یو بی ایل کا پاکستان میں ادبی جشن، نویں ادبی ایوارڈز کے فاتحین کا اعلان
یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) نے ملک میں اور بیرون ملک، پاکستانی مصنفین کی جانب سے ادب کے لیے کی جانے والی غیر معمولی کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے نویں ادبی ایوارڈ کا اعلان کردیا۔
یہ اعلان بینک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر منگل (8 ستمبر) کو کیا۔
گزشتہ سالوں کی طرح رواں برس کے اوائل میں ہی اس ایوارڈ کے لیے پُرجوش مصنفین سے ان کی ادبی کوششوں اور کاوشوں کے حوالے سے نامزدگیاں طلب کی گئی تھیں۔
پاکستانی مصنفین اور ناشروں (پبلیشرز) سے ملک میں اور بیرون ملک شائع ہونے والی کتابوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی گئیں جو یکم جولائی 2018 سے دسمبر 2019 کے درمیان شائع ہوئیں، ان نامزدگیوں کو ججز کے ایک پینل نے حتمی فہرست (شاٹ لسٹ) میں شامل کیا، جن میں ڈاکٹر اصغر ندیم سید، غازی صلاح الدین، ڈاکٹر عارفہ سیدہ، کشور ناہید، ڈاکٹر انور احمد، مسعود عاشر اور منیزہ شمسی شامل ہیں۔
رواں برس مذکورہ ایوارڈز کی 8 کیٹیگریز کے علاوہ (اردو اور انگریزی، دونوں ہی زبانوں میں) پہلی مرتبہ شائع ہونے والی کتابوں کی دو کیٹیگریز کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
یو بی ایل کے نویں ادبی ایوارڈز کے فاتحین
رواں سال ادب کی قابل قدر تصانیف میں سے 11 کو خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
مندرجہ ذیل میں کامیاب ہونے والوں کی مکمل فہرست دی جارہی ہے۔
1- پہلی کتاب (اردو): ریاض احمد کی تصنیف 'شجرِحیات'
2- بچوں کا لٹریچر (اردو): احمد عدنان طارق کی تصنیف 'کہانیوں والا قلم' اور زارا ممتاز کی تصنیف 'ننھے گیت اور نظمیں'
3- اردو ترجمہ: طیبہ تحسین کی تصنیف 'حکایات اسپنسر'
4- اردو شاعری: ابرار احمد کی تصنیف 'موھوم کی مہک'
5- غیر افسانوی (اردو): عظمت احمد انصاری کی تصنیف 'یادوں کے دریچے'
6- اردو افسانہ: سید کاشف رضا کی تصنیف 'چار درویش اور ایک کچھوا'
7- پہلی کتاب (انگریزی): ہارون خالد اختر کی تصنیف 'میلوڈی آف اے ٹیئر'
8- بچوں کا لٹریچر (انگریزی): امینہ اظفر کی تصنیف 'پروین رحمٰن'
9- غیر افسانوی (انگریزی): طارق رحمٰن کی تصنیف 'انٹرپٹیشن آف جہاد اِن ساؤتھ ایشیا: این انٹیلیکچؤل ہسٹری'
10- انگریزی افسانہ: عظمیٰ اسلم خان کی تصنیف 'دی میریکیولس ٹرو ہسٹری آف نومی علی'
11- ڈاکٹر آصف فاروقی کے لیے یو بی ایل کا لائیو ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ۔
'یو بی ایل ادبی ایوارڈ' کے سابق جج، معروف افسانہ نگار، ناقد اور مترجم مرحوم ڈاکٹر آصف فاروقی کو پاکستان کے ادب میں حصہ ڈالنے اور ان کے غیر معمولی کام پر لائیو ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
'یو بی ایل کے ادبی ایوارڈ' کا آغاز: اس میں کیا خاص ہے اور کیوں؟
یو بی ایل، خود سے منسلک برادریوں (کمیونیٹیز) میں اپنے عمل، نظام، مصنوعات اور خدمات کو مستقل طور پر بہتر بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔
یو بی ایل کا مقصد شفاف اور محتاط استحکام کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے، بہتری کے مختلف منصوبوں کے ذریعے ماحولیات، صارفین، ملازمین، برادریوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز میں مثبت اثرات کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
'یو بی ایل ادبی ایوارڈ' کا سنگ بنیاد بینک کی جانب سے پاکستانی ادب کی ترویج کے آغاز کے ذریعے معاشرے کو لوٹانے کا اقدامات میں سے ایک ہے۔
'یو بی ایل ادبی ایوارڈ' کا پلیٹ فارم، جس کی ابتدا یو بی ایل کی جانب سے کی گئی، پاکستان میں ایک منفرد ادارہ ہے جس کا مقصد ابھرتی ہوئی صلاحیتوں کو تسلیم کرنا ہے اور یہ ملک میں کتاب سے محبت کا ایک اظہار ہے۔
یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی جانب سے 1967 میں یو بی ایل لٹریچر ایکسیلینس ایوارڈ کو ملک میں ادبی معیار کو بلند کرنے کے عہد کے طور پر متعارف کروایا گیا تھا، 1970 میں بینک کے قومیائے جانے کے بعد یہ سلسلہ تعطل کا شکار ہوا اور بعد ازاں ایوارڈ کے سلسلے کا دوبارہ آغاز 2009 میں بینک کی گولڈن جوبلی سال کے موقع پر کیا گیا۔
یہ احیاء یو بی ایل کے پاکستانی مصنفین کو مطلوبہ تحریک فراہم کرنے اور ملک میں کتابوں کی اشاعت کی حوصلہ افزائی کرنے کی طرف واضح اشارہ تھا۔
'یو بی ایل ادبی ایوارڈ' کی احیا کی تقریب 2010 میں کراچی میں منعقد ہوئی تھی۔
ہر کامیاب تقریب کے بعد بینک اس بات کا مشاہدہ کررہا ہے کہ یہ ایوارڈ ادبی کامیابی میں ایک بینچ مارک کی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے، جسے ادبی حلقوں اور عوام میں خوب پذیرائی مل رہی ہے۔
ایسی تقریبات کے انعقاد کو اب یو بی ایل کی جانب سے پاکستان میں ادبی سرگرمیوں کی مدد اور فروغ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
مذکورہ آغاز کے ذریعے یو بی ایل کو ملک میں ادبی شعبے کا کارپوریٹ سربراہ بننے میں مدد ملی۔
بینک اس بات پر انتہائی پُر اعتماد ہے کہ آنے والے برسوں میں 'یو بی ایل ادبی ایوارڈ' کو مزید ترقی حاصل ہوگی، اور یہ پاکستانی ادب کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔
یہ تحریر، یو بی ایل کی جانب سے 'پیڈ اشتہار' ہے اور ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔