• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

دہشتگردوں کی مالی معاونت کے کیس میں جماعت الدعوۃ کے 3 رہنماؤں کو سزا

شائع August 28, 2020
جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید بھی اس وقت جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید بھی اس وقت جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے جماعت الدعوۃ کے 3 مرکزی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق ایک اور کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 2 رہنماؤں کو مجموعی طور پر ساڑھے 16 سال جبکہ ایک کو ڈیڑھ سال کی سزا سنادی۔

صوبائی دارالحکومت کی عدالت میں جج اعجاز احمد بٹر نے جماعت الدعوۃ کے 3 رہنماؤں کے خلاف کیس کی سماعت کی، جس کے بعد فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے 2 جولائی 2017 کو درج کیے گئے مقدمہ نمبر 19/91 کا ٹرائل مکمل کرکے فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کیس میں جماعت الدعوۃ کے 4 رہنماؤں پر فرد جرم عائد

اے ٹی سی نے فیصلہ سناتے ہوئے جماعت الدعوۃ کے رہنما حافظ عبدالسلام اور پروفیسر ظفر اقبال کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی سیکشن 11 ایف (6) کے تحت ڈیڑھ سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔

ساتھ ہی انہیں اے ٹی سی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11 این کے ساتھ سیکشن 11 آئی (2) (بی) کے تحت 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔

اس کے علاوہ ان دونوں رہنماؤں کو اے ٹی سی ایکٹ 1997 کی سیکشن 11 این کے ساتھ سیکشن 11 ایچ کے تحت 5 سال کی سزا دی گئی جبکہ 50 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔

اے ٹی سی عدالت نے ان دونوں رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11 این کے ساتھ سیکشن 11 جے کے تحت مزید 5 سال کی سزا اور 5 ہزار جرمانہ عائد کیا۔

یوں ان دونوں رہنماؤں کو مختلف سیکشن کے تحت مجموعی طور پر ساڑھے 16 سال قید اور ایک لاکھ 70 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔

مزید برآں عدالت نے جماعت الدعوۃ کے تیسرے رہنما عبدالرحمٰن مکی کو اے ٹی سی ایکٹ کے سیکشن 11 ایف (6) کے تحت ڈیڑھ سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران محکمہ انسداد دہشت گردی نے 10 سے زائد گواہوں کو پیش کیا جبکہ جماعت الدعوۃ کی طرف سے نصیر الدین نیئر اور محمد عمران گل ایڈووکیٹ نے گواہوں کے بیانات پر جرح کی۔

یاد رہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے سال 2019 کے دوران لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، فیصل آباد، ساہیوال اور سردگودھا کے تھانوں میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور دیگر رہنماؤں کے خلاف 23 ایف آئی آرز درج کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے 2 مقدمات میں 11 سال قید

سی ڈی ٹی کی جانب سے ان پر مدارس اور مساجد کی زمینوں کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔

فروری کے مہینے میں عدالت نے ایسے ہی 2 مقدمات میں حافظ سعید اور ملک ظفر اقبال کو ہر کیس میں ساڑھے 5 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

عدالت کی جانب سے دونوں رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی شق 11 این کے تحت سزا سنائی گئی تھی اور ہر ایک کو 5 سال قید بامشقت اور 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا جبکہ شق 11 ایف (2) کے تحت 6 ماہ مزید قید بامشقت اور 5 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024