بیماری کے باعث جاپانی وزیر اعظم عہدے سے مستعفی
جاپانی وزیر اعظم 65 سالہ شنزو ابے بیماری کے باعث اپنی دوسری مدت مکمل ہونے سے ایک سال قبل ہی استعفیٰ دے دیا۔
گزشتہ چند ہفتوں سے شنزو ابے کی بیماری سے متعلق عالمی و جاپانی میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں جاری تھیں اور چند دن قبل وہ 8 گھنٹوں تک ہسپتال میں بھی رہے تھے۔
کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے نامکمل انتظامات کرنے پر تنقید کا سامنا کرنے والے شنزو ابے چوتھی مدت کے لیے وزیر اعظم کی خدمات سر انجام دے رہے تھے اور ان کی آئینی مدت مزید ایک سال تک چلتی۔
شنزو ابے 2017 میں انتخابات میں کامیابی کے بعد چوتھی مدت کے لیے وزیر اعظم بنے تھے، وہ 2012 سے مسلسل ملک کے سب سے بڑے عہدے پر براجمان تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جاپانی وزیر اعظم نے کورونا کے باعث اولمپکس ملتوی کردی
شنزو ابے نے 2007 میں بھی بیماری کے باعث ہی آئینی مدت مکمل کرنے سے ایک سال قبل ہی استعفیٰ دیا تھا اور اب ایک بار پھر انہوں نے پرانی بیماری کے باعث عہدہ چھوڑ دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شنزو ابے نے 28 اگست کو ایک نیوز کانفرنس میں وزارت عظمیٰ سے استفعیٰ کی تصدیق کی۔
شنزو ابے نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے عوام کی دراست انداز میں خدمت نہ کر سکنے کی وجہ سے ہی عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
شنزو ابےکا کہنا تھاکہ انہوں نے سیاسی خلا سے بچنے کے لیے سبکدوش ہونے کا فیصلہ کیا، کیوں کہ اس وقت ملک کورونا جیسی وبا سے بھی نبرد آزما ہے۔
مزید پڑھیں: جاپانی وزیر اعظم کے مشیر کی وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف سے ملاقات
انہوں نے عوام سے مدت مکمل پوری ہونے سے قبل عہدہ چھوڑنے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جاپانی عوام کی مکمل حمایت کے باوجود بیماری کے باعث عہدے سے الگ ہو رہے ہیں۔
شنزو ابے لڑکپن سے ہی السریٹیو کولیٹیس (ulcerative colitis ) نامی آنتوں اور السر کی بیماری میں مبتلا ہیں اور اسی بیماری کے باعث ہی انہوں نے 2007 میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا۔
یہ واضح نہیں ہےکہ شنزو ابے کی بیماری اب کس اسٹیج پر ہے، تاہم قیاس آرائیاں ہیں کہ ان کی بیماری بڑھ چکی ہے، جس وجہ سے ہی وہ حالیہ دنوں میں ہسپتال بھی رہے اور اب عہدے سے الگ ہوگئے۔
مذکورہ بیماری میں بڑی آنت میں سوزش و درد، پیٹ میں درد، بخار، زن میں کمی اور خون کی کمی جیسے مسائل ہوتے ہیں اور اگر کئی سال تک بیماری کا علاج نہ ہوسکے تو اس سے کولون، آنتوں اور جگر کا کینسر بھی ہوسکتا ہے۔