آئی پی پی مذاکرات سے اگلی دہائی میں 856 ارب روپے کی بچت ہوگی، سرکاری تخمینہ
اسلام آباد: حکومت نے انڈپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے معاہدے اور معاہدے کے شرائط میں تبدیلی اور سرکاری شعبے کے بجلی کے منصوبوں کی بندش کی وجہ سے دس سالوں کے دوران 856 ارب روپے کی بچت کا دعوی کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے اجلاس میں سامنے آئی۔
سی سی او ای نے وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو مختلف شرائط و ضوابط میں ترامیم کو باضابطہ معاہدوں کی شکل دینے کا کام کرے گی۔
مزید پڑھیں: حکومت سے سمجھوتے کے بعد آئی پی پیز کے مابین اختلافات
سی سی او ای نے آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کے لیے کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی کے چیئرمین بابر یعقوب فتح محمد نے اپنے نتائج، آئی پی پیز اور اس کی سفارشات کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں کی اہم نکات کے بارے میں کابینہ کمیٹی کو آگاہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے مفاہمت نامہ کے مختلف پہلووؤں اور اس پر عملدرآمد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے ایم او یوز پر مبنی معاہدوں کو حتمی شکل دینے اور عملدرآمد کا روڈ میپ تیار کرنے کے لیے وزیر توانائی کی زیر صدارت ایک کمیٹی تشکیل دی۔
انہوں نے کہا کہ سی سی او ای کمیٹی کی پیشرفت کا باقاعدگی سے جائزہ لے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز پر رپورٹ کے اجرا کے بعد آر ایل این جی پاور پلانٹس کے خریداروں کا بولی لگانے سے انکار
ایک عہدیدار نے بتایا کہ 1994، 2002 اور 2006 کی قابل تجدید توانائی پالیسی کے تحت بجلی کی پالیسیوں سے بچت کا تخمینہ ابتدائی طور پر منصوبوں کی بقیہ زندگی کے دوران بالترتیب تقریبا 225 ارب، 200 ارب روپے اور 250 ارب روپے لگایا گیا تھا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان بچتوں کو حقیقت میں لانے کے لیے حکومت کو آئی پی پیز کو قابل ادا 355 ارب روپے کا بیک لاگ ختم کرنا ہوگا۔
بقیہ 181 ارب روپے بجلی گھر اور جوہری بجلی گھروں سمیت پبلک سیکٹر پلانٹس کے معاہدوں کی شرائط میں پرانے پاور پلانٹس کی بندش اور ان میں تبدیلیوں کی وجہ سے متوقع ہیں۔