مخدوم امین فہیم کے بیٹے کی نیب سے پلی بارگین، 10 سال کیلئے نااہل
حیدر آباد کی احتساب عدالت کے جج انعام علی کلہوڑو نے پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی پی) کے سابق صدر مخدوم امین فہیم کے بیٹے جلیل الزمان کو آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں قومی احتساب بیورو (نیب) سے پلی بارگین پر 10 سال کے لیے نااہل کردیا۔
احتساب عدالت کے جج نے نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں موجود مخدوم جلیل الزمان کے خلاف کسی دوسرے کیس پر سوال نہ اٹھانے پر انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے یہ حکم مخدوم جلیل الزمان کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 25 بی اور 15 کے تحت سزا سنانے کے بعد دیا۔
مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں مخدوم امین فہیم کے بیٹے نیب کے حوالے
فیصلے میں کہا گیا کہ جلیل الزمان کے پاس اگر کوئی سرکاری عہدہ ہے تو اس کو چھوڑنا پڑے گا اور 10 سال تک کسی بھی سرکاری ادارے کے نمائندے نہیں بن سکیں گے یا کسی بھی عوامی ادارے یا سروس آف پاکستان کا حصہ بننے کے لیے نااہل ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ انہیں 10 برس تک کسی بینک یا ملی ادارے کی جانب سے قرض یا ایڈوانس کی شکل میں کوئی مالی سہولت نہیں دی جائے گی۔
نیب کے تفتیشی افسر کو عدالت نے حکم دیا کہ جلیل الزمان اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہوں تو انہیں فوری طور پر رہا کردیا جائے۔
تفتیشی افسر عدنان حفیظ نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی شق 25 بی کے تحت پلی بارگین کی توثیق کے لیے عدالت کے سامنے درخواست پیش کی، جس کو ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے ملزم مخدوم جلیل الزمان کی استدعا پر منظور کرلیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کے خلاف حیدر آباد کے سابق ضلعی اکاؤنٹس افسر اور شریک ملزم مشتاق احمد شیخ کے ساتھ مل کر ناجائز طریقے سے رقم حاصل کرکے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام پر انکوائری کی گئی۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ انکوائری کی اجازت 10 فروری 2017 کو دی گئی تھی اور 70 کروڑ 47 لاکھ 78 ہزار روپے کا حتمی ریفرنس 6 جون 2017 کو دائر کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم نے مشتاق احمد شیخ کے ساتھ مل کر ایک کروڑ 50 لاکھ کا غبن کیا اور ان کے اکاؤنٹ میں 12 اگست 2011 کو 60 لاکھ روپے موصول ہوئے جبکہ 15 لاکھ روپے ان کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 4 اپریل 2015 کو موصول ہوئے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مشتاق شیخ نے 2015 میں ڈیفنس کراچی کی 24 کمرشل اسٹریٹ پر فلیٹ کی خریداری کے لیے 75 لاکھ روپے بھی ادا کیے جو مخدوم جلیل کے بہنوئی کے نام تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا نیب کی کارروائیوں کےخلاف غیر ملکی سفارتخانوں کو خطوط لکھنے کا فیصلہ
نیب افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مخدوم جلیل الزمان نے نیب قانون کے سیکشن 25 بی کے تحت ایک کروڑ 50 لاکھ روپے واپس کرنے کی درخواست دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریفرنس عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن ملزم نے پلی بارگین کے تحت ایک کروڑ 50 لاکھ روپے جمع کرنے کی استدعا کی ہے۔
مخدوم جلیل الزمان کے وکیل حاجی خان ہنگورو کا کہنا تھا کہ ان کے موکل نے مذکورہ رقم 3 اکتوبر کو ان کی گرفتاری کے بعد واپس کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے موکل یکم اکتوبر سے 7 روزہ ریمانڈ پر نیب کے پاس تھے اور انہیں کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ نیب کی تفتیشی رپورٹ میں سامنے آیا کہ مشتاق شیخ نے اپنے پیر مخدوم جلیل کو ایک کروڑ روپے قرض دیا تاکہ وہ مالی بحران سے نکل سکیں کیونکہ وہ اس وقت بحران کا شکار تھے۔
وکیل نے بتایا کہ اس وقت زمین کی لیز کا معاہدہ بھی ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج انعام علی کلہوڑو نے آمدنی سے زائد اثاثوں کے کیس میں سابق تعلقہ ناظم مخدوم جلیل الزمان کو یکم اکتوبر کو نیب کے حوالے کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا نیب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات تیز کرنے کا مطالبہ
نیب کے تفتیشی افسر عدنان حفیظ عباسی اور خصوصی پراسیکیوٹر نیاز حسین میرانی نے مخدوم جلیل الزمان عرف مخدوم حبیب اللہ کو جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے عدالت میں پیش کیا تھا۔
عدالت کے سامنے انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ متعدد نوٹسز دیے جانے کے باوجود ملزمان نے معاہدے کی شرائط پوری نہیں کیں جس کی وجہ سے مجاز اتھارٹی نے اس کی پلی بارگین کی درخواست منسوخ کردی اور اسی وجہ سے اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
اس موقع پر مخدوم جلیل کے وکیل حاجی خان ہنگورو نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ ملزم کو اس کیس میں غلط طور پر پھنسایا گیا تھا، اس لیے تفتیشی افسر کو ہدایت کی جائے کہ وہ وکلا کو ملزم تک رسائی اور اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دیں۔
حاجی خان ہنگورو کا کہنا تھا کہ نیب ان کے مؤکل کے خلاف کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے اور دعویٰ کیا کہ وہ ڈیڑھ کروڑ کی ادائیگی کے بارے میں ثبوت پیش کریں گے، ایک مرتبہ مشتاق شاہ نے بتایا تھا کہ مخدوم جلیل نے ان سے قرض لیا تھا اور یہ رقم انہیں واپس کردی گئی تھی۔
جج نے ریمانڈ آرڈر میں کہا تھا کہ ریکارڈ پر رکھے گئے مواد کو دیکھنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مخدوم جلیل الزمان کے خلاف الزامات درست معلوم ہوتے ہیں اور تفتیشی افسر کو اس معاملے کی تحقیقات اور جمع کردہ مواد کی جانچ پڑتال کرنی ہوگی، لہٰذا عدالت انہیں 7 اکتوبر تک نیب کی تحویل میں دینے کا حکم دیتی ہے۔