لاہور: نوکری کا جھانسہ دے کر لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ
ملک میں خواتین اور کم عمر بچوں کے ریپ کے واقعات میں روز بروز اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور تازہ واقعات میں پنجاب کے کے صوبائی دارالخلافہ لاہور میں ملزمان نے نوکری کا جھانسہ دے کر لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ کردیا جبکہ ملتان میں 10 سالہ کمسن لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کرنے والے 2 ملزمان کو اہلِ محلہ نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا۔
لاہور میں پیش آئے واقعے پر تھانہ نو لکھا پولیس نے لڑکی کی مدعیت میں ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی، جس میں حسن اور عرفان نامی 2 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی شیخوپورہ کی رہائشی ہے جو لاہور کی ایک کمپنی میں ملازمت کرتی ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا کہ دفتر میں ملازمت کے لیے آنے والے 2 افراد حسن اور عرفان نے لڑکی کو ایک جگہ پر پُرکشش تنخواہ پر اچھی ملازمت کا جھانسہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ: 'ریپ' کے ملزمان کی مبینہ بلیک میلنگ پر لڑکی کی خودکشی
جس پر متاثرہ لڑکی ان کے ساتھ چلی گئی جہاں ملزمان نے ریلوے اسٹیشن پر واقع ہوٹل میں ایک کمرہ کرایے پر لے کر لڑکی کو مبینہ گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے مقدمے کے اندراج کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
دوسری جان انسپکٹر جنرل پنجاب (آئی جی پی) انعام غنی نے لڑکی کے گینگ ریپ کا نوٹس لے کر سی سی پی او لاہور سے 24 گھنٹے میں واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
آئی جی پنجاب نے ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت قانونی کارروائی کا حکم دیا۔
ملتان میں 10 سالہ کمسن لڑکی کا گینگ ریپ
دوسری جانب ملتان کے علاقے گراس منڈی میں 2 افراد نے 10 سالہ کمسن لڑکی کا مبینہ طور پر گینگ ریپ کردیا۔
تھانہ جلیل آباد پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر کے لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کردیا۔
ایف آئی آر کے مطابق لڑکی کے والد نے بیان دیا کہ ان کی بیٹی کل دوپہر سے سخت خوفزدہ اور مسلسل رو رہی تھی بارہا پوچھنے کے بعد اس نے بتایا کہ وہ گھر کے باہر گلی میں کھیل رہی تھی کہ انس نامی شخص اسے بہلا پھسلا کر اپنی دکان پر لے گیا۔
مزید پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار
والد کے مطابق دکان پر مزمل نامی شخص بھی موجود تھا اور دونوں افراد نے لڑکی کو ریپ کرنے کے بعد کسی کو بتانے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
لڑکی کی بات سن کر والد اپنے عزیزوں کے ہمراہ ملزمان کے پاس گئے جنہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کر کے معافی مانگی تاہم اس دوران اہل محلہ نے آکر ملزمان پر تشدد کیا اور زخمی حالت میں پولیس کے حوالے کردیا۔
پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے مزید کارروائی کا آغاز کردیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز صوبہ پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں بس کے انتظار میں کھڑی خاتون کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد نشہ آور مشروب پلا کر 6 افراد نے گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کی رپورٹ سامنے آئی تھی۔
متاثرہ خاتون بس خراب ہونے پر دوسری سواری کے انتظار میں کھڑی تھیں کہ 2 کار سوار افراد لفٹ دینے کے بہانے انہیں ایک ڈیرہ پر لے گئے اور دیگر 4 ملزمان کے ساتھ گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ملک میں گینگ ریپ کے واقعات میں خاصہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس سے قبل 20 ستمبر کو شوہر اور بچوں کی موجودگی میں 4 مسلح افراد نے خاتون کا مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا اور زیورات کے علاوہ 20 ہزار روپے بھی لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔
قبل ازیں 7 ستمبر کو پنجاب کے گاؤں پنن وال کی رہائشی لڑکی کو اس کے ماموں زاد بھائی نے اپنے دوستوں کے ہمراہ گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا، پولیس نے 13 ستمبر کو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ریپ کی کوشش پر ملزم کیخلاف کارروائی میں تاخیر، لڑکی نے 'خودکشی' کرلی
11 ستمبر کو تحصیل تونسہ کے گاؤں بستی لاشاری میں ایک شادی شدہ خاتون کا 2 مشتبہ افراد نے گھر میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا۔
واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق 2 بچوں کی والدہ نے بتایا کہ رات 10 بجکر 45 منٹ پر 2 افراد اس وقت گھر کی دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے جب اس کے بچے 2 سالہ بیٹا اور 6 ماہ کی بیٹی سورہے تھے اور انہیں زبردستی گھر کے ایک کمرے میں لے جا کر ریپ کا نشانہ بنایا۔
10 ستمبر کو گجرپورہ کے علاقے میں 2 'ڈاکوؤں' نے مبینہ طور پر ایک خاتون کو اس وقت ریپ کا نشانہ بنادیا جب وہ موٹروے پر اپنی گاڑی میں کچھ خرابی کے بعد مدد کا انتظار کر رہی تھیں۔
واقعے کی تفصیل سے متعلق پولیس عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ 2 مسلح افراد نے خاتون کو اکیلا دیکھا اور اسلحے کے زور پر خاتون اور بچوں کو قریبی کھیت میں لے گئے اور وہاں خاتون کا گینگ ریپ کیا۔