• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت میں ہلاک 11 پاکستانی ہندوؤں کے متعلق تحقیقات سے آگاہ نہیں کیا گیا،ترجمان دفتر خارجہ

شائع September 10, 2020
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 'را' کا ایجنٹ بننے سے انکار پر پاکستانی ہندوؤں کو قتل کردیا گیا— فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 'را' کا ایجنٹ بننے سے انکار پر پاکستانی ہندوؤں کو قتل کردیا گیا— فوٹو بشکریہ ریڈیو پاکستان

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کے معاملے پر متاثرہ شخص کی بیٹی شری متی مکھی نے پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' نے ان کے خاندان کو پاکستان مخالف ایجنٹ بننے پر زور دیا تھا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران زاہد حفیظ چوہدری نے شری متی مکھی کا حوالہ دے کر کہا کہ 'را' کا ایجنٹ بننے سے انکار پر پاکستانی ہندوؤں کو قتل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: راجستھان میں پاکستانی مہاجر خاندان کے 11 افراد ہلاک

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو متعدد مرتبہ 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کی تحقیقات سے آگاہ کرنے کا کہہ چکے ہیں لیکن نئی دہلی نے تاحال پاکستان کو کسی قسم کی تحقیقات سے آگاہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ 10 اگست کو 'بی بی سی' نے رپورٹ شائع کی تھی کہ بھارت کی ریاست راجستھان میں پاکستان سے ہجرت کر جانے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد ہلاک ہوگئے اور صرف ایک فرد ہی بچ سکا، متاثرہ خاندان 8 سال سے وہاں مقیم تھا۔

رپورٹ کے مطابق '8 سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت سے ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا ہے'۔

بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے بتایا کہ بھارتی جاسوس و حاضر سروس نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو سے متعلق ابتدائی تحقیقات میں تمام معلومات کو مدنظر رکھا گیا اور تیسری قونصلر رسائی کے لیے بھارت کو مراسلہ لکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے جواب موصول ہو گیا تاہم نئی دہلی اپنے پرانے مؤقف پر اڑا ہے جبکہ بھارتی جواب کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد جواب دیا جائے گا۔

علاوہ ازیں انہوں نے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے پاکستان کے حوالے سے اشتعال انگیز بیان کی بھرپور مذمت کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی بھارت کو ایک بار پھر کلبھوشن تک قونصلر رسائی کی پیشکش

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارتی افواج اپنی جیو پولیٹیکل غلطیوں سے سیکھنے کی بجائے دھمکی آمیز بیانات دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل بپن راوت بے بنیاد الزامات عائد کرنے کی بجائے اپنے فرائض پر توجہ دیں۔

'لداخ میں بھارتی اقدامات خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے'

دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہمالیہ میں بھارت اور چین کے سرحدی تنازع کے حوالے سے کہا کہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، لیکن امید ہے کہ بیجنگ اور نئی دہلی کے درمیان تنازع مذاکرات کے ذریعے حل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ لداخ میں بھارتی اقدامات خطے میں عدم استحکام کا باعث ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں زاہد حفیظ چوہدری نے بتایا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے دورے کے حوالے سے تاریخ کا تعین کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت نے چین کے جواب میں بھاری نفری تعینات کردی

واضح رہے کہ بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر قبضے سے متعلق الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔

چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔

'بھارت، کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں نشانہ بنا رہا ہے'

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی لاک ڈاؤن کو گزشتہ روز 400 دن مکمل ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں ہر قسم کی آزادی سلب کرلی اور کریک ڈاؤن کے دوران متعدد افراد گرفتار ہیں جبکہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی مذمت کی جا رہی ہے اور بھارت کی جانب سے وادی میں اسلحے کا استعمال عالمی و انسانی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ایک سال، ملک بھر میں یومِ استحصال منایا گیا

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سیکریٹری خارجہ نے غیر ملکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارتی افواج رواں سال لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر 2 ہزار سے زائد مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کر چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان اور بھارت کا معاملہ اقوام متحدہ میں موجود رہے گا۔

ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے مجبور کرے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی جرائد میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق ایک ہزار سے زائد مضامین شائع ہو چکے جبکہ پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ، بھارتی غیر قانونی غاصبانہ اقدامات کو دنیا بھر میں اجاگر کیا۔

'شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی تعاون کیلئے اہم فورم ہے'

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے 2 روزہ سرکاری دورے پر روس میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او علاقائی تعاون اور ترقی کیلئے اہم فورم ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے 2 روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے تھے۔

ماسکو کے دوما دیدوا ایئرپورٹ پہنچنے پر روس میں تعینات پاکستانی سفیر شفقت علی خان، وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری ظہور احمد اور روسی وزارت خارجہ کے سینئر حکام نے شاہ محمود قریشی کا خیر مقدم کیا تھا۔

اجلاس کے بعد ایک متفقہ مشترکہ اعلامیہ کا اجرا بھی متوقع ہے۔

'پاکستان افغان امن عمل کی حمایت کرتا رہے گا'

افغان امن عمل سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات اہم ترین مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور امید ہے کہ جلد بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کی حمایت کرتا رہے گا۔

علاوہ ازیں زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ امید ہے افغانستان سے پاکستان مخالف تنقید سے اجتناب کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان اول نائب وزیراعظم امر اللہ صالح پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان نائب صدر حملے میں بال بال بچ گئے، 4 افراد ہلاک

خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سڑک کنارے نصب ایک بم دھماکے میں افغان اول نائب صدر امراللہ صالح کو نشانہ بنایا گیا تھا لیکن خوش قسمتی سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا تھا کہ اس دھماکے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور نائب صدر کے محافظوں سمیت 16 افراد زخمی ہوئے۔

'بھارت میں بڑھتا ہوا اسلاموفوبیا خطرناک ہے'

زاہد حفیظ چوہدری نے بھارت میں تبلیغی جماعت کو کورونا وبا کا ذمہ دار ٹھہرایا جانے کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں کرونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں لیکن ساتھ ہی وہاں بڑھتا ہوا اسلاموفوبیا خطرناک ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد وہاں کی اقلیتوں کے ساتھ حکومت کے ناروا سلوک میں بھی تیزی آتی جا رہی ہے اور جہاں یہ خبریں سامنے آئیں کہ ہندوستان میں کورونا سے متاثر ہر مذہب و فرقے، خاص طور پر مسلمانوں و کم ذات ہندوؤں کے لیے الگ قرنطینہ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

وہیں تمام مسلمانوں کو تبلیغی قرار دے کر انہیں کورونا پھیلانے کے ذمہ دار بتانے کی حکومتی پالیسی میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے اور بھارتی میڈیا تقریباً ہر مسلمان کو تبلیغی اور ہر تبلیغی شخص کو کورونا کا مریض قرار دینے کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلتا دکھائی دے رہا ہے۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر نظر الاسلام اور اسی کمیشن کے ہندو رکن کرتار سنگھ کوچر نے مشترکہ طور پر ایک طویل خط لکھ کر مرکزی وزارت داخلہ امت شاہ اور تمام ریاستی وزارئے اعلیٰ کو بھجوادیا، جس میں انہوں نے کورونا وائرس کی آڑ میں اقلیتی لوگوں کو نشانہ بنانے پر حکومتی پالیسی کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت

دفتر خارجہ نے فرانسیسی میگزین 'چارلی ہیبڈو' کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چارلی ہیبڈو کی مکروہ جسارت کا معاملہ فرانس کی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فرانسیسی ہفتہ وار میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے کی مذمت کی تھی۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کی فرانسیسی میگزین کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کی مذمت

ریڈیو پاکستان پر ایک ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ 'میں اپنی اور پوری پاکستانی قوم کی جانب سے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کی پرزور مذمت کرتا ہوں جس قسم کے خاکے انہوں نے شائع کیے اس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے'۔

دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ فرانس میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور چارلی ہیبڈو کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے پر وہ کوئی حکم نہیں دے سکتے۔

تاہم لبنان کے دورے کے موقع پر میکرون نے کہا تھا کہ فرانسیسی شہریوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تہذیب کا مظاہرہ کریں اور ایک دوسرے کا احترام کریں اور نفرت کی بات سے بچیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024