کیا عام نزلہ زکام کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے؟
موسمی نزلہ زکام بہت عام ہوتا ہے اور لوگوں کو بہت زیادہ پریشان بھی کرتا ہے۔
تاہم اب ایک نئی تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ ماضی میں ہونے والا عام نزلہ نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
یونیورسٹی آف روچسٹر میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ کووڈ 19 کا باعث بننے والے وائرس کے خلاف جسم میں طویل المعیاد قوت مدافعت پیدا ہوسکتی ہے۔
جریدے ایم بائیو میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے پر ایسے بی سیلز بنتے ہیں جو طویل عرصے تک جراثیموں کو شناخت کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بھی ان کو یاد رکھتے ہیں جبکہ ان کے خاتمے کے لیے اینٹی باڈیز بھی بناتے ہیں۔
یعنی اگلی بار جب جراثیم دوبارہ جسم میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ بی سیلز متحرک ہوکر بیماری کے آغاز سے قبل ہی ان کو صاف کرتے ہیں۔
بی سیلز عموماً کئی دہائیوں تک اپنا وجود برقرار رکھتے ہیں، جس سے کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کو شاید طویل عرصے تک اس بیماری سے تحفظ مل جاتا ہو، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق میں پہلی بار بی سیلز کی کراس ری ایکٹیویٹی کو بھی رپورٹ کیا گیا، یعنی عام نزلہ زکام پر حملہ کرنے والے بی سیلز بظاہر نئے کورونا وائرس کو بھی پہچان سکتے ہیں۔
محققین کا ماننا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ عام نزلہ زکام کا باعث بننے والے کورونا وائرسز سے متاثر افراد (جو کہ لگ بھگ ہر ایک ہی ہوتا ہے)، کو کووڈ 19 کے خلاف کسی حد تک مدافعت حاصل ہوجاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم نے کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے افراد کے خون کے نمونوں کا جائزہ لیا، تو ایسا نظر آیا جیسے متعدد میں ایسے بی سیلز موجود تھے جو نئے کورونا وائرس کو شناخت ہیں اور بہت تیزی سے ان پر حملہ کرنے والے اینٹی باڈیز تیار کرسکتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج کی بنیاد کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے 26 مریضوں اور 21 صحت مند افراد کے خون کے نمونوں (جو 6 سے 10 سال قبل اکٹھے کیے گئے تھے) کے موازنے پر مبنی تھی۔
ان نمونوں میں بی سیلز اور اسپائیک پروٹین کے مخصوص حصوں کو ہدف بنانے والے اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال کی گئی، جو کہ خلیات کو متاثر کرنے کے لیے کورونا وائرس کا اہم ہتھیار ہے۔
یہ اسپائیک پروٹین ہر قسم کے کورونا وائرسز میں کچھ مختلف انداز سے کام کرتے ہیں، مگر اس کا ایک حصہ ایس 2 تمام وائرسز میں لگ بھگ یکساں ہوتا ہے۔
کورونا وائرس کی مختلف اقسام کے اسپائیک پروٹینز کے اس حصے کو یہ بی سیلز شناخت کرپاتے ہیں۔
تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان بی سیلز سے لوگوں کو کس حد تک تحفظ ملتا ہے اور بیماری پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اب ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ پہلے سے جسم میں موجود بی سیلز کورونا وائرس کی معتدل شدت اور کم دورانیے کا باعث بنتے ہہیں یا یہ کس حد تک کووڈ 19 ویکسین کی افادیت میں مدد فراہم کرسکیں گے۔