• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

حکومت مخالف پی ڈی ایم کا جلسہ کوئٹہ سے کراچی منتقل

شائع October 5, 2020
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پی ڈی ایم کا 22 نومبر کو پشاور اور 13 دسمبر کو لاہور میں جلسہ عام ہوگا —فوٹو: ڈان نیوز
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پی ڈی ایم کا 22 نومبر کو پشاور اور 13 دسمبر کو لاہور میں جلسہ عام ہوگا —فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے حکومت کے خلاف اپوزیش اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس سے متعلق بتایا ہے کہ پی ڈی ایم کا 18 اکتوبر کو ہونے والا جلسہ اب کوئٹہ کے بجائے کراچی میں ہوگا۔

اسلام آباد میں پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد دیگر سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو پی ڈی ایم کا سیکریٹری جنرل بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ پی ڈی ایم کے جلسوں کا آغاز 16 اکتوبر کو گوجرانوالا سے ہوگا جس کے بعد دوسرا جلسہ 18 اکتوبر کو کراچی میں ہوگا، جبکہ 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں عظیم الشان جلسہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن اتحاد 'پی ڈی ایم' کا 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسے کا اعلان

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پی ڈی ایم کا 22 نومبر کو پشاور اور 13 دسمبر کو لاہور میں سب سے بڑا جلسہ ہوگا۔

احسن اقبال نے کہا کہ جلسوں میں پاکستان کے عوام اپنا فیصلہ سنادے دیں گے کہ وہ ملک میں آئین کی بالادستی اور آزاد عدلیہ چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمے کی پرزور مذمت کی گئی۔

جنرل سیکریٹری مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف بغاوت کا مقدمہ بنا کر جس انداز میں کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے اجلاس نے اس کی پرزور مذمت کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے سے قبل بلاول بھٹو سے اختر مینگل کی ملاقات

موجودہ حکومت مسائل حل نہیں کرسکی، شاہد خاقان عباسی

اس موقع پر پی ڈی ایم کے نومنتخب سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف پاکستان کے عوام کو ریلف دینا ہے، موجودہ حکومت پاکستان کے مسائل حل نہیں کرسکی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ پاکستان کے عوام کو ریلف دیں گے اور دو نکاتی بیانیہ کہ ملک آئین کے مطابق چلے اور جو امانت عوام دیتے ہیں اس میں خیانت نہ کی جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ تحریک جب آگے بڑھے گی تو عوام کا سیلاب اس تحریک کے ساتھ ہوگا اور پاکستان میں جمہوریت کی ایک نئی ابتدا دیکھیں گے۔

عوام مہنگائی کے باعث ابتر صورتحال میں ہیں، راجہ پرویز اشرف

پی ڈی ایم کے سینئر نائب صدر مقرر ہونے والے پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ عوامی رابطہ مہم کے لیے بھی ایک پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا بنیادی مقصد پاکستان کے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ عوام مہنگائی کے باعث ابتر صورتحال میں ہیں اور اگر آج ان کے مسائل کے حل کے لیے نہیں نکلے تو سیاسی بددیانتی ہوگی۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سیکریٹری اطلاعات میاں افتخار ہوں گے جن کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے ہے۔

یاد رہے کہ 20 ستمبر کو اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے اعلان بھی کیا گیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی میزبانی میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پڑھ کر سنایا اور حکومت کے خلاف بھرپور عوامی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئین پر یقین رکھنے والی اپوزیشن کی جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت کی اور تحریک کو 'پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ' کا نام دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں بلکہ اس کو لانے والوں سے ہے'

آل پارٹیز کانفرنس میں علاج کے غرص سے لندن میں موجود مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا تھا اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی ویڈیو لنک پر خطاب کیا تھا۔

بعدازاں کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں وزیر اعظم عمران خان کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔

اپوزیشن اتحاد نے ایکشن پلان کے ساتھ ساتھ 26 نکاتی مطالبات بھی پیش کردیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024