؤں کا انتخاب کریں جو دل کے لیے مفید ہونے کے ساتھ توند سے تحفظ کریں۔
درمیانی عمر میں موٹاپا آنے والے برسوں میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ دوگنا بڑھاتا ہے۔
ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر سے بھی یہ خطرہ بڑھتا ہے تو اس سے تحفظ کے لیے تلی ہوئی غذاؤں سے گریز کریں، پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال، مچھلی کھائیں اور صحت بخش چکنائی جیسے گریاں، بیج اور زیتون کو ترجیح دیں۔
ویڈیو گیمز سے مدد لیں
متعد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ ویڈیو گیمز سے دماغ کے وہ حصے متحرل ہوتے ہیں جو حرکت، یادداشت، منصوبہ سازی اور فائن موٹر اسکلز کو کنٹرول کرتے ہیں۔
کچھ ماہرین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ گیمز سے صرف گیمنگ کے لیے ہی ذہنی صلاحیت بہتر ہوتی ہے، یعنی حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے مگر آزمانے میں کوئی حرج نہیں، خاص طور پر اگر توازن برقرار رکھا جائے۔
موسیقی بھی مددگار
بچن میں کسی ساز کو بجانے سے درمیانی عمر میں بہتر طریقے سے سوچنے میں مدد دیتا ہے۔
موسیقی سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے خاص طور پر یادداشت اور منصوبہ بنانے کی صلاحیت، اور اچھی بات یہ ہے کہ ہر عمر میں اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
دوست بنائیں
لوگوں سے گھلنا ملنا اور ان سے باتیں کرنا دماغ کو تیز کرتا ہے، اب ایسا دفتر میں ہو، گھر پر یا باہر کہیں بھی۔
تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ سماجی سرگرمیاں ذہن کو تیز بنانے میں مددگار ہیں۔
پرسکون رہنا سیکھیں
بہت زیادہ تناؤ دماغ کے ان حصوں کو نقصان پہنچاتا ہے جہاں موجود خلیات اطلاعات کو جمع اور تجزیہ کرنے کا کام کرتے ہیں۔
اس سے بچنے کے لیے چند آسان عادات اپنائی جاسکتی ہیں جیسے گہری سانسیں لینا، ایسا مشغلہ جو ہنسنے پر مجبور کرے، موسیقی سننا، مراقبہ یا یوگا اور کسی سے بات کرنا قابل ذکر ہیں۔
اچھی نیند
کچھ نیا سیکھنے سے پہلے اور بعد میں مناسب وقت تک نیند کو عادت بنائیں۔
جب آپ تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں تو چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنا مشکل ہوجاتا ہے اور جب کچھ سیکھنے کے بعد نیند کے مزے لیتے ہیں تو اس سے دماغ کو نئی معلومات کو منظم کرنے میں مدد ملتی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں یاد کرسکیں۔
رات کی اچھی یادداشت اور مزاج کے لیے بھی مفید ہے، بالغ افراد ہر رات 7 سے 8 گھنٹے نیند کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے دوران دماغ اپنی صفائی کرکے نقصان دہ اجزا کو نکال باہر کرتا ہے۔
یادداشت تیز بنانے کے ہتھیار
عمر بڑھنے کے ساتھ چیزوں کو اس طرح آسانی سے یاد رکھنا مشکل ہوتا ہے جیسا نوجوانی میں ممکن تھا۔
یہ عمر میں اضافے کا ایک عام حصہ ہے تاہم چند عادات سے اس سے بچنا ممکن ہے جیسے چیزوں کو لکھ لینا، فون میں کیلنڈر اور ریمائنڈر فیچرز کا استعمال، ایک وقت میں ایک کام پر توجہ مرکوز کرن، نئی چیزوں کو بتدریج سیکھنا۔
نام یاد رکھنا کا آسان طریقہ
ناموں کو یاد رکھنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے؟ اگر ہاں تو کسی فرد کا نام اس سے بات چیت کرتے ہوئے ہمیشہ دہراتے رہے، بلند آواز میں ممکن نہیں تو کم از کم دماغ میں ضرور ایسا کریں۔
اسی طرح کسی نام کے ساتھ کوئی پرمزاح تصویر یا تشبیہ جوڑنے سے بھی نام یاد رکھنا آسان ہوتا ہے۔