پی ٹی اے کا ایک مرتبہ پھر ٹک ٹاک سے غیراخلاقی مواد ہٹانے کا مطالبہ
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک سے ایک مرتبہ پھر غیر اخلاقی اور نامناسب مواد ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے جاری پریس ریلیز میں پی ٹی اے نے کہا کہ ٹک ٹاک سے کہا گیا ہے کہ وہ فحش، غیر اخلاقی اور نامناسب مواد کو پاکستان کے لیے فوری طور پر بلاک کرے۔
پی ٹی اے کے مطابق مذکورہ مطالبہ پلیٹ فارم پر موجود غیر مہذب/غیر اخلاقی / نامناسب مواد کے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی اے کا ٹک ٹاک سے بھی غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا مطالبہ
اس کے علاوہ پی ٹی اے نے قابل اعتراض مواد کو ہٹانے اور غیر قانونی مواد کے پھیلاؤ میں پلیٹ فارم کا استعمال روکنے کے لیے ٹک ٹاک سے رابطہ کیا ہے
پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو ہدایت کی ہے کہ مواد کی مانیٹرنگ اور اسے معتدل رکھنے کے لیے ایک موثر حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ غیر اخلاقی مواد کو ہٹایا جاسکے بصورت دیگر اتھارٹی کی جانب سے قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب ٹک ٹاک نے پاکستان اور دیگر کچھ ایشیائی ممالک میں مواد سے متعلق قوانین کی کمی کے باعث ایک ریجنل سیفٹی کونسل تشکیل دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کونسل کی تشکیل کا مقصد ٹک ٹاک انتظامیہ کو ایشیا پیسیفک میں مواد کو معتدل بنانے کی پالیسیز سے متعلق مشورے دینا ہے۔
ٹک ٹاک کی مذکورہ کونسل کے7 اراکین میں پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن برائے آئی ٹی کی صدر جہاں آرا بھی شامل ہیں۔
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے اعلان کیا کہ کونسل نہ صرف موجودہ وقت کے چیلنجز کے حل کے لیے مدد کرے گی بلکہ مستقبل میں سامنے آنے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات بھی تجویز کرے گی۔
ٹک ٹاک کے ڈائریکٹر آف ٹرسٹ اینڈ سیفٹی، ایشیا پیسیفک ارجن ناراین نے ایک بیان مین کہا کہ ٹک ٹاک، اے پی اے سی سیفٹی ایڈوائزری کونسل کے قیام سے اپنی پالیسیز میں بہتری کے لیے مثبت اقدام اٹھارہی ہے۔
مذکورہ کونسل میں پاکستان سے جہاں آرا، بھارت سے امیتابھ کمار، ویتنام سے نگیوین فوونگ لن، سنگاپور سے ڈاکٹر یوہیان پارک، جاپان سے پروفیسر اکیرا سکاموٹو۔ جنوبی کوریا سے پروفیسر سیونگو سون اور انڈونیشیا سے انیتا واحد شامل ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اگست میں پی ٹی اے نے ٹک ٹاک سے بھی پاکستان میں فحش، غیر اخلاقی و نامناسب مواد سے ہٹانے کا مطالبہ کیاتھا۔
اس سے قبل جولائی میں پی ٹی نے ٹک ٹاک پر فحش اور غیراخلاقی مواد اور اس کے نوجوان نسل پر انتہائی منفی اثرات کے حوالے سے معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد ویڈیو ایپ کو ' حتمی وارننگ' جاری کی تھی۔
جس کے بعد ٹک ٹاک کی جانب سے حتمی نوٹس کا جواب دیتے ہوئے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ایپ انتظامیہ کی اولین ترجیح قانون کی پاسداری کے ذریعے ایپ کے اندرونی ماحول کو محفوظ اور مثبت رکھنا ہے۔
بیان میں ٹک ٹاک کی جولائی تا دسمبر 2019 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ گزشتہ سال ہٹائی گئی نامناسب ویڈیوز میں سے 84 فیصد ویڈیوز ایسی تھیں جنہیں کسی بھی شخص نے نہیں دیکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 6 ماہ میں پاکستان سے 65 لاکھ سے زائد ٹک ٹاک ویڈیوز ڈیلیٹ
بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسی مدت کے دوران پاکستان میں بھی صارفین کی جانب سے اپ لوڈ کی گئیں 37 لاکھ 28 ہزار 162 نامناسب ویڈیوز کو نشر ہونے سے روکا گیا۔
خیال رہے کہ ٹک ٹاک ایک چینی سوشل نیٹ ورکنگ ایپلی کیشن ہے جو صارفین کو ویڈیو کلپس بنانے، گانوں پر لپ سنک کرنے اور چھوٹی ویڈیوز بنانے کی اجازت دیتی ہے۔
مشہو ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن ٹک ٹاک پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نہایت مقبول ہے اور ہر عمر کے افراد اس پر اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے عدالت میں درخواست دائر
تاہم اس ایپ پر ویڈیو کے حوالے سے کئی افسوسناک واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس میں ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے ٹرین کی زد میں آکر یا گولی لگنے سے کئی قیمتیں جانیں ضائع جا چکی ہیں۔
یہاں یہ واضح رہے کہ پی ٹی اے نے نوجوانوں میں خاصی مقبول گیم پب جی اور بیگو ایپ پر پابندی لگادی تھی، جس پر نوجوان اور کچھ سوشل میڈیا کی شخصیات کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔
بعدازاں پی ٹی اے نے دونوں کی جانب سے یقین دہانی کے بعد پب جی اور بیگو سے پابندی ہٹادی تھی۔