امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ اور دختر اول ایوانکا ٹرمپ کے درمیان سرد تعلقات کی خبریں تو 2016 میں اس وقت ہی سامنے آنا شروع ہوئی تھیں جب ڈونلڈ ٹرمپ اپنی صدارتی مہم چلاتے دکھائی دیتے تھے۔
تاہم دونوں خواتین میں سرد تعلقات کی خبروں نے اس وقت زور پکڑا جب کہ قسمت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر بنایا اور پھر وائیٹ ہاؤس سے خبروں کے نئے پنڈورا باکس سامنے آنے لگے۔
گزشتہ 4 سال کے دوران نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا کے درمیان اختلافات اور سرد تعلقات کی خبریں سامنے آتی رہیں۔
بلکہ اس دوران خاتون اول اور دختر اول کے درمیان بھی کشیدہ تعلقات کی خبریں عالمی میڈیا کی زینت بنتی رہیں۔
پہلے بھی ایسی خبریں سامنے آ چکی ہیں کہ وائیٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ دراصل 'دو خواتین اول' کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں اور دنیا کے طاقتور ترین صدارتی محل میں خاتون اول اور دختر اول کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔
تاہم اب دونوں خواتین کے درمیان کشیدہ تعلقات کے حوالے سے جلد شائع ہونے والی کتاب میں کئی نئے انکشافات نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔
نیویارک میگزین میں آنے والے کتاب 'میلانیا اینڈ می: دی رائز اینڈ فال آف مائے فرینڈشپ ود فرسٹ لیڈی' (Melania and Me: The Rise and Fall of My Friendship with the First Lady) میں خاتون اول اور دختر اول کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کئی حیران کن انکشافات کیے گئے ہیں۔
مذکورہ کتاب میلانیا ٹرمپ کی پہلی سیکریٹری صحافی و لکھاری اسٹیفی ونسن وولکوف نے لکھی ہے، جسے یکم ستمبر کو امریکا سمیت دنیا بھر میں فروخت کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
مذکورہ کتاب کے مارکیٹ میں آنے سے قبل ہی نیویارک میگزین میں اولیویا نوزی نے ایک مضمون لکھا، جو کہ کتاب سے ماخوذ جملوں پر مبنی تھا۔
مضمون کے مطابق اسٹیفنی ونسٹن وولکوف کی کتاب میں اگرچہ وائیٹ ہاؤس میں ہونے والی سیاسی، عسکری اور دیگر سازشی سرگرمیوں پر بھی بات کی گئی ہے، تاہم کتاب کی سب سے اہم بات میلانیا اور ایوانکا کے درمیان تعلقات کی خبریں ہیں۔
اسی حوالے سے سی این این نے اپنی رپورٹ میں کتاب کے جملوں سے اخذ شدہ نیویارک میگزین کے مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایوانکا ٹرمپ اور ان کے شوہر جرڈ کشنر کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح میلانیا ٹرمپ کے ماتحت چلنے والے وائیٹ ہاؤس کے دفتر کا کنٹرول سنبھالیں۔
کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میلانیا ٹرمپ کی 2016 سے کوشش رہی ہے کہ وہ کسی طرح ایوانکا ٹرمپ کو اپنے والد کے ساتھ ہونے والے جلسوں سے دور رکھیں اور اس ضمن میں وہ چاہتی ہیں کہ بیٹی کی والد کے ساتھ تصویر تک نہ کھینچی جا سکے۔
اسٹیفنی ونسنٹن وولکوف نے کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برادری کی تقریب کے دوران میلانیا نے کوشش کی کہ کسی طرح بھی ایوانکا ٹرمپ کی اپنے والد کے ساتھ تصویر نہ آ سکے۔
اسی حوالے سے برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنے مضمون میں لکھا کہ کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میلانیا ٹرمپ کی یہ کوشش بھی رہی ہے کہ وہ ایوانکا کو سیاست سے دور رکھیں۔
مضمون کے مطابق کتاب میں لکھا گیا ہے کہ میلانیا ٹرمپ دختر اول ایوانکا ٹرمپ اور ان کے قریبی افراد کو 'سانپ' قرار دیتی ہیں۔
کتاب میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 2016 کی ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران میلانیا ٹرمپ کے خلاف تقریریں چوری کرنے کی جو خبریں میڈیا میں پھیلائی گئیں، ان کے پیچھے بھی ایوانکا ٹرمپ کا ہی ہاتھ تھا۔
اسی طرح کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایوانکا ٹرمپ وائیٹ ہاؤس کی ملازم ہونے کے باوجود کئی حکومتی و سرکاری کام اپنی ذاتی ای میل کے ذریعے کرتی ہیں جب کہ ان کے والد اپنی انتخابی مہم میں ہلیری کلنٹن کو سرکاری کام ذاتی ای میل پر سر انجام دینے پر تنقید کا نشانہ بھی بنا چکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: دو ’خواتین اول‘ کے درمیان پھنسے ڈونلڈ ٹرمپ
سی این این کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ جو خاتون اسٹیفنی ونسنٹن وولکوف نے مذکورہ کتاب لکھ کر وائیٹ ہاؤس کے اندر خواتین کی پکائی گئی کھچڑی کو سامنے لائی ہیں، وہ بھی ٹرمپ خاندان میں اختلافات کا سبب رہی ہیں۔
اسٹیفنی ونسٹن وولکوف کو میلانیا ٹرمپ نے وائیٹ ہاؤس میں موجود اپنے دفتر ایسٹ ونگ میں تنخواہ کے بغیر کام کرنے والے سرکاری ملازم کی حیثیت سے رکھا تھا، تاہم بعد ازاں انہیں ملازمت کے ختم ہونے پر بھاری رقم ادا کی گئی تھی۔
اسٹیفنی ونسٹن وولکوف کو 2 کروڑ 60 لاکھ امریکی ڈالر کی خطیر رقم دی گئی تھی، جس وجہ سے ٹرمپ خاندان میں اختلافات بھی ہوئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آنے والی کتاب سے اخذ کی گئی یہ باتیں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر صدارتی انتخابات کے لیے مہم چلانے میں مصروف ہیں اور ان کے ساتھ میلانیا اور ایوانکا کو بھی ساتھ دیکھا جا رہا ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈپینڈنٹ کے مطابق 27 اگست کو ریپبلک کے نیشنل کانگریس کے اجلاس کے دوران میلانیا اور ایوانکا کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے، تاہم اس دوران دونوں خواتین کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بھی جانچا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کنونشن کے دوران جب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی بیٹی کا تعارف کرایا تو خاتون اول میلانیا نے انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی خوش آمدید کہا مگر اگلے ہی لمحے انہیں میلانیا سے غصے سے آنکھیں پھیرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مذکورہ کنونشن کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے، جس میں میلانیا کو نہ چاہتے ہوئے بھی ایوانکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے اور پھر اگلے ہی لمحے ان سے آنکھیں پھیرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سیاسی ماہرین میلانیا کے رویے کو ایوانکا کے ساتھ اختلافات کا ثبوت قرار دے رہے ہیں۔