بہن بھائی آپ کی شخصیت میں کس حد تک کردار ادا کرتے ہیں؟
ہر انسان مختلف شخصیت کا مالک ہوتا ہے اور ہر پہلو میں انفرادیت کا اظہار ہوتا ہے۔
مگر سائنسدانوں کی جانب سے مسلسل ایسے شواہد پیش کیے جارہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بچپن میں بہن بھائیوں سے تعلق بلوغت میں شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جی ہاں بہن بھائی شخصیت کو بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اس کے چند نکات درج ذیل ہیں۔
بہن بھائیوں کی اہمیت
آپ کی پرورش بڑے بچے کی حیثیت سے ہوئی ہو یا گھر کے سب سے چھوٹے بچے کے طور پر، سب اہمیت رکھتا ہے۔
نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کی پروفیسر لوری کریمر کے مطابق پرورش کے دوران بہن بھائیوں کے دوران محبت نفرت کا بہت مضبوط احساس ہوتا ہے، مگر بالغ ہونے کے بعد اکثر اس بات کا احساس نہیں کرپاتے کہ بچپن میں یہ تعلق کس حد تک شخصیت پر اثرانداز ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سائنس کی جانب سے اس حوالے سے کام کیا جارہا ہے کیونکہ والدین کے اثر پر تو کافی کام ہوا ہے مگر اس شعبے پر توجہ نہیں دی گئی۔
مگر جب آپ بہن بھائیوں پر تحقیق کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ رشتے لوگوں کی شخصیت کو بنانے کے لیے کتنے طاقتور ہیں کیونکہ ان سے لوگوں کی سماجی صلاحیتوں کو جلا ملتا ہے جو پوری زندگی دیگر رشتوں پر اثرانداز ہونے والا عنصر ہے۔
منفرد اثر
بہن بھائیوں سے تعلقات خاندان کے دیگر افراد اور سماجی رابطوں سے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔
پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی پروفیسر سوزن میک ہال کے مطابق بیشتر افراد کی زندگیوں میں یہ سب سے طویل رشتہ ہوتا ہے، یہ بچپن سے شروع ہوتا ہے اور زندگی کے آخر تک قائم رہتا ہے۔
تو بہن بھائیوں کو ہماری شخصیت پر اثرانداز ہونے کے لیے بہت زیادہ وقت ملتا ہے، اس کے علاوہ اکٹھے پلنے بڑھنے کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کے بارے میں زیادہ جاننے کا موقع ملتا ہے، بہت کم افراد ہی آپ کے بہنوں اور بھائیوں کی طرح جان پاتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ رشتے زندگی کے مختلف مراحل سے اکٹھے گزرتے ہیں، بچپن کے دوستوں کے برعکس بہن بھائی یکساں عمر کے نہیں ہوتے، تو ان کے اندر دنیا کے بارے میں علم اور نشوونما مختلف ہوتی ہے اور یہ عنصر ان کے تعلق پر میں کردار ادا کرتا ہے۔
مشق فراہم کرنا
چھوٹے بہن بھائیوں میں لڑائی اور دوستی انہیں باہر کی زندگی کی مشق کا موقع فراہم کرتی ہے۔
یہ تعلق ایک ایسا قدرتی ذریعہ ہے جو یہ جاننے میں مدد فراہم کرتا ہے کہ باہری تعلق میں کیسے آگے بڑھنا ہے۔
لوگوں کو اس میں مثبت تعلق، چھوٹے بہن بھائیوں پر اختیار کی آزمائش اور عدم اتفاق کو بات چیت سے دور کرنا سیکھنے میں مدد ملتی ہے۔
اس مشق میں منفی رویوں کا بھی سامنا ہوتا ہے اور ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بہنوں اور بھائیوں کے درمیان تعلق سماجی تربیتی گاہ ثابت ہوتا ہے۔
والدین کے فیورٹ ہونے کے اثرات
محققین نے بہن بھائیوں کی زندگی کے اہم شعبے کی جانب بھی توجہ دلائی ہے جس کے مطابق ماں اور باپ کے تصورات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
کم عمر سے ہی بچوں کو والدین کے بہن بھائیوں کے حوالے سے رویوں کا احساس ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق وہ بچے جو والدین کی کم توجہ پاتے ہیں، ان میں باہر کی زندگی سے مطابقت کے حوالے سے مسائل سامنے آتے ہیں، جیسے ڈپریشن کی علامات سے لے کر خطرناک رویے وغیرہ۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نوجوانی میں قدم رکھنے والے ایسے افراد جن کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے بہن بھائیوں کے مقابلے میں والدین کی سپورٹ کم ملی، انہیں ڈپریشن کا زیادہ سامنا ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں بہن بھائیوں کے درمیان قربت بھی کم ہوتی ہے۔
زندگی میں کامیابی پر مرتب اثرات
والدین کے مختلف رویوں کے ہر بہن بھائی کی تعلیمی کامیابیوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق اگر والدین ایک بچچے کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ اسمارٹ سمجھتے ہیں تو ان کے امتحانی نتائج یا گریڈز میں فرق وقت کے ساتھ بڑھتا چلاجاتا ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ والدین کا رویہ بہن بھائیوں کے کالج کی تعلیم کے حوالے سے پیشگوئی میں بھی مدد فراہم کرسکتا ہے۔
اچھی ماں یا اچھے باپ بننے کے لیے بھی بہن بھائی اہم
ماؤں پر ہونے والی ایک تحقیق میں بچوں کے سلوک کے حوالے سے ان کے بہن بھائیوں سے تعلقات کے اثرات کو دریافت کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق جن ماؤں کو بہن بھائیوں کے تعلق میں زیادہ منفی رویے کا سامنا ہوا وہ اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ مثبت سلوک کرنے کی عادی تھیں۔
بظاہر یہ نتائج الت محسوس ہوتے ہیں مگر محققین نے جب گہرائی میں جاکر دیکھا تو دریافت کیا کہ جن ماؤں کو بچن میں بہن بھائیوں کے مثبت رویے کا سامنا ہوا وہ اکثر یہ تصور کرتی ہیں کہ ان کے بچے بھی خود آگے بڑھ سکتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں بچپن میں ذہنی بے چینی اور تنہائی کا سامنا کرنے والی مائیں بچوں کی نشوونما پر زیادہ متحرک کردار ادا کرتی ہیں اور ان کے شدید خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچوں کو زیادہ مثبت رشتوں کا تجربہ ملے۔
حس مزاح کی تشکیل
محققین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ بہن بھائی قدرتی طور پر ایک دوسرے کے اچھے سامع ہوتے ہیں تو ان کے حس مزاح کی تشکیل میں ان کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔
یعنی جیسا بہن بھائیوں کا ردعمل ہوتا ہے ویسے ہی اثرات بعد کی زندگی میں بھی نظر آتے ہیں۔
محققین کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کے درمیان اس طرح کی گفتگو کا اثر جلد ختم نہیں ہوتا بلکہ حس مزاح کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔
پیدائش کی ترتیب کا اثر
آپ والدین کی پہلی اولاد ہیں، منجھلے یا سب سے ھوٹے ہیں، پیدائش کی ترتیب اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بڑے بچوں میں کھیل کود اور پڑھائی میں قیادت کا رجحان ہوتا ہے، تو ان سے چھوٹے بہن بھائی قدرتی طور پر سیکھنے والے کے روپ میں ڈھل جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بڑے بچے اکثر نگہداشت کرنے والے کا کردار اپنالیتے ہیں اور یہ تسلسل بلوغت تک برقرار رہتا ہے۔
محققین کے مطابق یبشتر خاندانوں میں تصور کیا جاتا ہے کہ بڑے بچے رول ماڈل، مددگار اور استاد کی طرح کردار ادا کریں گے، جس سے ان میں قیادت کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے یا وقت کے ساتھ مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
تاہم ماہرین کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ کئی بار یہ کردار ریورس بھی ہوجاتا ہے یا تو اس کی وجہ بڑے بچے کی بغاوت ہو یا ان میں کسی قسم کی بیماری، جو ان سے چھوٹے بہن بھائیوں کو نگہداشت کے کردار کی جانب لے جانے والا عنصر بن جاتا ہے۔
خطرے مول لینے والے رویے کا امکان بڑھتا ہے
چھوٹے بہن بھائی عموماً شرارتی ہوتے ہیں اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ کئی بار یہ منفی رویے کی شکل اختیار کرکے بعد بلوغت کی زندگی میں نقصان دہ انتخاب کرنے کی جانب لے جاتا ہے۔
محققین کے مطابق کئی بار سب بہن بھائی اکٹھے مل کر خطرناک رویوں کا حصہ بن جاتے ہیں جیسے والدین کی نافرمانی اور دیگر، بلکہ وہ ایک دوسرے کے ایسا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔
ایک تحقیق یں عندیہ دیا گیا کہ اس طرح کے رویے ایسے بھائیوں میں زیادہ نظر آتے ہیں جو ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہوں، ایسے حالات میں جب بڑا بھائی خطرہ مول لیتا ہے تو چھوٹا بھائی بڑے ہونے پر اس سے بھی زیادہ خطرناک رویے کا اظہار کرسکتا ہے۔
درمیانی عمر یا بڑھاپے میں معاونت
جب بہن بھائی بڑے ہوجاتے ہیں تو بیوی اور بچوں میں مصروف ہوجاتے ہیں، مگر درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ان رشتوں میں تبدیلیاں آتی ہیں، یعنی بچے الگ ہوجاتے ہیں یا شریک حیات دنیا میں نہیں رہتا یا علیحدگی ہوجاتی ہے۔
تو جو مضبوط رشتہ ان کی زندگی میں باقی ہوتا ہے وہ ان کے بہن بھائیوں کا ہوتا ہے، یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بچپن میں اچھا تعلق مدد کرتا ہے اور برسوں کی دوری کے اثرات کو ریورس کیا جاسکتا ہے۔
اگر آپ اس تعلق کو پھر سے مضبوط کرتے ہیں تو ایک دوسرے کے لیے بہت بڑا سہارا بن جاتے ہیں۔
بہن بھائی کی عدم موجودگی
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ اکلوتے بچے خودغرض ہوتے ہیں اور دیگر کے ساتھ آگے نہیں بڑھ سکتے۔
مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس حوالے سے اب تک زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا۔
درحقیقت ایسے بچے اپنے کزنز یا دوستوں سے زیادہ قریبی تعلق قائم کرتے ہیں اور ان کی سماجی صلاحیتوں کی نشوونما متاثر نہیں ہوتی، بلکہ دیگر رشتوں سے وہ اس کی تلافی کی کوشش کرتے ہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں