• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاک-چین عسکری تعاون پر بھارتی ڈیفنس چیف کے بیان کی مذمت

شائع September 11, 2020
جنرل بپن راوت نے پاک-چین تعاون سے متعلق اشتعال انگیز بیان دیا تھا—فائل/فوٹو:
جنرل بپن راوت نے پاک-چین تعاون سے متعلق اشتعال انگیز بیان دیا تھا—فائل/فوٹو:

پاکستان نے بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت کے حالیہ بیان کی مذمت کردی جس میں انہوں نے چین سے جاری کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی تھی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان نے جنرل بپن راوت سے کہا کہ اشتعال انگیز بیانات دینےاور اپنے ہسمائیوں پر الزامات عائد کرنے کے بجائے اپنے کام پر توجہ دیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جنرل بپن راوت نے گزشتہ روز یو ایس-انڈیا اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور چین کی افواج سے بھارت کو شمالی اور مغربی سرحد پر 'مشترکہ کارروائی' کا خطرہ ہے۔

بھارت اور چین لداخ میں گزشتہ کئی ماہ سے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان، چین کے قومی مفادات کے امور پر ان کے ساتھ ہے، وزیر خارجہ

دی اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جنرل بپن راوت نے کہا کہ 'ہمیں معلوم ہوا ہے کہ پاکستان پراکسی وار کرنے کے لیے تیار ہوگا لیکن ہماری شمالی سرحد پر کوئی خطرہ بڑھا تو پاکستان اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ہمیں مغربی سرحد پر مشکلات پیدا کرے گا'۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کو 'بھاری نقصان کا سامنا' کرنا پڑے گا اگر اس نے کسی قسم کا 'مس ایڈونچر' کیا۔

دفتر خارجہ نے ان کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی سینئر عسکری قیادت کی جانب سے 'اس طرح کے اشتعال انگیز بیانات' سے بی جے پی-آر ایس ایس کا رویہ آشکار ہورہا ہے، جو 'خطرناک انتہا پسند نظریات سے بھرپور، بالادستی کے ارادے اور پاکستان کے خلاف پائے جانے والے جنون کا مجموعہ ہے' اور یہ نظریہ بھارتی ریاستی اداروں میں سرایت کرگیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت ہر جغرافیائی سیاسی یا عسکری دھچکے پر غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے بے بنیاد اور اشتعال انگیزی کو مزید ہوا دیتی ہے۔

دفترخارجہ نے چین کے ساتھ کشیدگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارت کی دفاعی صلاحیت دنیا کے سامنے شرمناک حد تک بے نقاب ہوئے زیادہ وقت نہیں گزرا'۔

بھارتی جنرل کے بیان پر ردعمل میں مزید کہا گیا کہ 'متشدد بیانات سے بھارت کو ذلت کے سوا کچھ نہیں ملا'۔

دفترخارجہ نے کہا کہ 'بھارتی قیادت کو پاکستان مخالف رائے عامہ ہموار کرنے کے بجائے تصفیہ طلب مسائل کا پرامن حل نکالنے پر توجہ دینی چاہیے'۔

مسئلہ کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 'بھارت کو خاص کر مسئلہ جموں و کشمیر کو بین الاقومی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے'۔

چین اور پاکستان کے درمیان تعاون پر بات کرتے ہوئے دفترخارجہ نے کہا کہ 'ہم سدابہار باہمی تعاون کے شراکت دار ہیں اور خطے میں امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں'۔

بھارتی سینئر سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی

ادھر بھارتی سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے قابض بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) کے بیدوری سیکٹر میں جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالہ کیا اور کہا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

بھارتی سفارتکار کا بتایا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے صریحاً منافی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹرٹیجک غلطی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے فوجی اہلکار شہید

انہوں نے کہا کہ بھارت نے رواں سال کے دوران 2199 مرتبہ بلااشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں، جس میں 17 بیگناہ شہری شہید اور 171 زخمی ہوئے۔

بھارتی سفارتکار کو آگاہ کیا گیا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔

بھارت پر زوردیا گیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی تحقیقات کرائے، بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے، ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین (یو این ایم او جی آئی پی) کو اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو بھارتی فوج کی جانب سے ایک بار پھر ایل او سی پر سیز فائز معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس سے 3 شہری زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، ایک لڑکی جاں بحق، 6 افراد زخمی

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے ایل او سی پر بیدوری سیکٹر میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔

گزشتہ روز بھی بھارتی فوج کی بیدوری سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ سے فوجی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور آئے روز آزاد کشمیر میں ایل او سی کے مختلف سیکٹرز پر بلااشتعال فائرنگ کی جاتی ہے۔

بھارت کی اس اشتعال انگریزی پر آئے روز پاکستان میں تعینات بھارت کے سینئر سفارت کار کو دفترخارجہ طلب کر کے ان واقعات پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024