• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

ابھی تو ملاقاتوں کا ذکر کیا ہے، ٹیلیفون ڈیٹا آؤٹ کردیا تو قیامت آجائے گی، شیخ رشید

شائع September 25, 2020
شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن نہ دھرنا دے گی، نہ استعفیٰ اور نہ ہی تحریک عدم اعتماد لائے گی—تصویر: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن نہ دھرنا دے گی، نہ استعفیٰ اور نہ ہی تحریک عدم اعتماد لائے گی—تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے اپوزیشن کی عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کے تناظر کہا ہے کہ ابھی تو میں نے صرف ملاقاتوں کا ذکر کیا ہے، ٹیلیفون ڈیٹا آؤٹ کردیا تو اس ملک میں قیامت آجائے گی اور میں اگر چاہوں تو مشرف کا بھی سارا کھاتہ بھی آؤٹ کرسکتا ہوں۔

لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ آخر کار ہر آدمی یہ کہ رہا ہے کہ اپنی فوج کے سربراہ اور انٹرسروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات میں کیا برائی ہے یہ تو اعزاز کی بات ہے اس میں شرماتے کیوں ہیں مجھے تو خوشی ہے آپ ملتے ہیں۔

اپوزیشن رہنماؤں کی آرمی چیف کے ساتھ ملاقاتوں کے تناظر میں انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات ایسا ہوا کہ آپ اندر بیٹھے ملاقات کررہے ہوتے تھے اور ملاقات طویل ہونے کی وجہ سے میں باہر انتظار کررہا ہوتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عسکری قیادت کی اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات، 'فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے'

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے جو تقریر کی وہ نریندر مودی کی تقریر ہے وہ را کی تقریر ہے، جب پاکستان میں ہوتے ہیں تو جنرل ضیاالحق کے جوتوں کی پیداوار ہوتے ہیں، پاکستان کا کوئی سیاستدان بتادیں جو جی ایچ کیو گیٹ نمبر 4 کی پیداوار نہیں ہے۔

اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ میں بہت ذمہ داری سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ کیوں ہنگامہ آرائی چاہتے ہیں، اس لیے کہ سینیٹ کے انتخابات سے قبل یہ عمران خان سے جھگڑا کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نہ یہ دھرنا دیں گے، نہ استعفیٰ اور نہ ہی تحریک عدم اعتماد لائیں گے، میں نے 30 دسمبر کی تاریخ دی ہوئی ہے جس پر میں ثابت قدم ہوں کیوں کہ اس ملک نے آگے جانا ہے آج ٹیکسٹائل صنعتکاروں کو خوب آرڈرز مل رہے ہیں اللہ تعالٰی نے پاکستان کو کورونا وائرس سے نجات دے دی ہے۔

مزید پڑھیں: عسکری قیادت سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئیں، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ فوج کا کیا مسئلہ ہے؟ فوج کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بھاشا ڈیم میں تعاون کرتی ہے، نیلم جہلم منصوبے میں سول حکومت کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے یا یہ ہے کہ وہ کورونا وائرس، ٹڈی دل، سیلابوں میں کھڑی ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عسکری عہدیدار مجھے یہ کہتے ہیں کہ آپ ہمارے نمائندے ہیں لیکن ہم پاکستان کے لیے نالے بھی صاف کررہے ہیں، حالانکہ یہ ہمارا کام نہیں، ہمارا کام سرحدوں کا دفاع کے لیے جان دینا ہے لیکن یہ ہم پاکستان کے لیے کرتے ہیں تا کہ پاکستان ترقی کرے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کھل کر کہا ہے کہ جو بھی سول حکومت ہوگی اس کے اختیار کو میں لبیک کہوں گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں اگر چاہوں تو پرویز مشرف کا بھی سارا کھاتہ بھی آؤٹ کرسکتا ہوں یہ تو قمر جاوید باجوہ ہیں، میں ان کے ساتھ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت کا کوئی رکن آئندہ عسکری قیادت سے غیر اعلانیہ ملاقات نہیں کرے گا، نواز شریف

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ یہ ہم جسے جلوس کریں گے یہ صرف ٹی وی کی سیاست کرتے ہیں اور ٹی وی کا سب سے بڑا لیڈر ہوں بے شک میری ایک سیٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے جان دینی ہے، میں نے کسی پر الزام نہیں لگایا، نواز شریف کو اقتدار سے نکالنے والی مریم نواز ہیں، وکی لیکس سے شروع ہوئیں، میں نے کیس کیا پانامہ کا جس میں انہیں آئین کی دفعہ 62 اور 63 کا سامنا کرنا پڑا۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ قوم ان سے پوچھے جن فلیٹس میں بیٹھ کر آپ خطاب کررہے ہیں یہ کس کے فلیٹ ہیں آپ کے پاس کہاں سے آئے یہ کس کا پیسہ ہے؟

عوام کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ یہ آپ کا پیسہ ہے، اپنے جیسے لوگوں کو دیکھیں، ہم نے کیوں ترقی نہیں کی؟ کیوں کہ غریب ہی غریب کا دشمن ہے جس دن غریب دوسرے غریب کا ساتھی بن گیا اس دن یہ ملک آگے جائے گا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف سے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی، اس میں چھپانے والی کوئی بات نہیں، شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ سرمایہ دار، جاگیردار، صنعتکار، مافیاز سب متحد ہیں، کیا وجہ ہے آٹا چینی مہنگا ہوا ہم مافیا کا مقابلہ نہیں کرسکے کیوں کہ وہ متحد تھے لیکن عمران خان کی قیادت میں ہم مافیا کو شکست دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر ریلوے نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں پاک فوج کا ترجمان ہوں را کا ایجنٹ نہیں ہوں، میں اپنی بندوق سے پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے جان دینا چاہتا ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024