• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

کرغزستان: اپوزیشن کا سرکاری عمارات پر حملے کے بعد حکومت بنانے کا دعویٰ

شائع October 6, 2020 اپ ڈیٹ October 7, 2020
مظاہرین نے وائٹ ہاوس پر توڑ پھوڑ کی اور قبضہ کرلیا—فوٹو:رائٹرز
مظاہرین نے وائٹ ہاوس پر توڑ پھوڑ کی اور قبضہ کرلیا—فوٹو:رائٹرز

کرغزستان کی اپوزیشن نے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی دو جماعتوں کو دھاندلی سے جتوانے کا الزام عائد کیا اور نتائج منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کے دوران سرکاری عمارات پر قبضے کرکے ملک میں حکومت سنبھالنے کا دعویٰ کر دیا۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق وسطی ایشیا کے اہم ملک کرغزستان کے صدر صورونبائی جین بے کوف کا کہنا تھا کہ ملک کو حکومت پر قبضے کی کوششوں کا سامنا ہے۔

کرغزستان میں عالمی طاقتوں کا اثر و رسوخ بھی ہے جہاں روس کا ایئربیس موجود ہے اور کینیڈا کی ملکیتی سونے کی سب سے بڑی کان بھی ہے۔

صدر صورونبائی جین بے کوف نے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکیورٹی کو حکم دیا کہ مظاہرین پر کوئی فائرنگ نہیں کی جائے۔

مزید پڑھیں: کرغیزستان کے صدارتی محل کے مزید 9 ملازمین کووڈ-19 سے متاثر

حکومت نے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ پرتشدد مظاہروں میں ایک شہری ہلاک اور 590 زخمی ہوئے ہیں جبکہ حکومتی عہدیداروں نے کہا کہ انتخابات دوبارہ کروائے جائیں گے، لیکن کس کے ماتحت ہوں گے یہ اب تک واضح نہیں ہے۔

انتخابات کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے دوران دارالحکومت بشکک میں گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے نام سے مشہور سرکاری عمارت پر دھاوا بول دیا۔

عمارت پر معمولی آگ لگی تاہم ایمرجنسی کی بروقت کوشش سے اس پر قابو پالیا گیا جبکہ عمارت کے اندر سے سرکاری کاغذات، فرنیچر اور دیگر اشیا کو باہر پھینک دیا گیا۔

خیال رہے کہ روس کے قریبی اتحادی کرغزستان کی سرحد چین سے ملتی ہے اور یہاں شدید سیاسی کشیدگی کی ایک تاریخ ہے جبکہ گزشتہ 15 برسوں کے دوران احتجاج کے ذریعے دو صدور کی حکومتیں گرائی جاچکی ہیں۔

کرغزستان عالمی سطح پر ماسکو، واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان جغرافیائی لحاظ سے مسابقت کا پلیٹ فارم بھی رہا ہے۔

احتجاج کے حوالے سے اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ایک رابطہ کونسل بنائی گئی ہے اور عبوری حکومت کے لیے تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

اپوزیشن کی کونسل کا کہنا تھا کہ ‘امن و امان کو بحال کرنے کے لیے جن جماعتوں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا انہیں ذمہ داریاں دی جائیں گی’۔

یہ بھی پڑھیں: کرغیزستان میں سوات کے400 طلبہ محصور، حکومت سے انتظامات کا مطالبہ

متحدہ اپوزیشن نے کرپشن کے الزامات میں جیل جانے والے سابق صدر الماز بیک اتمام بایوف کو بھی رہا کردیا ہے تاہم ان کے کردار پر بھی کوئی بات نہیں گئی جبکہ موجودہ صدر نے فوری طور پر حکومت چھوڑنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔

کابینہ کا اجلاس بھی وائٹ ہاؤس میں ممکن نہیں ہوسکا لیکن دوسری عمارت میں اجلاس ہوا جس کے بعد کہا گیا کہ وہ بدستور کام جاری رکھے گی، لیکن وزیراعظم کبات بیک بورنوف احتجاج شروع ہونے کے بعد عوام کے سامنے نہیں آئے۔

کرغزستان کے مرکزی الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات کے نتائج منسوخ کردیے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ملک میں جلد ہی نئے انتخابات ہوں گے۔

پارلیمنٹ نے کورم مکمل نہ ہونے پر کہا کہ ہنگامی طور پر اجلاس کل طلب کیا جائے گا جبکہ اپوزیشن کے کئی رہنماؤں نے انتقال اقتدار کو قانونی شکل دینے کے لیے عبوری کابینہ تشکیل دینے پر زور دیا۔

پارلیمنٹ کے اسپیکر داستان جمعہ بکوف نے انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج اور سرکاری عمارت پر توڑ پھوڑ کے بعد استعفیٰ دے دیا۔

یاد رہے کہ کرغزستان میں پرتشدد احتجاج گزشتہ روز اس وقت شروع ہوا جب انتخابی نتائج کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

مزید پڑھیں: کرغیزستان : چینی سفارتخانے پر کار بم حملہ،ایک شخص ہلاک

مغربی مبصرین کا کہنا تھا کہ انتخابات میں اکثر نشستیں اسٹیبلشمنٹ کی دو جماعتوں کو دی گئی ہیں جن کا سابق سوویت یونین اور روس کے ساتھ قریبی رابطے ہیں اور ان پر الزام ہے کہ ووٹ کو خریدا گیا ہے۔

کامیابی حاصل کرنے والی ایک جماعت صدر جان بے کوف کی حامی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے صدارت پارلیمنٹ پر مشتمل وائٹ ہاؤس پر دھاوا بولا اور اس کے بعد میئر کے دفتر سمیت دیگر کئی سرکاری عمارات پر قبضہ کرلیا۔

مظاہرین نے خود ساختہ قومی سلامتی کا سربراہ، قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل اور بشکک کا کمانڈر مقرر کیا لیکن ان کے پاس کتنے اختیارات ہیں وہ تاحال واضح نہیں۔

اپوزیشن کے مظاہرین نے سابق صدر کے دیگر کئی عہدیداروں کو جیل سے رہا کیا جن میں سابق وزیراعظم سیپار عیساکوف اور سابق چیف آف اسٹاف فرید نیازوف بھی شامل ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق کئی صوبوں کے گورنرز نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔

دوسری جانب موجودہ صدر جان بکوف کے حامی شمالی شہر اوش میں جمع ہوئے اور اسی مقام پر ان کے بھائی عیسل بیک جین بکوف نے اتحاد قائم رکھنے کا مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024