ہتک عزت کا دعویٰ: میشا شفیع 28 ستمبر کو طلب
لاہور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے گلوکار و اداکار اداکار علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں میشا شفیع کو 28 ستمبر کو طلب کرلیا۔
ایڈشنل سیشن جج محمد یاسر حیات نے کیس کی سماعت مقرر کرنے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
جاری کردہ حکم نامے کے مطابق عدالت نے گلوکارہ میشا شفیع سمیت دیگر گواہوں کو جرح کے لیے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت میں اداکارہ صبا حمید اور دیگر کو پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
مزید پڑھیں: ہتک عزت کیس: میشا شفیع کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا
خیال رہے کہ جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرنے پر علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع خلاف دائر کردہ 100 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس ہتک عزت کے دعوے پر ہونے والی پہلی سماعت کے دوران گواہ کنزہ منیر نے بیان قلمبند کروایا تھا۔
علی ظفر کی جانب سے پیش ہونے والی گواہ ماڈل کنزہ منیر نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے بتایا کہ وہ اسی نجی اسٹوڈیو میں موجود تھی جہاں علی ظفر پر میشا شفیع نے ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔
کنزہ منیر کا اپنے بیان میں یہ بھی کہنا تھا کہ میشا شفیع کے الزامات کا اچھی طرح علم ہے وہ جھوٹ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر-میشا شفیع کیس، پہلے گواہ کا بیان قلمبند
دسمبر 2019 میں میشا شفیع بھی عدالت میں پیش ہوئی تھیں تاہم کچھ وجوہات کے باعث ان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جاسکا تھا۔
خیال رہے کہ علی ظفر کے خلاف بہت سارے افراد اور خاص طور پر خواتین نے اپریل 2018 کے بعد اس وقت سوشل میڈیا پر الزامات لگانا شروع کیے تھے جب میشا شفیع نے ان پر ٹوئٹ پوسٹ کے ذریعے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
مزید پڑھیں: میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا
علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات کو مسترد کیا تھا اور بعد ازاں انہوں نے گلوکارہ کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے پر لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر درجنوں سماعتیں ہو چکی ہیں۔
سیشن کورٹ میں علی ظفر اور ان کے 11 گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اور اب میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہوں گے، اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ اداکارہ صبا حمید بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہیں۔
اسی عدالت میں میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے جس پر عدالت نے سماعت روک رکھی ہے اور حکم دیا ہوا ہے کہ پہلے علی ظفر کے ہرجانے کے کیس کا فیصلہ ہوگا۔
واضح رہے کہ علی ظفر پر ہراسانی کے الزامات لگانے والی خواتین میں سے 2 معافی بھی مانگ چکی ہیں جن میں صوفی نامی ٹوئٹر صارف اور خاتون بلاگر و سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ مہوش اعجاز شامل ہیں۔