ماں کا دودھ کورونا وائرس کو مارنے میں مددگار قرار
ماں کا دودھ نومولود بچوں کو کورونا وائرس سے بچانے یا علاج میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی کی اس تحقیق میں ماں کے دودھ کے اثرات کا جائزہ نئے کورونا وائرس سے متاثرہ خلیات پر لیا گیا۔
دودھ کے یہ نمونے کورونا وائرس کی وبا سے قبل 2017 میں اکٹھے کیے گئے تھے اور جانوروں کے گردوں کے ساتھ ساتھ نوجوان انسانی پھیپھڑوں اور معدے کے خلیات میں دودھ کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اکثر وائرس کی اقسام اس دودھ سے مرجاتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ماں کا دودھ وائرس کے داخلے، خلیات سے جڑنے اور بیماری سے متاثر ہونے پر وائرس کی نقول بنانے کو بلاک کرتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن پری پرنٹ سرور biorxiv.org پر شائع کیے گئے۔
اس تحقیق میں عالمی ادارہ صحت کے موقف کی تائید کی گئی جس کے مطابق ماؤں کو نومولود بچوں کو دودھ پلانے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے، چاہے وہ کووڈ 19 سے متاثر ہی کیوں نہ ہوں۔
عالمی ادارے نے جون میں مختلف ممالک میں کووڈ 19 سے متاثر 46 ماؤں کا جائزہ لیا تھا جو بچوں کو دودھ پلا رہی تھیں۔
ماہرین نے 3 ماؤں کے دودھ میں وائرل جینز کو دریافت کیا مگر کسی قسم کی بیماری کے شواہد نہیں ملے۔
صرف ایک بچے میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی مگر اس میں وائرس کی منتقلی کے دیگر ذرائع کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
چین میں ہونے والی تحقیق میں انسانی دودھ میں صحت مند انسانی خلیات کو ملایا گیا اور پھر دودھ پھینک کر خلیات کو وائرس سے متاثر کیا گیا۔
محققین نے مشاہدہ کیا کہ لگ بھگ تمام خلیات میں وائرس کے جکڑنے یا داخلے کے آثار نہیں ملے جبکہ علاج سے بھی متاثرہ خلیات میں وائرس کی نقول بنانے کے عمل کو روکنے میں کامیابی ملی۔
محققین کا کہنا تھا کہ ماں کے دودھ سے اس وائرس کو ناکارہ بنایا جاسکتا ہے، جس کے بارے میں پہلے ہی ثابت ہوچکا ہے کہ وہ بیکٹریا اور وائرسز جیسے ایچ آئی وی کے اثرات کو دبا سکتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے خیال میں کورونا وائرس کے اندر ماں کے دودھ میں موجود اینٹی وائرل پروٹینز کے حوالے سے حساسیت پائی جاتی ہے، مگر نتائج میں کسی بھی قسم کے پروٹین کے ایسے اثرات کو دریافت نہیں کیا جاسکا۔
ان کا کہنا تھا کہ پروٹینز کی بجائے دیگر عناصر وائرس کو ناکارہ بنانے میں مددگار ثابت ہوئے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ گائے اور بھیڑ کا دودھ زندہ وائرل اقسام کو 70 فیصد تک دبانے میں کامیاب رہتے ہیں جبکہ انسانی دودھ کی افادیت لگ بھگ سوفیصد کے قریب ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ انہوں نے ماں کے دودھ سے کسی قسم کے نقصان کو دریافت نہیں کیا جو وائرس کو مارنے کے ساتھ خلیات کی نشوونما میں مدد دیتا ہے۔