جاپان میں سو سال کے افراد کی تعداد 80 ہزار سے زیادہ ہوگئی
جاپان میں عمر کی سنچری مکمل کرنے والے افراد کی تعداد پہلی بار 80 ہزار سے زیادہ ہوگئی۔
جاری کردہ نئے اعدادوشمار میں سو سال سے زائد عمر کے جاپانی شہریوں کے بارے میں بتایا گیا جن کی تعداد میں 50 سال سے مسلسل مستحکم انداز سے اضافہ ہورہا ہے۔
ستمبر میں سو سال سے زائد عمر کے شہریوں کی تعداد 80 ہزار 540 ہوگئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے 9 ہزار 184 زیادہ ہے۔
جاپانی وزارت صحت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق سو سال سے زائد عمر کے شہریوں میں اکثریت خواتین کی ہے جو مجموعی طور پر 88 فیصد ہے۔
جاپان میں معمر افراد کی تعداد میں اضافے کے نتیجے میں افرادی قوت میں کمی آرہی ہے جبکہ اس ملک میں شرح پیدائش میں کمی بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔
جاپان میں سو سال سے زائد عمر پانے والے افراد کی تعداد میں 50 سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے کیونکہ 1971 میں جب اعدادوشمار کا ریکارڈ تیار کیا جانے کا سلسلہ شروع ہوا، تو یہ تعداد محض 339 تھی۔
جاپان کے نئے اعدادوشمار عالمی سطح کے رجحان کی بھی عکاسی کرتے ہیں کیونکہ اقوام متحدہ نے رواں سال اعلان کیا تھا کہ دنیا بھر میں سو سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 5 لاکھ 73 ہزار تک پہن گئی ہے اور یہ تعداد 2050 تک 37 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
ویسے مانا جاتا ہے کہ امریکا میں عمر کی سنچری کرنے والے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے مگر جاپان میں یہ شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، جہاں ہر 10 ہزار میں سسے 6 افراد سو سال تک زندہ رہتے ہیں۔
جاپان میں اوسط عمر بھی کافی زیادہ ہے، خواتین کی اوسط عمر 88 سال جبکہ مردوں کی 81 سال ہے۔
جاپانی شہریوں کی طویل العمری عرصے سے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز ہے اور وہ اس کے لیے متعدد عناصر کا ذکر کرتے ہیں جیسے صحت بخش غذا اور دیگر۔
اس وقت دنیا کی سب سے معمر شخصیت بھی جاپان سے تعلق رکھتی ہیں۔
کانی تاناکا کی عمر 117 سال سے زیادہ ہے جو ایک نرسنگ ہوم میں مقیم ہیں۔
جاپان میں ہر سال سو سال سے زائد عمر کے اافراد کو حکومت کی جانب سے ایک تحفہ اور چاندی کا کپ دیا جاتا ہے جبکہ وزیراعظم کی جانب سے ایک مبارکباد کا خط بھی دیا جاتا ہے۔
درحقیقت جاپان میں معمر افراد کے احترام میں ایک دن بھی منایا جاتا ہے جس کے موقع پر ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے۔