گردشی قرضے کم کرنے کیلئے سخت اقدامات تجویز
اسلام آباد: پاور ڈویژن نے وفاقی کابینہ کو گردشی قرضوں میں اضافے کی رفتار پر قابو پانے کے اقدامات کے سلسلوں کے حوالے سے اعتماد میں لیا اور انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو گنجائش کی ادائیگیوں میں کمی کرنے کے لیے کچھ غیر مقبول تجاویز پیش کیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور معاون خصوصی برائے بجلی شہزاد قاسم کی جانب سے آئی پی پیز کو گنجائش کی ادائیگیوں میں اضافے پر خصوصی بریفنگ دی گئی جو گردشی قرضوں کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
مجوزہ منصوبے میں 7 یا 8 سخت اقدامات شامل ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ ان سے 2023 تک تخمینہ کیا گیا گردشی قرضہ 13 کھرب روپے تک پہنچنے کے بجائے 6 کھرب 20 ارب روپے تک رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: گردشی قرضوں میں گزشتہ مالی سال کے دوران 538 ارب روپے کا اضافہ ہوا
تاہم یہ اندازہ ملکی معیشت کی صورتحال کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قرض دہندگان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے قبول کرنے پر منحصر ہے۔
اگر آئی ایم ایف اور عالمی بینک چاہیں گے کہ اسلام آباد گردشی قرضوں کو صفر پر لے آئے تو دیگر اقدامات کے ساتھ حکومت کو بجلی کی قیمتوں میں 6 روپے فی یونٹ تک اضافہ کرنا پڑے گا۔
تاہم قیمتوں میں اضافہ کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ اس بات پر منحصر ہے کہ حکومت بین الاقوامی دباؤ کو برداشت اور گردشی قرضوں کو ایک خاص سطح تک رکھ سکتی ہے۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ آئندہ برس تک سسٹم میں 10 ہزار میگا واٹ کی گنجائش کا اضافہ کیا جائے گا، گزشتہ چند سالوں سے سسٹم میں اضافے کی وجہ سے آئی پی پیز کو گنجائش کی ادائیگیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: نیپرا کا وزیراعظم سے توانائی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
گنجائش کی ادائیگیوں کا میکانزم پیداواری گنجائش اور دستیابی فراہم کرنے والے آئی پی پیز کے لیے آمدن کا ایک مقررہ سلسلہ ہے۔
کابینہ رکن نے ڈان کو بتایا کہ 2018 کے مقابلے میں 2023 تک گنجائش کی ادائیگیاں 10 کھرب روپے تک تجاوز کر جائیں گی، انہوں نے کہا کہ ماضی میں اٹھائے گئے مختلف اقدامات کے باوجود 2020 میں گردشی قرضہ 5 کھرب 38 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر حکومت نے درستی کے اقدامات نہیں کیے تو گردشی قرض 13 کھرب روپے تک بڑھ جائے گا 'ہم اس اضافے کو 6 کھرب 20 ارب روپے تک کم کرنے کے لیے 7 سے 8 اقدامات پر کام کررہے ہیں، تاہم اسے صفر کرنا ممکن نہیں ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا، وفاقی وزیر
اس کے ساتھ ساتھ گنجائش کی بڑھتی ہوئی ادائیگیوں کے مسئلے کی روک تھام کے لیے بجلی کے نئے منصوبوں پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
کابینہ میں پیش کی گئی تجاویز میں بجلی کے شعبے میں اصلاحات، آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات اور غیر مؤثر آئی پی پیز کو بند کرنا شامل ہے، آئندہ برس تک 18 سو میگا واٹ کے آئی پی پیز بند جبکہ 2023 تک 4 ہزار میگا واٹ تک کے آئی پی پیز بند کیے جائیں گے۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں سال 2020 میں 853 ارب روپے کے گردشی قرضے میں 3 سو ارب روپے سے زائد کی کمی آئی ہے۔