دانتوں کو موتیوں جیسے سفید بنانے میں مددگار قدرتی ٹوٹکے
سفید دانتوں کی چمک سے اپنی مسکراہٹ کو جگمگانا کس کی خواہش نہیں ہوتی اور لاتعداد افراد اس مقصد کے لیے ہزاروں روپے ڈینٹسٹ کو دے کر ان کی صفائی بھی کرواتے ہیں مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تو اس کا جواب بظاہر تو آسان ہے اور وہ ہے زیادہ برش کرنا، مگر یہ کام اتنا بھی آسان نہیں۔
دانتوں کی رنگت میں تبدیلی اکثر یقینی ہوتی ہے اور بتدریج نظر آتی ہے۔
درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ دانتوں کی رنگت زیادہ زرد ہونے لگتی ہے جس ک یوجہ اوپری سطح کا غائب ہوجانا ہے اور اس کے نیچے موجود زرد جھلی زیادہ نمایاں ہوجاتی ہے۔
تاہم اگر یہ جوانی میں ہی زرد ہونے لگیں تو یقیناً یہ کوئی خوشگوار نظارہ نہیں ہوتا۔
تاہم اگر آپ اس زرد رنگت سے نجات چاہتے ہیں تو درج ذیل میں چند آسان طریقے دیئے جارہے ہیں جن کو اپنا معمول بناکر آپ دانتوں کی سفیدی کو برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔
برش اور خلال
منہ کی اچھی صحت کے لیے یہ مستند طریہ کار ہے جو مسکراہٹ کو بہترین بنانے میں مدد دیتا ہے۔
ٹوتھ پیسٹ نرمی سے دانتوں کی سطح پر سے داغوں کو ہٹاتا ہے جبکہ خلال خوران اور بیکٹریا کو منہ سے خارج کرتا ہے جو سخت پوکر پلاک کی شکل اختیار کرلیتے ہیں، جس سے دانت بدنما نظر آنے لگتے ہیں
تیل سے کلیاں
اس طریقہ کار میں تلوں، ناریل یا زیتون کے تیل کے ایک کھانے کے چمچ کو منہ میں بھر کر 20 منٹ تک گھمایا جاتا ہے۔
ایسا کرنے سے منہ میں موجود بیکٹریا خارج ہوتے ہیں، ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس مقصد کے لیے ناریل کے تیل کا استعمال دانتوں کی فرسودگی کی روک تھام کرتا ہے۔
بیکنگ سوڈٖا
بیکنگ سوڈا کسی ریگ مال جیسا کام کرتے ہوئے داغوں کو دانتوں سے صاف کرتا ہے۔
اس مقصد کے لیے حصول کے لیے بیکنگ سوڈا کا پیسٹ بناکر دانتوں پر برش کرنا مددگار ثابت ہوسکتا ہے یا سوڈیم بائی کاربونیٹ پر مبنی ٹوتھ پیسٹ بھی یہی کام کرسکتا ہے۔
ایک کھانے کے چمچ سوڈا اور چٹکی بھر نمک کو مکس کریں اور گیلے ٹوتھ برش کو اس مکسچر میں ڈبو کر دانتوں پر معمول کے مطابق برش کرلیں۔
سیب، انناس اور اسٹرابیری
سیب میں موجود Malic acid منہ میں لعاب دہن کی مقدار بڑھاتا ہے جو تیزابیت کو بہا کر لے جاتا ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ ان پھلوں کو کھانا دانتوں کو جگمگانے میں مدد دے سکتا ہے۔
تاہم اسٹرابیری بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا اہیے کیونکہ اس میں موجود سیٹرک ایسڈ دانتوں کی سطح کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ہائیڈروجن پری آکسائیڈ
یہ ایسا بلیچنگ عنصر ہے جو بیشتر ہوم وائٹئنگ کٹس میں موجود ہوتا ہے، یہ دانت کی رنگت کو بدل دیتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسا جیل جس میں 6 فیصد مقدار ہائیڈروجن پری آکسائیڈ موجود ہوتا ہے، کا 2 ہفتے تک استعمال دانتوں کی سفیدی میں نمایں فرق لاتا ہے۔
ویسے اس محلول کو براہ راست بھی کلیوں کی شکل میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سیب کا سرکہ
دانتوں پر برش سے پہلے سیب کے سرکے سے غرارے کرنا بیکٹریا کو مارنے اور داغوں کو ہٹانے میں مدد دے سکتا ہے یا یوں کہہ لیں دانتوں کی سفیدی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔
ویسے اس دعویٰ کو درست ثابت کرنے کے لیے کوئی طبی تحقیق نہیں کی گئی تاہم اس طریقہ کار کا کوئی منفی نقصان بھی نہیں۔
ہلدی
پکوانوں کے لیے عام استعمال ہونے والی ہلدی دانتوں کی سفیدی کے لیے بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
ہلدی کا پیسٹ دانتوں کو جگمگانے میں مدد دے سکتا ہے جس کو پیسٹ کی طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اپنی غذا پر نظر رکھیں
مشروبات جیسے کافی،سوڈا اور گہرے رنگت والی غذائیں دانتوں پر داغ کا باعث بن سکتے ہیں،
اس طرح کے مشروبات یا غذاؤں کے استعمال کے 30 منٹ بعد پانی سے کلیاں کرنے یہ خطرہ کم کی جاسکتا ہے۔
تمباکو نوشی کے نتیجے میں دانتوں پر داغ کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں