سام سنگ کے وائس چیئرمین پر کمپنی کے وارث بننے کیلئے فراڈ کرنے کے الزامات
اسمارٹ موبائل، کمپیوٹر، ٹی وی اور دیگر گھریلو و کاروباری الیکٹرانک آلات تیار کرنے والی دنیا کی معروف جنوبی کورین کمپنی سام سنگ کے وائس چیئرمین 52 سالہ لی جائے یونگ پر پراسیکیوٹرز نے فراڈ کے نئے الزامات عائد کردیے۔
لی جائے یونگ پر پہلے ہی سیاسی مقاصد اور حمایت حاصل کرنے کے لیے جنوبی کوریا کی سابق خاتون صدر پارک گوین ہے کو بالواسطہ طور پر اربوں ڈالر رشوت دینے کا الزام ہے۔
ان پر 2016 میں کرپشن اور رشوت دینے کے الزامات سامنے آئے تھے۔
سام سنگ کے وائس چیئرمین پر سابق خاتون صدر کو بالواسطہ طور پر اس وقت رشوت دینے کے الزامات سامنے آئے تھے جب سابق خاتون صدر کو کرپشن الزامات کے باعث عہدے سے الگ ہونا پڑا تھا۔
سام سنگ کے وائس چیئرمین پر الزام تھا کہ انہوں نے سابق خاتون صدر کی ایک خاتون دوست کو فلاحی تنظیم کے نام پر اربوں ڈالر رشوت دی تاکہ حکومت سام سنگ کو مختلف مسائل پر تحفظ فراہم کرے۔
رشوت، کرپشن اور دھوکے کے الزامات میں 2017 میں عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے 5 سال قید کی سزا بھی سنائی تھی تاہم بعد ازاں سیول ہائی کورٹ نے ان کی سزا معطل کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سام سنگ کے وائس چیئرمین کی گرفتاری کا امکان
اور اب ایک بار پھر لی جائے یونگ پر سام سنگ کمپنی کا وارث بننے کے لیے منظم طریقے سے فراڈ کرنے جیسے الزامات عائد کردیے گئے۔
خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق سام سنگ کے وائس چیئرمین پر جنوبی کورین پراسیکیوٹر نے یکم ستمبر کو 2015 میں طے پانے والے ایک معاہدے میں منظم طریقے سے فراڈ کرنے جیسے الزامات عائد کیے۔
رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹرز نے وائس چیئرمین سمیت کمپنی کے دیگر 10 اعلیٰ عہدیداروں پر بھی فراڈ کے الزامات عائد کردیے۔
وائس چیئرمین پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے 2015 میں سام سنگ کنسٹرکشن اینڈ ٹریڈنگ کارپوریشن (سام سنگ سی اینڈ ٹی) اور اسی گروپ کی دوسری ذیلی کمپنی انڈسٹریز کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کے لیے منظم فراڈ کیا۔
ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک منصوبے کے تحت اسٹاک ایکسچینج میں پہلے سام سنگ سی اینڈ ٹی کے حصص گرائے اور پھر دونوں کمپنیوں کو ضم کروادیا۔
تاہم لی جائے یونگ کے وکلا نے پراسیکیوٹرز کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ دونوں کمپنیوں کو ضم کرنے کے تمام شرائط قانونی طریقوں کے تحت پورے کیے گئے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ لی جائے یونگ پر لگائے گئے نئے الزامات کے تحت کب سے ان کے خلاف ٹرائل کا آغاز ہوگا۔
مزید پڑھیں: سام سنگ کے سربراہ کو پانچ سال قید کی سزا
سام سنگ کے وائس چیئرمین کو کمپنی کے زیادہ سے زیادہ شیئرز اور مالکانہ حقوق اپنے پاس رکھنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔
عام طور پر ملٹی نیشنل کمپنیاں کسی ایک شخصیت کی ملکیت نہیں ہوتیں بلکہ ان کے شیئرز ہوتے ہیں تاہم بانی یا مالک کو سب سے زیادہ شیئرز دیے جاتے ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ سام سنگ کے وائس چیئرمین کے پاس مجوزہ شیئرز سے زیادہ شیئرز ہیں۔
سام سنگ گروپ کیا ہے؟
سام سنگ گروپ نہ صرف جنوبی کوریا بلکہ ایشیا کے چند بڑے گروپس میں سے ایک اور دنیا کے بڑی کمپنیوں میں سے بھی ایک ہے۔
سام سنگ گروپ کی آغاز 1940 میں ہوا تھا اور ابتدائی طور پر اس گروپ نے ٹریڈنگ سے کام کا آغاز کیا اور بعد ازاں تعمیراتی شعبے میں بھی خدمات شروع کردیں۔
کچھ ہی سالوں میں اس گروپ میں اضافہ ہوتا گیا اور اس گروپ نے ٹیکسٹائل اور الیکٹرانک آلات سمیت فیشن اور دیگر شعبوں میں بھی کمپنیاں بنانا شروع کیں۔
اس گروپ کے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کے معروف علاقے سام سنگ کا نام دیا گیا اور دنیا بھر کے زیادہ تر لوگ اس راز سے واقف نہیں ہیں کہ سام سنگ سیول کا کوئی معروف علاقہ بھی ہے۔
اس وقت سام سنگ الیکٹرانکس سمیت سام سنگ انجنیئرنگ، سام سنگ سی اینڈ ٹی، سام سنگ ہیوی انڈسٹریز، سام سنگ لائف انشورنس اور سام سنگ فائر اینڈ میرین سمیت دیگر کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور چیل انڈسٹریز کو بھی اس کا حصہ بنادیا گیا ہے۔
چیل انڈسٹریز کے تحت بھی فیبرکس، فائبر اور فیشن سمیت دیگر شعبوں کی متعدد ذیلی کمپنیاں الگ کام کرتی ہیں اور گروپ کے وائس چیئرمین لی جائے یونگ تمام کمپنیوں کے وارث بننا چاہتے ہیں۔
سام سنگ گروپ کا آغاز لی جائے یونگ کے دادا لی بائنگ چل نے کیا تھا، جس کے ان کے بیٹے اور حالیہ وائس چیئرمین کے والد لی کن ہی گروپ کے چیئرمین بنے تھے۔
مگر 2014 میں لی کُن ہی کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد ان کے بیٹے 52 سالہ لی جائے یونگ نے کمپنی کے معاملات سنبھالے اور اب انہیں ہی کمپنی کا اصل مالک سمجھا جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی تک قانونی طور پر ان کے پاس وائس چیئرمین کا عہدہ ہے جب کہ بیماری کے باعث کمپنی کے معاملات سے دور ان کے والد لی کن ہی تاحال گروپ کے چیئرمین ہیں۔