‘ ٹینیٹ‘ کا 30 کروڑ ڈالر سے زائد کا بزنس، امریکی باکس آفس بحران کا شکار
تیسری عالمی جنگ کو روکنے والے سی آئی اے کے جاسوس کی جدوجہد پر مبنی کرسٹوفر نولان کی تھرلر فلم ’ٹینیٹ‘ دنیا بھر میں 30 کروڑ ڈالر سے زائد کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوگئی جبکہ مجموعی طور پر امریکی باکس آفس تباہی کے دہانے پر ہے۔
’ٹینیٹ‘ اگست میں وہ پہلی بڑی فلم بنی تھی، جسے کورونا کی وبا کے باوجود یورپ و ایشیا سمیت دنیا کے دیگر خطوں میں بھی ریلیز کیا گیا تھا۔
اس فلم کو ابتدائی طور پر 26 اگست کو جنوبی کوریا اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک میں ریلیز کیا گیا تھا اور فلم نے وبا کے باوجود اچھی کمائی کی تھی۔
فلم کو امریکا میں 3 ستمبر کو ریلیز کیا گیا تھا، فلم کی ٹیم نے اسے رواں ماہ کے آخر تک پاکستان میں بھی ریلیز کرنے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم ملک میں تاحال سینما ہاؤسز بند ہیں۔
مزید پڑھیں: وبا کے باوجود ریلیز ہونے والی پہلی ہولی وڈ فلم 'ٹینیٹ' 28 کروڑ ڈالر کا بزنس کرنے میں کامیاب
گزشتہ ویک اینڈ پر 'ٹینیٹ' دنیا بھر میں 28 کروڑ ڈالر کا بزنس کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی جبکہ اس نے امریکی باکس آفس میں 2 ہزار 850 سنیما میں 34 لاکھ ڈالر کی کمائی کی تھی۔
برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ٹینٹ نے 2 ہزار 722 تھیٹرز سے 27 لاکھ کا بزنس کیا جبکہ مقامی سطح پر ساڑھے 4 کروڑ سے زائد ڈالر کا بزنس کرچکی ہے۔
دوسری جانب ابتدائی طور پر 1993 میں ریلیز کے بعد فلاپ ہونے والی ڈزنی کی فلم ‘ہوکس پوکس‘ نے شمالی امریکا میں اس ہفتے تقریباً ٹینیٹ جتنا بزنس کیا جسے ہیلو وین کے موقع پر دوبارہ ریلیز کیا گیا تھا۔
فلم ہوکس پوکس نے 2 ہزار 570 تھیٹرز میں 19 لاکھ ڈالر کا بزنس کیا۔
علاوہ ازیں دی نیو میوٹنٹس فلم نے 2 ہزار 154 تھیٹرز میں 10 لاکھ ڈالر کا بزنس کیا جس کے بعد مقامی سطح پر اس کی مجموعی کمائی 2 کروڑ ڈالر سے زائد ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: کرسٹوفر نولان کی نئی فلم کا پہلا ٹریلر ریلیز
ٹینیٹ نے شائقین کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جنہوں نے کرسٹوفر نولان کی فلموں جیسا کہ ’انسیپشن‘ اور ‘ڈنک رنک’ کو بھی پسند کیا تھا۔
تاہم امریکا میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے عوام سنیما واپس آنے میں ہچکچکاہٹ کا شکار ہیں اور مذکورہ کم بزنس کی وجہ یہ ہے کہ لاس اینجلس اور نیویارک جیسی بڑی مارکیٹس نے عالمی وبا کی وجہ سے تھیٹرز کو دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی۔
اس کے باوجود گزشتہ ہفتے کے آخر میں ٹینیٹ نے 59 مارکیٹس سے عالمی سطح پر ایک کروڑ 42 لاکھ ڈالر کی بہتر کمائی کی جس کے نتیجے میں اس فلم کا بین الاقوامی بزنس 26 کروڑ 20 لاکھ ڈالر اور دنیا بھر میں مجموعی کمائی 30 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ہوگئی۔
عام طور پر مذکورہ کمائی 20 کروڑ ڈالر کی لاگت سے بننے والی فلم کے لیے تباہی کا عندیہ ہوتا ہے لیکن عالمی وبا کے دوران ان نتائج کو بہتر سمجھا جارہا ہے۔
کرسٹوفر نولان کی فلم ’ٹینیٹ‘ کی کہانی سی آئی اے کے ایک ایسے ایجنٹ کے گرد گھومتی ہے جو اپنی مہارتوں کو استعمال کرتے ہوئے ممکنہ طور پر لگنے والی تیسری عالمی جنگ کو روکتا ہے۔
مزید پڑھیں: وبا کا خوف ختم، ہولی وڈ فلم ’ٹینیٹ‘ کو 70 ممالک میں ریلیز کرنے کا اعلان
اس جدوجہد میں سی آئی اے کے ایجنٹ کو یورپ سے امریکا اور امریکا سے دیگر خطوں میں سفر کرنا پڑتا ہے، جہاں وہ کئی مشکلات کا سامنا بھی کرتے ہیں۔
’ٹینیٹ‘ کو بنانے کا آغاز 5 سال قبل کیا گیا تھا تاہم 2019 میں اس کی شوٹنگ شروع کردی گئی تھی اور فلم کو رواں برس کے آغاز میں ریلیز کیا جانا تھا تاہم وبا کی وجہ سے اس کی نمائش مؤخر کردی گئی تھی۔
’ٹینیٹ‘ کا دنیا بھر میں انتظار کیا جا رہا تھا، جہاں اس فلم کا شائقین کو انتظار تھا، وہیں فلم ساز اور اداکار بھی اس فلم کے منتظر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وبا کے باوجود متعدد ممالک کے سینما کھل گئے، فلم ’ٹینیٹ‘ ریلیز
’ٹینیٹ‘ کی ریلیز کے بعد گزشتہ ماہ اگست میں ہولی وڈ ایکشن ہیرو ٹام کروز بھی وبا کے باوجود لندن میں اسے دیکھنے گئے تھے اور انہوں نے شائقین کو بھی احتیاطی تدابیر کے ساتھ سینما ہاؤسز جاکر فلم دیکھنے کی اپیل کی تھی۔
امریکا میں ’ٹینیٹ‘ کی ریلیز کے حوالے سے باکس آفس تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ فلم وہاں ابتدائی ہفتے میں ڈیڑھ سے 3 کروڑ امریکی ڈالر کی کمائی کرے گی، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔