کراچی بارش: غریبوں کی جھگی، ٹھیلا سب بہہ گیا ہے، علی زیدی
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں غریبوں کی جھگی، اسکوٹر اور ٹھیلا سب کچھ بہہ گیا ہے۔
وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کراچی میں بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو معلوم بھی نہیں ہوگا کہ قبضے کے گھر میں رہ رہے ہیں یا سوسائٹی قبضے کی ہے۔
بارش سے متاثرہ شہریوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'انہوں نے محنت مزدوری کرکے کوئی جھگی بنائی ہوگی، اسکوٹر یا ٹھیلا خریدا ہوگا وہ سب بہہ گیا ہے'۔
مزید پڑھیں:شدید بارشوں کے باعث کراچی سمیت سندھ بھر میں سیلابی صورتحال
انہوں نے کہا کہ 'یہ ملیر کا علاقہ ہے، اس کے علاوہ بھی کراچی سمیت سندھ میں اسی طرح کے کئی علاقے ہیں، بدین اور حیدر آباد میں بھی یہی حال ہے'۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'کام کرنے کا وقت آگیا ہے، سندھ حکومت کے پاس انتظامی اختیارات ہیں اور اس صوبے میں 12 سال سے زائد عرصے سے انتظامی اختیارات ہیں اور 5 دفعہ حکومت کرچکے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'انتظامی اختیارات کے تحت اگر اس طرح کے فیصلے کیے جائیں گے جو کراچی یا پورے سندھ میں نظر آرہے ہیں تو پھر اس انتظامی اختیار کو ایسے ڈوبنے نہیں دیں گے، اسی لیے وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو یہاں کام کرنے کی ہدایت کی تھی'۔
انہوں نے کہا کہ 'وقت کم تھا، بارش پہلے آگئی وہ پوری منصوبہ بندی سے کام کرے گی، مشاورتی کمیٹی جب تک فیصلے کرے گی اس وقت تک میں اس کا حصہ رہوں گا'۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ 'صوبے کے لیے کمیٹی کمیٹی بہت کھیلی لیکن مشاورتی کمیٹی میں مشاورتی فیصلے بھی ہوں گے اور اس پر عمل درآمد بھی ہوگا ورنہ میں اس کا حصہ نہیں ہوں گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے کراچی کی آواز بننا ہے اور کراچی والوں کے لیے آواز اٹھاؤں گا، کراچی کے حالات تو نظر آتے ہیں لیکن اندرون سندھ تک میڈیا کی رسائی نہیں ہے، ماسوائے سوشل میڈیا میں چند ویڈیوز کے کچھ نہیں آتا'۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں سے تباہی، صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ
ان کا کہنا تھا کہ 'بدین میں ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہے، وہاں بند ٹوٹا ہے اور اگر پانی نہ روکا گیا تو وہ بھی سیلاب میں ڈوب جائے گا'۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کوئی رکن قبضے میں ملوث ہو تو میڈیا پورے ثبوت کے ساتھ شہریوں کو دکھائے، چاہے وہ رکن قومی اسمبلی ہو یا رکن صوبائی اسمبلی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ 12 برس میں بڑی تبدیلی آتی ہے اور سب کچھ تبدیل ہوگیا لیکن افسوس یہ کہ اچھے کے لیے نہیں ہوا۔
علی زیدی نے کہا کہ ہمیں مسائل ورثے میں ملے ہیں لیکن ہم چیزیں ٹھیک کر رہے ہیں اور حل مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب مشاورتی کمیٹی بیٹھے گی تو ہم سندھ حکومت سے پوچھیں گے کہ جگہ کا تعین کریں کہ ان لوگوں کو کہاں منتقل کر رہے ہیں ورنہ کراچی میں نالوں کے دونوں اطراف قبضے ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں گزشتہ روز مون سون کے چھٹے اسپیل کے دوسرے دن تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا اور شہر میں مختلف حادثات میں 4 نوجوان جاں بحق ہو گئے جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی۔
کراچی میں شادمان، لانڈھی، کورنگی، ملیر، ڈیفنس، عائشہ منزل، ناظم آباد، گلشن اقبال، لیاری سمیت متعدد علاقوں میں سڑکیں دریا کے مناظر پیش کرنے لگیں جبکہ شاہراہ فیصل پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے سے لوگ شدید اذیت کا شکار ہوئے۔
مزید پڑھیں: کراچی: ماہ اگست میں بارشوں کا نیا ریکارڈ قائم
کئی علاقوں میں نالے اور گٹر ابل پڑے جبکہ ناگن، پی ای ایس ایچ، نرسری اور ملحقہ علاقوں میں نالے کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے باعث مکینوں کا قیمتی سامان خراب ہوگیا جبکہ گلیوں اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں۔
شہر میں صدر اور ٹاور کے اطراف میں دفاتر اور دکانوں میں بھی پانی بھر گیا جبکہ سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی اور ملحق علاقوں میں 3 سے 4 فٹ پانی کھڑا ہے، اسی طرح شدید بارش کے نتیجے میں ملیر ندی میں طغیانی کے باعث کورنگی کازوے بند ہوگیا۔
اس کے علاوہ کراچی کے بڑے ہسپتالوں آغا خان اور ضیاالدین (ناظم آباد) میں بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔