• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

وزیراعظم عمران خان کسی کو بھی این آر او نہیں دیں گے، شبلی فراز

شائع September 20, 2020
—فائل فوٹو: ڈان نیوز
—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینٹر شبلی فراز نے اسلام آباد میں اپوزیشن کی اے پی سی کے حوالے سے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنے وعدوں سے پسپائی اختیار نہیں کریں گے اور کسی کو بھی این آر او نہیں ملے گا۔

سینیٹر شبلی فراز نے ٹوئٹ میں کہا کہ اے پی سی دراصل حکومت کو احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹانے کے لیے اقدام ہے۔

مزید پڑھیں: کثیرالجماعتی کانفرنس: جدوجہد عمران خان کے نہیں انہیں لانے والوں کیخلاف ہے، نواز شریف

انہوں نے کہا کہ قوم دیکھ چکی ہے کہ اپوزیشن نے ذاتی مفاد کے لیے سیاست اور پارلیمنٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنی جائیدادیں بنائیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے وعدوں کی تکمیل سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور کسی کو بھی این آر او نہیں دیں گے۔

اس سے قبل وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گِل نے آج اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی کثیر الجماعتی کانفرنس کو 'آل پاکستان لوٹ مار ایسوسی ایشن' قرار دے دیا تھا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ آج پھر پیپلز پارٹی کے زیر قیادت 'آل پاکستان لوٹ مار ایسوسی ایشن' اکٹھی ہورہی ہے۔

انہوں نے بھی کہا تھا کہ کثیر الجماعتی کانفرنس کا مقصد صرف این آر او ہے اپوزیشن جماعتیں مل کر این ار او مانگ رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ کو سمجھنا پڑے گا، بلاول بھٹو زرداری

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹ میں اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ 'یہ پرانے والے دور کی واپسی چاہتے ہیں کہ ملک قیوم کو فون کریں اور انہیں بری کر دیں یا ان کو این آر او دے کر جدہ بھیج دیا جائے تو یہ کہیں گے کہ ادارے آزاد ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اپنی چوری بچانے کے لیے یہ پاکستان اور پاکستانی اداروں کو بھی بدنام کرنے میں مصروف ہیں میڈیا پر پابندی کا چورن بھی اب نہیں بیچ سکتے'۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹس میں کہا کہ 'ابو بچاؤ مہم کی ایک اور قسط فلاپ، میڈیا کی آزادی کا اس سے بڑھ کر کیا ثبوت ہو گا کہ نواز شریف کی تقریر براہ راست دکھائی گئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'کہتے ہیں 33 سال ملک میں آمریت رہی لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان برسوں میں 15 سال وہ خود اس نظام کا حصہ رہے اور کٹھ پتلی کے طور پر خدمات سرانجام دیں'۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'نوازشریف کی تقریر کا نکتہ یہ ہے اگر میں حکومت میں ہوں تو سب ٹھیک ہے لیکن اگر فوج مجھے حکومت میں لانے کے لیے کردار ادا نہیں کرتی تو وہ ناقابل قبول ہے، فوج اور عدلیہ سے گلہ صرف یہ ہے کہ جب عمران خان اور عوام نے مجھے نکالا تو آپ میرے ساتھ کیوں نہیں کھڑے ہوئے'۔

وفاقی وزیر بحری امور علی حیدر زیدی نے بھی ٹوئٹر پر ردعمل دیا اور اپوزیشن پر شدید تنقید کی۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ 'آج نواز شریف نے پوری پاکستانی قوم کے ساتھ دشمنی کا اعلان کر دیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فرماتے ہیں کہ جھگڑا عمران خان سے نہیں، ان سے ہے جو خان صاحب کو اقتدار میں لائے! بھائی صاحب ایک کروڑ 70 لاکھ لوگوں کے ووٹ سے اقتدار ملا ہے، کسی کی پرچی سے نہیں'۔

خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت مخالف حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے کثیر الجماعتی کانفرنس سے سابق صدر آصف علی زرداری ابتدائیہ خطاب کیا جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا۔

نواز شریف نے کہا تھا کہ 'اگر ہم آج فیصلے نہیں کریں گے تو کب کریں گے، میں مولانا فضل الرحمٰن کی سوچ سے پوری طرح متفق ہوں کہ ہمیں رسمی اور روایتی طریقوں سے ہٹ کر اس کانفرنس کو بامقصد بنانا ہوگا ورنہ قوم کو بہت مایوسی ہوگی'۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ابھی آصف زرداری نے جو ٹرینڈ سیٹ کیا ہے اسی کو آگے لیکر چلنا ہے، آپ سب جانتے ہیں 73 برس سے پاکستان کو کن مسائل کا سامنا ہے اور اس کی وجہ صرف ایک ہے۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ 'میری نظر میں یہ اے پی سی بہت پہلے ہونی چاہیے تھی، مولانا نے اگر مجھے جیلوں میں نہ بھیجا ہوتا تو شاید میں پہلے آجاتا، مولانا کا کام ہی یہی ہے کہ کسی کو آسرا دے کر کہنا کہ چل میں آرہا'۔

مزیدپڑھیں: 'ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں بلکہ اس کو لانے والوں سے ہے'

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اے پی سی کے خلاف حکومت جو ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے وہی آپ کی کامیابی ہے، یہ کیا ہے کہ نواز شریف کو براہ راست نہیں دکھا سکتے لیکن جنرل (ر) پرویز مشرف کو دکھا سکتے ہیں، میرا انٹرویو پارلیمنٹ سے بند کیا جاسکتا ہے لیکن وہ آمر جو بھاگا ہوا ہے اس کا انٹرویو دکھانا ان کے لیے ناپاک نہیں ہے۔

علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ 'یہ جو قوتیں اور اسٹیبشلمنٹ ہیں جنہوں نے عوام سے جمہوریت چھینی ہے، کٹھ پتلی نظام مسلط کیا ہے انہیں سمجھنا پڑے گا'۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں ان کے سامنے عوام کا مطالبہ پیش کرنے پڑے گا، 'ہمیں ان کے سامنے مطالبہ پیش کرنا پڑے گا کہ ہمیں، اس ملک کو اور اس ملک کے عوام کو آزادی دیں'۔

علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری جو اس کانفرنس کے میزبان بھی ہیں انہوں نے خطاب میں کہا کہ جب جمہوریت نہیں ہوتی تو معاشرے کو ہر طرف سے کمزور کیا جاتا ہے اور ہماری کوشش تھی کہ بجٹ سے پہلے اے پی سی کروائیں۔

کثیرالجماعتی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا دو سال میں ہمارے معاشرے اور معیشت کو بہت نقصان پہنچا اور جرائم میں اضافہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024