ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل اسلام آباد سے لاپتا
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کے اہلخانہ نے ان کے گزشتہ رات سے اسلام آباد سے لاپتا ہونے کی تصدیق کردی۔
ساجد گوندل کی گاڑی چک شہزاد کے پارک روڈ واقع نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر (این اے آر سی) کے سامنے سے ملی اور ان کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کا جوائنٹ ڈائریکٹر سے رابطہ نہیں ہورہا۔
جوائنٹ ڈائریکٹر کے اہلخانہ نے کہا کہ ساجد گوندل گزشتہ رات چک شہزاد میں خاندان کے ملکیتی ڈیری فارم گئے تھے، تاہم فارم کے عملے کا کہنا ہے کہ وہ بعد ازاں وہاں سے چلے گئے تھے۔
اہلخانہ نے کہا کہ ایس ای سی پی عہدیدار و سابق صحافی گھر نہیں لوٹے۔
جمعہ کی صبح ڈیری فارم کے عملے کے ایک رکن نے ساجد گوندل کے اہلخانہ کو بتایا کہ ان کہ گاڑی این اے آر سی کے باہر پارک ہے۔
واقعے کا باضابطہ مقدمہ درج نہیں کیا گیا لیکن مقامی پولیس نے معمول کی کارروائی کے تحت ساجد گوندل کی گاڑی کا معائنہ کیا اور ان کے گھر والوں کو بتایا کہ دن میں تیز بارش کے باعث گاڑی پر سے انگلیوں کے کوئی نشان نہیں ملے۔
جوائنٹ ڈائریکٹر کے اہلخانہ نے ایس ای سی پی کے دیگر عہدیداران سے بھی ملاقات کی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ وکلا کی ٹیم سے مشاورت کی جائے گی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا اہلخانہ یا ڈپارٹمنٹ کی طرف سے مقدمہ درج کرایا جائے۔
بعد ازاں ساجد گوندل کی اہلیہ نے شہزاد ٹاؤن تھانے میں واقعے کی شکایت درج کرائی جس میں انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ ان کے شوہر کو 'نامعلوم افراد نے اغوا' کر لیا ہے۔
انہوں نے پولیس پر زور دیا کہ وہ ان کے شوہر کی واپسی کو یقینی بنائے، ان کا کہنا تھا کہ خاندان کی کسی سے دشمنی نہیں ہے۔
تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کیا یا نہیں۔
ساجد گوندل کے لاپتا ہونے کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں ٹوئٹر پر 'بِرنگ بیک ساجد گوندل' (ساجد گوندل کو واپس لاؤ) کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہوں ں نے کہا کہ 'ہر شہری کی جان کی حفاظت ہمارا آئینی فریضہ ہے، قانون کی بالادستی ہونی چاہیے اور ہر کسی سے قانون کے مطابق نمٹا جانا چاہیے۔'
انسانی حقوق کی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ساجد گوندل تک فوری رسائی حاصل کریں۔
تنظیم نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'ساجد گوندل لاپتا ہیں اور انہیں گمشدہ کیے جانے کا ڈر ہے، ہم انتظامیہ سے ان تک فوری رسائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔'
مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے ساجد گوندل کے لاپتا ہونے کو 'پریشان کن خبر' قرار دیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے فوری طور پر ہر ممکن اقدام اٹھائے۔
اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کی کارروائیاں پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتی ہیں۔'
اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست
دوسری جانب ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کے مبینہ اغوا کے معاملے میں ان کی والدہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ساجد گوندل کا اغوا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ان کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے لہٰذا عدالت میرے بیٹے کی بازیابی کا حکم دے۔
درخواست میں سیکریٹری دفاع، سیکریٹری داخلہ اور وفاقی پولیس کو فریق بنایا گیا ہے۔