• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وفاق کراچی پیکج کیلئے 3 سال میں صرف 103 ارب روپے ادا کرے گا، مرتضیٰ وہاب

شائع September 8, 2020
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو:ڈان نیوز
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو:ڈان نیوز

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاق عملی طور پر کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت 3 سال میں صرف 103 ارب روپے کی رقم ہی ادا کرے گا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے کراچی کے دورے کے دوران، ملاقات میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بارشوں کی وجہ سے درپیش سندھ کے عوام کی مشکلات کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کو مراد علی شاہ نے گزشتہ روز خط بھیجا جس میں بتایا گیا کہ بارشوں سے 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، 10 لاکھ ایکڑ زمین متاثر ہوئی ہے، 15 ہزار گاؤں زیر آب آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2010 اور 2011 میں جس طرح وفاق نے صوبائی حکومت کی مشکل وقت میں مدد کی تھی چاہتے ہیں کہ اس مرتبہ بھی وفاق، سندھ حکومت کی مدد کرے۔

مزید پڑھیں: کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے 11 کھرب 13 ارب روپے کہاں خرچ ہوں گے؟

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے وفاق سے زرعی قرضوں کو معاف کرنے کی بات کی ہے، صوبائی حکومت، وفاق کی مدد کی طلب گار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں نظر ڈالیں تو فروری 2019 میں عمران خان نے کراچی کے لیے 162 ارب روپے کا اعلان کیا تھا تاہم انہوں نے اپنا وعدہ اب تک پورا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اس لحاظ سے منفرد ہے جو کسی ایک ادارے کے اندر کام نہیں کرتا، یہاں مقامی، صوبائی اور وفاق تینوں حکومتوں کا اسٹیک ہے اور اسی لیے ماضی کی تمام تلخیوں کو ایک جانب رکھ کر سیاست سے بالاتر ہوکر عوام کے مفاد کے لیے سندھ حکومت اور وفاقی حکومت ہفتے کے روز ایک ساتھ بیٹھی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ وفاق اور سندھ نے ملاقات کے دوران مل کر ایک منصوبہ تیار کیا تھا کہ کون کیا کام کرے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مالی حالات کو دیکھتے ہوئے کسی بھی اعلان پر اس وقت تک عمل نہیں ہوسکتا جب تک مالی اسپیس موجود نہ ہو اور اس کے لیے بین الاقوامی اداروں سے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے گزشتہ ہفتے جمعرات کے روز پریس کانفرنس کرکے 802 ارب روپے کا انتظام کرنے کے حوالے سے تفصیلات بتائی تھیں، اس کے بعد ہفتے کے روز وزیر اعظم سے ایک اچھے ماحول میں ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے 11 کھرب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم کے اس اعلان کے وقت وہاں صحافی موجود نہیں تھے، جب بعد میں صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا 800 سندھ دے رہی ہے اور 11 کھرب وفاق تو مختلف دعوے سامنے آئے تاہم بتاتے چلیں کہ وفاق نے عملی طور پر کراچی کے لیے 3 سال میں صرف 103 ارب روپے ادا کرنے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا کراچی کیلئے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے علاوہ وفاقی حکومت کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا کام اپنے کھاتے میں ڈال رہی ہے جس کا حجم 300 ارب روپے ہے'۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 'کے سی آر، سی پیک کا حصہ ہے اور یہ وزیر اعلیٰ سندھ کی درخواست پر منظور ہوا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے وزیر اعظم کو 4 خطوط لکھے ہیں اور کہا تھا کہ اس منصوبے کو جو ترجیح دینی چاہیے تھی وہ فوری طور پر دی جائے'۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ کے سی آر کو سی پیک میں شامل کرنے کی محنت مراد علی شاہ کی تھی اور وفاق کی جانب سے اس کا کریڈٹ لینا ٹھیک نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کہتے ہیں کہ ریلوے کے حوالے سے ہم اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں تاہم سپریم کورٹ میں کہتے ہیں کہ ہم سندھ حکومت کے حوالے کردیں گے'۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کیس کے پیسے سندھ کے عوام کے ہیں، ہم نے تقریباً 2 سال قبل سپریم کورٹ میں رقم منتقلی کی درخواست دائر کی تھی تاکہ ترقیاتی کام کرسکیں۔

مزید پڑھیں: 'وفاق و حکومت سندھ کا 1100 ارب روپے مختص کرنا کراچی کی ترقی کیلئے اچھا آغاز ہے'

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں ایک علیحدہ درخواست دائر کی تھی اور پیسے پر اپنا دعویٰ کیا تھا۔

ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

پریس کانفرنس کے دوران ترجمان سندھ حکومت نے بتایا کہ صوبائی حکومت ماس ٹرانزٹ کے لیے ریڈ لائن بنارہی ہے جس کا سنگ بنیاد اسی سال رکھ دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی فنڈنگ، ڈیزائن وغیرہ منظور ہوچکی ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت لیاری ایکسپریس وے کی طرز کا ملیر ایکسپریس وے بھی تعمیر کرنے جارہی ہے تاکہ جو لوگ ایم 9 جانا چاہتے ہیں انہیں پورے شہر کا چکر نہ لگانا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی بھی تمام دستاویزات مکمل ہوچکی ہیں اور آئندہ ہفتے اس کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے کو جوڑنے والا لنک روڈ منصوبے کا سندھ حکومت آغاز کر رہی جو اس وقت ٹینڈر منظور ہونے کے مرحلے میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ کراچی میں ابراہیم حیدری اور ملیر 2 اہم شاہراہیں تیاری کے مرحلے میں ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ موجودہ بجٹ میں سندھ حکومت نے 7.8 ارب روپے اہم شاہراہوں کی مرمت کے لیے رکھے گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024