خون کی گردش کے مسائل کی نشانیاں اور بچاؤ کی تدابیر
اس بات پر یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ہمارا جسم 60 ہزار میل تک پھیلی خون کی شریانوں کو سنبھالے ہوئے ہے۔
دل اور دیگر پٹھوں کے ساتھ یہ شریانیں خون کی گردش کا نظام تشکیل دیتی ہیں۔
یہ نیٹ ورک خون کو جسم کے ہر کونے تک پہنچاتا ہے تاہم جب یہ نظام مسائل کا شکار ہو تو خون کی روانی سست یا بلاک ہونے لگتی ہے۔
مزید پڑھیں : خون کی کمی دور کرنے والی غذائیں
اس کا مطلب ہوتا ہے کہ جسمانی خلیات آکسیجن اور غذائیت ضرورت کے مطابق حاصل نہیں ہو پائیں گے۔
خون کی گردش میں خرابی کی نشانیاں، وجوہات اور دیگر عناصر کے بارے میں جاننا ہر ایک کے لیے اہم ہے۔
خون کی گردش میں مسائل کی نشانیاں
جب ہاتھوں اور پیروں کو مناسب مقدار میں خون نہیں ملتا تو ہوسکتا ہے کہ ان میں ٹھنڈ کا احساس زیادہ ہو یا ایسا لگے کہ وہ ہر وقت سن رہتے ہیں، جبکہ پیروں اور ہاتھوں میں سوئیاں چبھنے کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔
اگر جسم کی رنگت ہلکی ہے تو ہوسکتا ہے کہ ٹانگوں میں نیلگوں رنگ کی جھلک نظر آئے، جبکہ خون کی ناقص گردش سے جلد خشک، ناخن بھربھرے اور بال گرنے لگتے ہیں، خاص طور پر ٹانگوں کے۔
اگر ایسے افراد ذیابیطس کے مریض ہوں تو خراشیں اور چوٹیں بھرنے کا عمل سست رفتار ہوجاتا ہے۔
تمباکو نوشی
نکوٹین سیگریٹ کا اہم ترین جزو ہے، جو شریانوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا کر خون اتنا گاڑھا کردیتا ہے کہ وہ شریانوں سے گزر نہیں پاتا۔
اگر تو آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو اس عادت کو ترک کردیں، اگر ایسا کرنا بہت مشکل ہے تو ڈاکٹر سے مدد لیں۔
بلڈ پریشر کنٹرول کریں
اگر بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جائے تو شریانیں سخت ہوجاتی ہیں اور ان میں خون کی گردش رکنے لگتی ہے۔
عمر اور صحت کے لحاظ سے بلڈ پریشر کے مثالی نمبر مختلف ہوسکتے ہیں، جس کے لیے ڈاکٹر ہی زیادہ بہتر بتاسکتے ہیں، تاہم 120-80 سے کم کو بہتر سمجھا جاتا ہے۔
ہر ماہ ایک بار بلڈ پریشر چیک ضرور کرائیں جس کے لیے ہوم بلڈ پریشر مانیٹر خریدا جاسکتا ہے جو اتنا مہنگا بھی نہیں ہوتا۔
پانی بہت اہم
خون کا 5 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پانی کی مناسب مقدار کا روزانہ استعمال بہت اہم ہے۔
ویسے تو ایک دن میں کتنی مقدار میں پانی پینا چاہیے، اس حوالے سے کوئی حتمی رائے نہیں، مگر 8 گلاس پانی پینے میں کوئی برائی نہیں، اگر ورزش کرتے ہیں یا موسم گرم ہے تو زیادہ مقدار میں بھی پی سکتے ہیں۔
زیادہ بیٹھنے سے گریز
گھنٹوں تک ایک جگہ بیٹھے رہنا خون کے گردشی نظام کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، کیونکہ اس سے ٹانگوں کے مسلز کمزور ہوتے ہیں اور ان میں خون کی گردش سست ہوتی ہے، جس کا نتیجہ کلاٹ کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
اگر آپ ایسی ملازمت کرتے ہیں جس میں زیادہ وقت بیٹھ کر ہی گزارنا ہوتا ہے تو بہتر ہے کہ ہر گھنٹے بعد کچھ دیر کے لیے کھڑے ہوکر چہل قدمی کریں، تاکہ خون کی گردش درست رہے۔
یوگا
یوگا ایسی ورزش ہے جس سے دوران خون کو بہتر کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس کے مختلف آسن سے خلیات کو آکسیجن ملتی ہے اور اعضا کو خون کی فراہمی بڑھتی ہے۔
ٹانگوں کو دیوار پر ٹکانا
یوگا پسند نہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، جب ٹخنے یا پیر سوجن جائیں تو دیوار کے لیٹ جائیں اور ٹانگیں اٹھا کر دیوار پر ٹکا دیں۔
یہ خون کو مخالف سمت میں بھیجنے کا ایک آسان ذریعہ ہے۔
جاگنگ یا چہل قدمی
جب آپ جاگنگ کرتے ہیں، سائیکل چلاتے ہیں، چہل قدمی کرتے ہیں یا تیراکی اور اس سے ملتی جلتی جسمانی سرگرمی کا حصہ بنتے ہیں تو، جسم کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے جس سے مسلز متحرک ہوتے ہیں۔
اس سے خون کی گردش بھی تیز ہوتی ہے، دل مضبوط ہوتا ہے جبکہ بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔
ہفتے میں کم از کم 5 بار 3 منٹ تک چہل قدمی کو عادت بنائیں اور ضروری نہیں کہ ایک ساتھ اتنی دیر تک چلیں بلکہ تھوڑے تھوڑے وقفے سے ایسا کرسکتے ہیں۔
تاہم چلتے ہوئے یہ خیال رکھیں کہ رفتار تیز ہو کم از کم 3 میل فی گھنٹہ۔
اٹھک بیٹھک
یہ ورزش بھی خون کی گردش کوو بہتر کرتی ہے جبکہ اس سے بلڈ شوگر کی سطح بھی کم ہوتی ہے اور کمر درد سے بھی ریلیف ملتا ہے۔
اس کو کرنے کا طریقہ تو لگ بھگ سب کو معلوم ہوتا ہے یعنی کھڑے ہوکر اس طرح نیچے ہو جیسے کسی کرسی پر بیٹھ رہے ہیں اور پھر کھڑے ہوجائیں۔
پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ جبکہ گوشت کا کم استعمال
متوازن غذا صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہے، پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال جبکہ سرخ گوشت، پنیر اور دیگر حیوانی ذرائع سے حاصل ہونے والی چکنائی کا کم از کم اچھی صحت کے لیے مفید ہے۔
بہت زیادہ نمک بھی نقصان دہ ہوتا ہے، پھلوں ااور سبزیوں کا زیادہ استعمال جسمانی وزن کو صحت مند سطح پر رکھتا ہے جبکہ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو مستحکم رکھتا ہے، جس سے شریانیں بھی صحت مند ہوتی ہیں۔