• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

'ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بدعنوانی کےخلاف نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے'

شائع September 4, 2020
شکایات میں اضافے سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال — فائل فوٹو / ڈان نیوز
شکایات میں اضافے سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال — فائل فوٹو / ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ میگا کرپشن کے وائٹ کالر کرائمز کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے جبکہ عالمی اقتصادی فورم اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ادارے کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

اپنے بیان میں جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، وائٹ کالر کرائمز اور میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب اقوام متحدہ کی بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت فوکل ادارہ ہے جبکہ پاکستان نے یو این سی اے سی پر دستخط کر رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے جبکہ بیورو کی کارکرگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، ٹریننگ ریسرچ، آگاہی و تدارک کے شعبوں کو فعال بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، نیب کے اختیارات کم کرنے کے لیے متحرک

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو 2019 میں 53 ہزار 643 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42 ہزار 760 کو نمٹا دیا گیا ہے جبکہ 2018 میں 48 ہزار 591 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 41 ہزار 414 کو نمٹایا گیا، شکایات میں اضافے سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے 2019 کے دوران 1308 شکایات کی جانچ پڑتال کی، 1686 انکوائریوں اور 609 انویسٹی گیشن کو نمٹایا جبکہ گزشتہ دو سالوں میں بدعنوان عناصر سے 363 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے، نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 68.8 فیصد ہے جو کہ دنیا میں وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات میں شاندار کامیابی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 466 ارب روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔

جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے، یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن افسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے، اس کے علاوہ نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیے کی سہولت موجود ہے۔

مزید پڑھیں: کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب ہے، سپریم کورٹ

انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے اور سارک ممالک کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ملک میں انسداد بدعنوانی کا ادارہ ہے جس نے چین کے ساتھ سی پیک کے منصوبوں کے تناظر میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، اس سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعاون میں اضافے کے پیش نظر بدعنوانی سے پاک ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ انہوں نے نیب کے ریجنل بیوروز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق شکایات کی جانچ پڑتال کریں، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن نمٹائیں تاکہ بدعنوان عناصر کے خلاف تحقیقات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024