پنجاب میں پولیو کے 63 فیصد ماحولیاتی نمونے مثبت آ گئے
لاہور: ملک کو پولیو سے پاک کرنے کی کوشش کو صوبہ پنجاب میں بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ حکومت کی بے حسی کی وجہ سے اس مرض کے دوبارہ پھیلنے کا خدشہ ہے جس نے صوبے بھر میں لاکھوں کمزور بچوں کی صحت اور جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ڈان اخبار کی خبر کے مطابق صوبہ بھر سے جمع ہونے والے ماحولیاتی نمونے کی 63 فیصد مثبت شرح کے بعد ایک سرکاری رپورٹ میں صحت حکام اور پروگرام منیجرز کی نااہلی کا انکشاف ہوا ہے، کہا جاتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد اب تک پنجاب میں وائلڈ پولیو وائرس کی ماحولیاتی نگرانی کی یہ سب سے زیادہ شرح ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں سال 2020 کے پولیو کیسز کی تعداد 4 تک پہنچ گئی
ماہرین صحت کے مطابق ایک نمونے کو اس وقت مثبت سمجھا جاتا ہے اگر گندے پانی میں پولیو وائرس پایا جائے جو اس بات کا تعین کرنے کے لیے بنیادی جزو ہے کہ آیا انسداد پولیو مہم کامیاب ہوچکی ہے یا نہیں اور اس معاملے میں، ایسا لگتا ہے کہ 63 فیصد مثبت ماحولیاتی نمونوں کی موجودگی کا مطلب ہے کہ انسداد پولیو پروگرام ناکام ہو رہا ہے۔
دریں اثنا سرکاری رپورٹ حکومت پنجاب کے ساتھ ساتھ محکمہ صحت کے حکام اور پروگرام منیجرز کے خلاف ایک چارج شیٹ کی حیثیت رکھتی ہے کیوں کہ پچھلے سال یہ فیصد 38 فیصد تھی اور اس وقت یہ شرح بھی تشویشناک سمجھی جاتی تھی۔
یہ تعداد رواں سال کے پہلے آٹھ مہینوں کے دوران بڑھ کر 63 فیصد ہو گئی ہے جس سے پاکستان میں وائرس کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والے عالمی صحت کے ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ پاکستان اس وقت دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جن میں ابھی بھی پولیو کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں وزیراعلیٰ، گورنر ، چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت، ڈائریکٹر جنرل صحت اور حتیٰ کہ پروگرام منیجرز سمیت تمام اعلیٰ سرکاری افسران کے دفاتر موجود ہیں اور وہاں 100فیصد ماحولیاتی نمونے دیکھے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اور سندھ میں پولیو کے مزید 4 کیسز کی تصدیق
رپورٹ کے مطابق صحت کے ضلعی حکام نے رواں سال جنوری سے شہر بھر میں سیوریج کے 40 نمونے اکٹھے کیے تھے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رپورٹس نے پولیو وائرس کے تمام نمونوں کے مثببت آنے کی تصدیق کی ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا آبائی شہر ڈیرہ غازی خان، لاہور کے بعد دوسرا ضلع ہے جس میں مثبت نمونوں کی شرح 88 فیصد ہے، اس کے بعد شیخوپورہ میں 63 فیصد، فیصل آباد 47 فیصد، گوجرانوالہ اور بہاولپور 43 فیصد، ملتان 42 فیصد، راجن پور 33 فیصد اور سیالکوٹ اور سرگودھا میں 25 فیصد ہے۔
ماہرین صحت نے بتایا کہ اس طرح کے خطرناک تناسب میں صوبے کے 12 ہائی رسک اضلاع میں پولیو وائرس کی موجودگی کا مطلب ہے کہ یہ وائرس باقی شہروں میں بھی تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق ضلعی صحت حکام نے 2019 میں ان 12 اضلاع سے 273 نمونے اکٹھے کیے تھے، گزشتہ سال لاہور سے جمع کیے گئے 75 سیوریج کے نمونوں میں سے 63 یا 84 فیصد کے پولیو وائرس کے نمونے مثبت آئے تھے جبکہ ڈیرہ غازی خان میں یہ شرح 25 فیصد تھی۔
مزید پڑھیں: ’پولیو مہم سے پیسہ ختم کریں، پھر دیکھیں ملک سے پولیو ختم ہوتا ہے کہ نہیں‘
اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی ماحولیاتی نمونوں کی جانچ کے مثبت تناسب میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا، شیخوپورہ میں 40 فیصد، ملتان میں 14 فیصد، بہاولپور اور راجن پور میں ہر ایک میں 17 فیصد تھا جبکہ سرگودھا میں ایک بھی مثبت نہیں آیا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال گوجرانوالہ کے اس پار سے جمع کیے گئے تمام ماحولیاتی نمونوں کے نتائج منفی آئے لیکن اس سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں اس شہر میں 43 فیصد مثبت نمونے رپورٹ ہوئے۔
یہ خبر 20 ستمبر 2020 بروز اتوار ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔